بیجنگ (اے ایف پی) چین کے سرکاری میڈیا نے گزشتہ روز بتایا کہ صدر شی جن پنگ اور اعلیٰ حکام نے ملک کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر زیادہ سے زیادہ ریاستی نگرانی پر زور دیا ہے۔
صدر اور حکمران کمیونسٹ پارٹی کے دیگر عہدیداروں نے قومی سلامتی کمیشن کے اجلاس میں نیٹ ورک ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کی سکیورٹی گورننس کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کی جانب سے اجلاس کے حوالے سے بیانیےمیں کہا گیا ہے کہ ہمیں بدترین اور انتہائی حالات کے لیے تیار رہنا چاہیے، اور یہاں تک کہ خطرناک طوفانوں کے بڑے امتحان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
صدرشی جنگ پنگ نے خبردار کیا کہ ہمارے ملک کو درپیش قومی سلامتی کے مسائل کی پیچیدگی اور شدت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔چین نے مصنوعی ذہانت پر ریاستی کنٹرول کو مضبوط کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں، گزشتہ ماہ ایک مسودہ قانون پیش کیا گیا، جس کے تحت تمام مصنوعی ذہانت کی پروڈکٹس کو جاری کیے جانے سے پہلے سیکیورٹی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
مسودہ قانون میں کہا گیا کہ مصنوعی ذہا نت پر مبنی مصنوعات کو بنیادی سوشلسٹ اقدار کی عکاسی کرنے کی ضرورت ہوگی، اور ریاستی طاقت کے خاتمے پر مشتمل مواد نہیں ہونا چاہیے۔چین نے کہا ہے کہ اے آئی ڈیپ فیکس سے تیار کردہ تصاویر اور آڈیو جو حیرت انگیز طور پر جاندارسے مشابہ ہو سکتی ہیں، بھی قومی سلامتی اورسماجی استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
چین نے حالیہ مہینوں میں قومی سلامتی کو درپیش خطرات کو ختم کرنے، ڈیٹا تک رسائی کو محدود کرنے، غیر ملکی مشاورتی فرموں پر چھاپے مارنے اور انسداد جاسوسی قوانین کو مضبوط بنانے کے لیے ایک وسیع مہم کو تیز کیا ہے۔
چین نے 2030 تک اے آئی میں عالمی رہنما بننے کے لیے پرعزم منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ کنسلٹنسی گروپ میک کینسی کا اندازہ ہے کہ اس وقت تک یہ شعبہ چین کی مجموعی ملکی پیداوار میں ہر سال تقریباً 600 ارب ڈالر کا اضافہ کر سکتا ہے۔