اسلام آباد( تنویر ہاشمی ) ملک کےپانچ شعبوں رئیل اسٹیٹ ، سگریٹ، ٹائرز و آئل لبریکنٹس ، چائے اور ادویات میں سالانہ 956 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، رئیل سٹیٹ سیکٹر میں 500 ارب روپے، سگریٹ انڈسٹری میں 240 ارب روپے ، چائے کے شعبے میں 45 ارب روپے، ادویات میں 65 ارب، ٹائرز اور لبریکنٹس کے شعبے میں 106 ارب کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے، ریسرچ ادارے ایسپاس نے ٹیکس چوری سے متعلق رپورٹ جاری کر دی اور کہا کہ چوری روک کر تعلیمی بجٹ 10 گنا بڑھایا جاسکتا ہے، اشفاق تولہ نے کہا کہ اسمگلنگ، ٹیکس چوری خاتمے کے بغیرمعاشی ترقی ممکن نہیں،رپورٹ کے مطابق رئیل سٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری کمزور قانون سازی، پراپرٹی کی خریداری میں ہیر پھیر اور نقد لین دین سے ہوتی ہے۔ رئیل سٹیٹ سیکٹر میں دستاویزات اور قوانین کے نفاذ سے ٹیکس وصولی کی مد میں مزید 500 ارب تک حاصل ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف ہو اہے کہ سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری سے سالانہ 240 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ٹائروں کی مارکیٹ کا 65 فیصدحصہ غیر قانونی یا سمگل شدہ ٹائروں پر مشتمل ہے۔ جبکہ اس وقت کل کھپت کا صرف 20 فیصد مقامی طور پر تیار کیاجا رہا ہے اور 15 فیصد قانونی طور پر درآمد کیا جاتا ہے، ٹائر کی درآمد کا 25 فیصد انڈر انوائس ہے جس سے حکومت کو مجموعی طور پر 50 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہورہاہے۔ رپورٹ کے مطابق لبریکنٹس انڈسٹری نے گزشتہ مالی سال میں 187 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔اس وقت لبریکنٹس انڈسٹری کا 70 فیصد قانونی جبکہ30 فیصد مارکیٹ غیر قانونی ہے۔ غیر قانونی لبریکنٹس کی تجارت پر قابو پانے سے حکومتی خزانے میں 56 ارب روپے کا اضافہ ممکن ہے۔