• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پابندی کے باوجود منشیات کی کُھلے عام فروخت

شہر میں ڈ اکو راج عُروج پرہے، اس کے بر عکس کراچی پولیس کی تمام تر توجہ اور توانائی اس وقت گٹکا، ماوا مافیا کی سرپرستی کرنے یا دکھاوےکے لیےبڑی مچھلیوں کو مبینہ طور پر بھاری نذرانوں کےعیوض انھیں چھوڑنے اور غریب اور چھوٹےپان فروشوں اور رکشہ ڈرائیورز کو جھوٹے مقدمات بناکر جیلوں میں بھیجنے پر صرف کر کے مٹی کو سونا بنانے میں مصروف نظر آرہی ہے، پولیس اور ان کے مخبر کو منشیات اور جوئے اڈے نظرہی نہیں آ رہے ہیں، جس کے باعث شہر بھر میں کُھلےعام منشیات فروخت کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں دکانوں اور گھروں ڈکیتیاں شہری آئے روز ڈاکو وں اور اسٹریٹ کرمنلزکا نشانہ بن رہے ہیں۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں پولیس منظم طور پر گٹکا، ماوا مافیا کی سرپرستی کرنےکے علاوہ اس مکروہ دھندے میں براہ راست ملوث ہے، جب کہ آئی جی سندھ کی واضح ہدایت کے باوجود پولیس کی اکثریت دوران ڈیوٹی کُھلے عام خود گٹکا ماوا استعمال کرنے کے علاوہ کُھلےعام موبائل فون استعمال کرتے ہیں، سیلفیاں بنانےمیں مصروف نظر آتے ہیں۔ پولیس کی گٹکا، ماوا مافیا کی سرپرستی منفی سرگرمیاں اس وقت سامنے آئیں، جب گزشتہ دونوں آئی جی سندھ کی جانب سے بنائی گئی ٹاسک فورس کی سفارشات پر گٹکا، ماوا فروشوں کی سرپرستی کرنے پر سندھ پولیس کے 8افسران و اہل کاروں کو نوکریوں سے برطرف کردیا گیا۔ مزکورہ افسران و اہل کاروں کے خلاف گٹکا ماوا کی فروخت کرنے میں ملوث ہونے کا الزام ثابت ہوا تھا۔ 

اس سلسے میں ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ برطرف کیے جانے والےافسران و اہل کاروں میں ڈسٹرکٹ سجاول کے تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر شاہ نواز اوڈھو، تھانہ عید گاہ ضلع سٹی کے ایس ایچ او ندیم حیدر، کانسٹیبل آفتاب اورکانسٹیبل جہانزیب ڈسٹرکٹ ٹنڈو محمد خان میں تعینات اے ایس آئی زاہد لاکھر، ڈسٹرکٹ ٹنڈومحمد خان کے ہیڈ کانسٹیبل ہادی بخش، ٹنڈو محمد خان کے ہیڈ کانسٹیبل قاسم ملاح ، سی آئی اے ڈسٹرکٹ سجاول میں تعینات کانسٹیبل علی شیر جمالی شامل ہیں،مذکورہ افسران و اہل کاروں کوآئی جی کی ٹاسک فورس کی سفارشات پر گٹکا، ماوا فروشوں کی سرپرستی کرنے پر برطرف کیا گیا ہے۔ 

قانون شکن، چند پولیس کی کالی بھڑیں محکمہ پولیس کی بد نامی کا اصل سبب ہیں۔ شہر میں پولیس افسران و اہل کار اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے ساتھ ٹارچر سیل بھی چلانے لگے، قائد آباد میں مبینہ پولیس اہل کاروں کے سرپرستی میں ٹارچر سیل کا انکشاف ہوا ہے ، متاثرہ شہری نے انکشاف کیا ہے کہ ٹارچر سیل چلانے والے پولیس اہل کاروں کا تعلق ضلع ملیر اور کورنگی سے ہے، ٹارچر سیل میں مغویوں کو حبس بےجامیں رکھ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 

مغویوں سے رہائی کے لیے بھاری تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے، کورنگی سے اغواء اور بد ترین تشدد کا نشانہ بنے والےشہری محمد آصف ولد محمد یونس کے مطابق ’’ میں مکینک کاکام کرتا ہوں، مجھے کورنگی سے جنیریٹر کے کام کے بہانے اغواء کر کے مجھے قائد آباد مرغی خانے کے علاقے لے جایا گیا، جہاں ایک گھر میں مجھے جیل نما کمرےمیں بند کر دیا ، مجھ پر چوری کا الزام لگا کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، رہائی کے لیے 5 لاکھ روپے طلب کیے گئے ،میں 24 گھنٹے ایک کمرے میں بند رہنےکے بعد موقع پا کر ٹارچر سیل سے بھاگنے میں کام یاب ہو کر گھر پہنچا اور کورنگی تھانے سے رجوع کیا، کورنگی پولیس نے میری ایف آئی آر نمبر323/2023 تو درج کی، مگر ملزمان کو گرفتار نہیں کیا گیا ،پولیس کے مجرمانہ واقعات کےروک تھام اورملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی ناگزیرہے۔ دوسری جانب ایس ایچ او گڈاپ حاجی ثنااللہ نے شہری انور علی کو تھانے بلاکر حبس بے جا میں رکھ کرزبردستی گن پوائنٹ پر گولی مارنے کی دھمکی دےکر 30 لاکھ روپے کےچیک لینے اور سادہ اسٹامپ پیپرز پر انگوٹھے لگوانے والے پولیس اہل کاروں کے خلاف شہری انورعلی نے لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کے توسط سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں پٹیشن دائر کی۔ 

لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کے مطابق ایس ایچ او نے اے ایس آئی مہر کے ذریعے انورعلی کوتھانے طلب کیااورکہا کہ آپ کے خلاف درخواست آئی ہے، بیان کےلیے تھانے آجائیں ،جب شہری انور علی اپنے بھائی عبدالقیوم کے ساتھ تھانہ گڈاپ گیا، تو ایس ایچ او نے کہا تمہارے خلاف بشیر احمد نے درخواست دی ہے ، جب انور علی نے درخواست کی کاپی مانگی تو ایس ایچ او حاجی ثنااللہ نے اہل کاروں کو حکم دیا کہ اسے لاکپ کردو، جس پر اہل کاروں نے انور علی کو لاکپ کردیا ،ایس ایچ او نےانور علی کے بھائی سے کہا کہ آپ لوگوں نے بشیر احمد کے30 لاکھ روپے دینے ہیں، چیک بُک گھر سے لے آؤ، چیک دے کر اپنے بھائی کو لے جاؤ، ورنہ انور علی کو گولی ماردوں گا۔ 

ایس ایچ او نے عبد القیوم کے ذریعے چیک بُک منگواکر نجی بینک گڈاپ ٹاون برانچ کے6عدد چیکوں پر اسلحے کے زور پر انور علی سے دستخط کروائے اور سادہ کاغذات واسٹامپ پر دستخط کرانےکے بعد 7 گھنٹے بعد انور علی کو رہا کیا، لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او نے بشیر حسین نامی شخص کی ایماء پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے ،متاثرہ شہری انور علی نے رہائی کے بعد ایڈیشل آئی جی کراچی ، ایس ایس پی ملیر کو اس حوالےسے درخواستیں دیں، لیکن ایس ایچ او حاجی ثنااللہ کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی، تو شہری انور علی نے لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کےتوسط سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی عدالت میں پٹیشن دائر کی۔ عدالت نے ایس ایچ او تھانہ گڈاپ حاجی ثنااللہ ودی گر اہل کاروں کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔

صدر میں بےلگام پارکنگ مافیا کے کارندوں نےایک اور دُکاندارپر بدترین تشدد کر کےزخمی کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پریڈی تھانے کی حدوداسٹار سٹی مال کے قریب پارکنگ مافیا کے کارندوں نے الیکٹرانک مارکیٹ کے دکاندارشیخ امتیازکو پارکنگ کےتنازع پربد ترین تشدد کا نشانہ بنا کرزخمی کردیا،واقعے کا مقدمہ نمبر467/2023 پریڈی تھانے میں مدعی شیخ امتیاز علی ولد شیخ قاسم علی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا،صدر الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن رضوان عرفان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئےملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پارکنگ مافیا کے کارندے موٹر سائیکل پارک کرنے کی50 روپے فیس لیتے ہیں، اس کےباوجودپارکنگ مافیا کے کارندوں کا دکانداروں اور کسٹمرز سے جھگڑنا معمول بن گیا ہے۔ عدالت نےدھوکا دہی، بدیانتی اور فراڈ کی نیت سے سعودی عرب میں نوکریوں کےویزوں کا جھانسہ دے کر رقم اور پاسپورٹ ہڑپ اور فراڈ کرنے پر جمع پونجی لوٹنے والے ملزمان حاجی عثمان اور اس کے ساتھی قاسم کے خلاف ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اور ایس ایچ او ایف آئی اے تھانہ ہیومن ٹریفکنگ سرکل کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ 

