• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوست ممالک، قرض ری اسٹرکچر کیلئے بات کرنے کے مرحلے میں ہیں، اسحٰق ڈار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ دوست ممالک سے ہم ابھی سے قرض کو ری اسٹرکچر کرنے کے لئے بات کرنے کے مرحلے میں ہیں۔

ہم اُنکے مکمل پیسے واپس کرینگے مگر قرض واپسی کا دورانیہ بڑھانے پر مذاکرات کرینگے

آئی ایم ایف کا9واں جائزہ اس ماہ ہونا چاہیے،ہم نے تمام شرائط پوری کی ہیں، آئی ایم ایف کو تو اس حکومت پر اعتمادہونا چاہیے،نہیں سمجھتا آئی ایم ایف کو اس بجٹ پرکوئی اعتراض ہونا چاہیے،آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ غیرمنصفانہ ہے

آئی ایم ایف نےبریک ڈاؤن مانگا جو ہم نے فراہم کردیاہے، بجٹ ٹیکس فری ہے، کوشش کی گئی ہے کہ بجٹ میں ریلیف دیا جائے، بجٹ ٹیکس فری ہے، کوشش کی گئی ہے کہ بجٹ میں ریلیف دیا جائے، اآئی ایم ایف کو مزید تفصیلات دینےکی ضرورت پڑی تو فراہم کردیں گے

آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں بھی ہوتا تب بھی پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پچھلے اتوار کو وزیراعظم اور ایم ڈی آئی ایم ایف کی بات چیت ہوئی، میری ان کو آئیڈیل suggestion تھی کہ نواں ریویو جو بہت over due ہوچکا ہے اس کو کریں اس کے بعد آپ دسواں ریویو فوراً کریں میں آپ کو بجٹ کے نمبرز شیئر کرلوں گا، میں نے اس وقت تک شیئر نہیں کیے تھے.

 وزیرعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کے اس نوٹ پر کہ آپ اگر ہم سے بجٹ کے نمبرز اور ان کی پالیسی کے حوالے سے جو مزید ڈسکشن کرنا چاہتے ہیں وہ ہوجائے تو نواں ریویو جون میں ہوجائے گا، ظاہر ہے پھر چونکہ وزیراعظم نے ان سے یہ طے کرلیا کہ میں وزیرخزانہ سے کہتا ہوں کہ آپ کو نمبرز دیدیں on this condition کہ نواں ریویو جون میں ہوگا ، پھر مجھے انہوں نے اطلاع دی میں نے اگلے ہی دن اتوار کو اپنے کولیگز کو فائنانس منسٹر میں بیٹھ کر ہم نے ان کو نمبرز بھیج دیئے، آپ کا جو سوال ہے کہ کیا وہ نمبرز وہی ہیں جو finally رول آؤٹ ہوئے ہیں، یہ نمبرز اس سے ذرا بہتر ہیں، میں نے نمبرز بھیجنے کے بعد اپنی مزید کوشش کی ظاہر ہے آپ کے پورے بجٹ کا جو نیٹ رزلٹ ہے، آپ نے ماشاء اللہ سارے نمبرز گنوادیئے اس کا نیٹ رزلٹ ہے آپ کا over all fiscal deficit کتنا ہوگا، پچھلے سال وہ تقریباً 7.9تھا یہ سال جو کلوز ہوگا یہ 7فیصد پر پراجیکٹ ہوا ہے،revised estimate کے حساب سے ، اگلے سال کا تقریباً 6.9تھا، ہم نے اپنی کافی زیادہ ورکنگ کی اس کو ہم 6.4 پر لے کر آئے ہیں، اخراجات میں کچھ کمی کچھ تھوڑے سے ریونیو میں ایڈجسٹمنٹ وہ ہم نے کی ہیں، وہ پازیٹو امپروومنٹس ہوں گی آئی ایم ایف کے نکتہ نظر سے۔

 دوسری بات یہ ہے کہ جب سے ان کو نمبرز ملے ہیں وہ ایک ہفتے میں ہمارے ساتھ کئی rounds of queries کرچکے ہیں ،وہ چیزوں کی تفصیل پوچھتے رہے وہ ہماری ٹیم دیتی رہی، ایف بی آر کے ساتھ انہوں نے اپنی مزید ڈسکشن چاہی وہ بھی ہم نے کروادی، مجھے توقع ہے اس بجٹ کے حوالے سے کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہئے جو irrerent ثابت ہو، جہاں تک فاریکس کا تعلق ہے وہ ان کی اسٹیٹ بینک سے consultation ہے، میں سمجھتا ہوں اس میں کوئی سیریس ایشو نہیں ہونا چاہئے.

