کراچی (نیوز ڈیسک) بھارتی حکومت نے گزشتہ روز کہا کہ بھارت اور امریکانے آئندہ چند برس کے لئے دفاعی صنعت کے تعاون کے لئے ایک روڈ میپ پر اتفاق کیا ہے، اس اقدام سے بھارت کے دفاعی مینوفیکچرنگ کے شعبے کو تقویت ملے گی۔امریکا بھارت کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کر رہا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے ساتھ مضبوط دفاعی اور ٹیکنالوجی کے تعلقات کو خطے میں چین کے غلبہ کے لیے توازن کے طور پر دیکھتا ہے۔اس روڈ میپ کو بھارت کے دورے پر آئے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے درمیان ملاقات میں حتمی شکل دی گئی۔یہ معاہدہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے 22 جون کوامریکا کے سرکاری دورے اور امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات چیت سے چند ہفتوں قبل سامنے آیا ہے۔اس روڈ میپ کو اہم سمجھا جارہاہے کیونکہ امریکااس پر سخت کنٹرول رکھتا ہے کہ کون سی ملکی فوجی ٹیکنالوجی کادوسرے ممالک کے ساتھ اشتراک یا انہیں فروخت کیا جا سکتا ہے۔بھارتی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ راج ناتھ سنگھ اور لائیڈ آسٹن کے درمیان ہونے والی بات چیت میں صنعتی تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر خاص توجہ مرکوز کی گئی۔بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریق نئی ٹیکنالوجیز کی مشترکہ ترقی اور موجودہ اور نئے نظاموں کی مشترکہ پیداوار کے مواقع کی نشاندہی کریں گے اور دونوں ممالک کے دفاعی اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کو آسان بنائیں گے۔مزید کہا کہ ان مقاصد کی جانب امریکی بھارتی دفاعی صنعتی تعاون کے لیے ایک روڈ میپ طے کیا جو آئندہ چند سال کے لیے پالیسی کی سمت کی رہنمائی کرے گا۔خیال رہے کہ دنیا کا سب سے بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک بھارت اپنی تقریبا نصف فوجی سپلائی کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے، لیکن اس نے امریکا، فرانس اور اسرائیل وغیرہ سےاسلحہ خریدنے کے لیے اپنے ذرائع میں تیزی سے تنوع پیدا کیا ہے۔