اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی تمام شرائط کو من و عن تسلیم کر لیا ہے‘ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے زبانی وعدہ کرلیا ‘اب کوئی رکاوٹ نہیں ‘ آئی ایم ایف کے ساتھ رواں ماہ معاہدہ ہونے کی توقع ہے‘پوری دنیا میں اس وقت مہنگائی اپنے عروج پر ہے‘عام آدمی پرمہنگائی کا بے پناہ بوجھ پڑا ہے‘سابق حکومت نے معیشت کا جنازہ نکال دیا تھا‘ سیاسی انتشار نے ملک کے اندر سرمایہ کاری رک گئی، صنعتیں بھی متاثر ہوئیں، مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عام آدمی کو ریلیف دینا حکومت کی ذمہ داری ہے‘ ہماری اقتصادی ترقی شدید متاثر ہوئی ہے ‘وسائل پر بہت بوجھ ہے ‘ معیشت کی ترقی سیاسی استحکام سے وابستہ ہے‘ سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو معیشت تباہ ہوجائے گی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ 14ماہ قبل جب ہم نے ذمہ داری سنبھالی تو ہمارے سامنے بڑے معاشی چیلنجز تھے، گذشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا خود ہی اس کی دھجیاں اڑا دی تھیں اور خود ہی اس کی خلاف ورزی کی، ہم نے بڑی مشکل سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھے اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو من و عن نہ صرف تسلیم کر لیا بلکہ ہم نے اس سلسلہ میں پوری طرح ابتدائی اقدامات بھی کئے‘آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ پر ابھی تک دستخط نہیں کئے گئے جس کے بعد بورڈ میں یہ معاملہ جانا ہے۔امید کی جانی چاہئے کہ تمام شرائط پوری کرنے کے بعد رواں ماہ آئی ایم ایف کا نائنتھ ریویو مکمل ہو کر بورڈ سے اس کی منظوری ہو جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان کی آئی ایم ایف کی ایم ڈی کے ساتھ ایک گھنٹہ ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی جس کے نتیجہ میں، میں یہ بات کہہ رہا ہوں۔ میں نے انہیں تجویز دی تھی کہ اگر آپ یقین دہانی کرائیں تو مزید جو ایک دو ضروری اقدامات ہیں ہم وہ بھی کریں گے۔
انہوں نے مجھے زبانی کمٹمنٹ دی جس کے نتیجہ میں ہم نے وہ اقدامات بھی کر لئے ہیں لہٰذا اب کوئی رکاوٹ باقی نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ عام آدمی پرمہنگائی کا بے پناہ بوجھ پڑا ہے‘دنیا میں اس وقت مہنگائی سکہ رائج الوقت ہے‘چاہے وہ برطانیہ ہے یا امریکا، ہر جگہ مہنگائی ہے لیکن ان کی معیشت میں اتنی سکت ہے کہ وہ اپنے عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں‘مہنگائی نے غریب آدمی پر بے پناہ بوجھ ڈالا ہے، ہماری اقتصادی ترقی جس رفتار سے ہونی چاہئے تھی وہ شدید متاثر ہوئی ہے۔
ہمارے وسائل پر بہت بوجھ ہے۔گندم، گنا، کپاس اور مختلف دوسری فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے،زراعت پر توجہ دے کر زرعی علاقوں میں خوشحالی لائی جا سکتی ہےُپوری دنیا میں معیشت کی ترقی سیاسی استحکام کے ساتھ وابستہ ہوتی ہے، جس ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہو گا وہاں معیشت تباہ ہو جاتی ہے، پاکستان میں پچھلے سوا سال سے جو سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے اور اس کیلئے جو ذرائع پیدا کئے گئے اور جو بیانیہ اختیار کیا گیا اور جس طرح جتھے بندی کی گئی اس سے اس ملک میں سیاسی طوفان آیا، جس نے معیشت کے پہیے کو جام کیا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تقریباً ختم ہو کر رہ گئی، ملک کے اندر سرمایہ کاری رک گئی
صنعتیں بھی متاثر ہوئیں، سیاسی استحکام کے بغیر کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا اس سیاسی استحکام لانے کیلئے ہم سب یکسو ہیں، ریاست پاکستان اور ادارے اس سلسلہ میں یکسو ہیں۔