 تیسرا جو فائنانسنگ گیپ ہے وہ categorically corresponding adjustment مانگتا تھا جو انہوں نے ابھی تک نہیں کی، لیکن وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ جوآپ کے نمبرز چھ بلین کے فائنانسنگ گیپ کی بات ہوتی ہے وہ base کرتی ہے 7بلین کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر جو فروری میں project کیا گیا تھا، وہ actual number جو middle of february میں projected تھا وہ اپریل کے آخر میں actual number 3.3 billion dollar ہے اور جو توقع کیا جارہا ہے کہ تیس جون تک ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4بلین کے لگ بھگ ہوگا، وہ تو ویسے ہی تین بلین knock off ہوجاتا ہے۔

 پچیس سال سے میری آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیلنگ ہے، میں سمجھتا ہوں یہ اتنی delay نہیں ہونی چاہئے تھی، میری وہ بہت realistic proposal تھا کہ آپ نواں ریویو کرلیں سب کچھ ہوچکا ہے ہم تین بلین آپ کو کمٹمنٹ لے کر دے چکے ہیں اب تک چار بلین کی ان کو مل چکی ہے ورلڈ بینک، اے ڈبل آئی بی اور جنیوا وعدوں سے، وہ مانتے بھی ہیں اس لیے دو بلین کی بات کرتے ہیں، لیکن بورڈ میٹنگ کے بعد اگر یہ بورڈ میٹنگ مارچ تک بھی ہوجاتی تو تین مہینے ہوتے۔ let say کہ آج یہ تیسرے ہفتے میں جون میں کرتے ہیں آپ کے پاس ٹائم جولائی میں ہوجائے گا لیکن جون میں ظاہر ہے جو کمرشل بینکس ہیں.

 انہوں نے اپنا پراسس مکمل کرنا ہوتا ہے انہوں نے اپنے بورڈز میں جانا ہوتا ہے تو انہوں نے positive indications دیئے ہوئے ہیں کہ کب ان کا ہوتا ہے، اب کو نہیں پتا اندر کیا پرابلمز ہیں، بورڈ میٹنگ کیوں نہیں ہورہی، اس تاخیر نے ہمیں کافی نقصان پہنچایا ہماری external resource mobilization نے، ہماری مارکیٹس پر بھی برا اثر ہے، ہمارے one of the major factor کہ ہمارا روپیہ nder valued ہے اب میں نہیں کہہ رہا پہلے میں کہتا تھا تو کچھ لوگوں کو بہت پرابلم ہوتی تھی، اب بلوم برگ کے 19مئی کا آپ نے آرٹیکل پڑھ لیا ہوگا.

 پاکستان کی کرنسی 14% under valued ہے، real effective exchange rate ان کے مطابق بھی 244ہے جو میں کہتا ہوں، میں لاسٹ ایئر ستمبر میں کہتا تھا کہ 200ہونا چاہئے، اس وقت real value 197 تھی، میں کوئی ہوا میں بات نہیں کرتا تھا، میری wish list نہیں تھی، آج بھی اس کی real effective exchange rate 245 ہے لیکن سیاسی عدم استحکام، آئی ایم ایف کا unreasonabl delay اور ایس ایل اے اور ورلڈ بورڈ بینک کا نہ conclude ہونا پھر ہمارے جو لوکل حالات ہیں اور ہمارے چیلنجز ہیں اس سب نے پاکستان کی کرنسی کے اوپر ایک ٹال رکھا ہوا ہے اس کو نقصان دیا ہے،ہماری پہلی ترجیح تھی کہ ملک کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دینا ہے، we will meet those come what may اس کے نتیجے میں آپ کی امپورٹس پر لازماً اثر پڑا، آپ کی لارج اسکیل مینوفیکچرنگ پر منفی اثر پڑا لیکن ہمارے پاس کیا چوائس تھی، you wanted this to continue تو جو آپ کے ریزرو تھے جس اسپیڈ سے پچھلی حکومت نے جانے سے پہلے آخری کوارٹر میں 6400بلین کا drain کیا فارن ایکسچینج ریزرو میں، you think this was sustainable وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ یہ جو نمبر ہے میں نے اس کی قابل قبول وضاحت دی ہے ، میں نے ذمہ داری قبول کی ہے کہ ہم نے ڈیفالٹ سے ہر قیمت پر بچنا تھا اس لیے ہم نے ہر ادائیگی وقت پر کی اور فوڈ ہماری پہلی ترجیح تھی۔

اہم خبریں سے مزید