• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامعہ کراچی، طلبہ پر تشدد اور مبینہ اغواء کیخلاف کے تمام طلبہ تنظیمیں سراپا احتجاج

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی میں طلبہ پر تشددا ور مبینہ اغواء کے خلاف کے جامعہ کراچی کی تمام طلبہ تنظیمیں سراپا احتجاج، مشتعل طلبہ نے سلور جوبلی گیٹ کو بند کر کے یونیورسٹی روڈ بلاک کردیا، اطلاع ملنے پرطلبہ کی بڑی تعداد یونیورسٹی سے باہر نکل آئی ٹائر نذر آتش کیے اور شدید احتجاج کیا، طلبہ تنظیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ مبینہ اغواء میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کا معطل سپاہی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ معطل سپاہی رشید آرائیں کی گاڑی اور جامعہ کی بس میں تصادم ہوا جس پر رشید آرائیں نے جامعہ کے پوائنٹس کا راستہ روکا ،طلبہ نے بیچ بچائو کرایا بعد نماز جمعہ رشید آرائیں 8 گاڑیوں پر سادہ مسلح افراد کے ہمراہ جامعہ کر اچی کی مسجد پہنچا اوررشید نے مدثر، مظہر اور ثاقب نامی طلبہ پر بدترین تشدد کیا اور ثاقب میں لباس افراد نے دھاوا بول کر اردو ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم کو تشدد کے بعد ویگو میں ڈال کر فرار ہوگئے ،معطل سپاہی کے خلاف متعلقہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے حکام نے تفتیش مکمل کر لی ہے،ذرائع کے مطابق معطل سپاہی کے خلاف محکمہ جاتی اور قانونی کارروائی عمل میں لانے کی یقین دھانی کرائی گئی ہے، طالب علم ثاقب بازیاب جسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ اسلامی کا کہنا ہے کہ اس سلسلےمیں جلد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیاجائے گا۔دریں اثناء جامعہ کراچی میں ہونے والے جھگڑے کا مقدمہ درج ،باپ بیٹے سمیت 5ملزمان کو باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق مقدمہ سرکار مدعیت میں تھانہ مبینہ ٹاؤن میں درج کیا گیا ، گرفتار ایک ملزم نے بتایا کہ گاڑی کی ٹکر ہونے پر اس کے بیٹے کا جھگڑا ہوا تھا ،ملزم اپنے دوستوں کے ہمراہ دوبارہ کراچی یونیورسٹی آیا تو ایک بار پھر ان کا طلباسے جھگڑا ہوگیا ،مقدمہ متن کے مطابق جھگڑا کرنے والے نوجوان کے والد نے اپنا تعارف بطور سرکاری ادارے کے افسر کے طور پر کرایا تھا تاہم تحقیقات کے دوران ملزم سرکاری ادارے سے اپنی وابستگی ثابت نہ کرسکا ،ملزم اور ساتھیوں کی گاڑیوں کی تلاشی لی گئی تو اس میں مختلف لائسنس یافتہ ہتھیار بھی برآمد ہوئے تاہم مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔

ملک بھر سے سے مزید