بالی ووڈ کے سینئر اداکار نصیرالدین شاہ نے بھارت کے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی افتتاحی تقریب پر تنقید کی ہے۔
نصیرالدین شاہ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم لیڈر (نریندر مودی) اپنے لیے ایک یادگار بنانا چاہتے ہیں، اس طرح اُنہیں یاد رکھا جائے گا۔
اُنہوں نے بھارت میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ پرانی عمارت 100 سال پرانی تھی، اس لیے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ ایک نئی عمارت کی ضرورت تھی لیکن کیا ایسی افتتاحی تقریب کی بھی ضرورت تھی؟ جہاں آپ ہر چیز میں مذہبی پہلوؤں کو متعارف کروا رہے ہیں۔
اُنہوں نے ’شان و شوکت کے فریب‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک ایسی جھوٹی شان وشوکت کی وجہ سے نقصان اٹھا رہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ آپ جمہوری ملک کی پارلیمنٹ میں پنڈتوں سے گھرے ہوئے ایسے داخل ہوتے ہیں گویا انگلستان کا بادشاہ پادریوں سے گھرا ہوا ایک عصا لے کر محل میں داخل ہوا ہو۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اس شان و شوکت کے فریب کی بھی ایک حد ہونی چاہیئےاور مجھے لگتا ہے کہ ہم اسی کی وجہ سے تکلیف میں ہیں، نئی عمارت ہمارے ملک میں ’جمہوریت کی علامت‘ ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ جمہوریت کو محفوظ بھی رکھے گی۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز ہونے والی نئی بھارتی پارلیمنٹ کی عمارت کی افتتاحی تقریب کا ایک درجن سے زائد اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا۔
جیسے ہی تقریب شروع ہوئی تو ہندو پنڈتوں نے روایتی رسومات ادا کیں اور مذہبی بھجن گائے جس سے ملک میں ہندو اکثریت کا احساس نمایاں ہوا، لیکن اسی دوران قرآن پاک کی سورۂ رحمٰن کی تلاوت پر مختلف حلقوں کی طرف سے حیرت کا اظہار اور تنقید کی گئی۔
حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے بہت سے مخالفین اور مسلم کمیونٹی کے ارکان نے وزیرِ اعظم نریندر مودی پر الزام لگایا کہ اُنہوں نے پارلیمنٹ کی عمارت کی افتتاحی تقریب میں سورۂ رحمٰن کی تلاوت کو شامل کر کے مسلمانوں کے بارے میں اپنے تعصبانہ رویے کو چُھپانے کی کوشش کی ہے۔