درخواست گزار سلمی نے پٹیشن نمبر 1336/2023لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی تھی، درخواست گزار سلمیٰ کا کہنا ہے کہ میں طویل عرصے سے سعودی عرب کے شہر جبل مدینہ میں خادمہ کا کام کررہی تھی، اس دوران محمد نامی شخص ملا جس نے کہا کہ کام کے لیے پاکستان سے لیبر بلوادو، میں نے ان کی بات نہیں مانی تو اس نے مجھے کہا کہ میرا پاکستان میں بندہ ہے ، جب میں پاکستان آئی تو حاجی عثمان نے مجھ سے رابطہ کیا، تو میں حاجی غنی اور قاسم سے رابطہ کروایا، حاجی غنی نے اور قاسم نے85 پاسپورٹ حاجی عثمان کو ٹی سی ایس کے ذریعے بجھواے اور ویزوں کی رقم ہم نے حاجی عثمان کو مختلف موبائل نمبروں پر جاز کیش اور ایزی پیسہ کے ذریعے بھیجی، جس کے بعد انھوں نے 85 لوگوں کے حاجی غنی اور قاسم کے ذریعے میڈیکل ٹیسٹ بھی گلشن اقبال کی لیبارٹری سے کروائے، جس کا ریکارڈ بھی موجود ہے، عدالت نے پٹیشن سُننے کے بعد فوری انکوائری کر کے مقدمہ درج کرنے کا حُکم دےدیا۔

انویسٹی گیشن پولیس کا بلامعاوضہ کام نہ کر نےکا روایتی انداز بر قرار، لیاقت آباد کی رہائشی بشرہ نامی خاتون انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے ،باخبر ذرائع کےمطابق 6 ماہ قبل خلع ہو جانے کے باوجود حسن نامی سابقہ شوہر کا درجنوں نامعلوم افراد کے ہمراہ بشرہ کے گھر پر حملہ ، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ،جس میں سابقہ شوہر اسلحہ سمیت درجن بھر افراد کے ہمراہ بشریٰ کے گھر پر حملہ کرتا دکھائی دیتا ہے،بشریٰ کو سابقہ شوہر حسن کی سنگین نتائج کی دھمکیاں، 6 ماہ کے بچے کی ماں بشریٰ نے انصاف کے حصول کے لیے پولیس کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، مقدمہ درج ہو نےکے باوجود ایس آئی او لیاقت آباد تاحال ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکی۔

متاثرہ خاتون بشرہ بی بی کے مطابق ایس آئی او تین تین گھنٹے تھانے میں بلا کر بٹھاتا ہے، میری 6ماہ قبل اپنے شوہر سے خلع ہو چکی ہے،مگر وہ اسلحہ لے کر گھر پر آ کر ڈراتا دھمکا ہے،اغوا کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتا ہے،پولیس کو کمپلین کی تو پولیس نے بھی صرف چکر لگوانا شروع کر دئیے،2جون کو ایف آئی آر کاٹی ہے، مگر پولیس نےکوئی ایکشن نہیں لیا، ایس آئی او لیاقت آباد مجھ سے مبینہ طور پر ہتھک آمیزرویہ اختیار کرتا ہے اور کہتا ہے میرے پاس قتل کا کیس ہے، میں تمہارا کام کروں یا قتل کے کیس حل کروں ۔شہر میں لُوٹ مار اور گھروں میں بڑی ڈکیتی کی وارداتوں میں اکثریت غیر قانونی طور پر مقیم افغان ڈاکوؤں کی ہے۔عید الاضحی قریب آتے ہی شہر میں بینکوں سے رقم لے کر نکلنے والے شہریوں سے لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تیزہو گیا ،سچل تھانے کی حدود ابو الحسن اصفہانی روڈ پرسے مسلح ڈاکوؤں نے بینک سے رقم لے کر نکلنے والے شہری سے سے 10 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہوگئے ،متاثرہ شہری بینک سے رقم لے کر نکلا تھا کہ موٹرسائیکل سوار2 ملزمان نےابو الحسن اصفحانی روڈ پر گھر کے نیچے10 لاکھ روپے چھین کر فرار ہو گئے۔

نارتھ ناظم آباد تھانے کی حدود بلاک ڈی میں واقع گھر میں 5 افغانی ڈاکووں نے داخل ہو کر گھر والوں کو یرغمال بنا لیا،اطلاع ملنےپر 15مدد گار اور نارتھ ناظم آباد پولیس وہاں پہنچی ، تو مکان کے باہر ملزمان کا ساتھی جو گھر کے باہرسفیدرنگ کی کار نمبر AXB795 میں اپنے ساتھیوں کا انتظار کر رہا تھا، پولیس نے مشکوک جانتے ہوئے کار کو چیک کرنےکی کوشش کی، جس پر کارمیں سوار ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی، پولیس کی جوابی فائرنگ سےکار میں سوار ملزم ہلاک ہو گیا، پولیس نےملزم کے قبضے سے ایک نائن ایم ایم پستول اور 5 راونڈز برآمد کرلیے، ملزم کی جیب سے برآمد ہونے والے شناختی کارڈ پر ہلاک ہو نےوالے ملزم کا نام محمد داؤد ولد مالا سیر درج ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ گروہ کا تعلق افغان ڈکیت گینگ ہے، جو اس سے قبل بھی گھروں میں لوٹ مار کی وارداتوں میں ملوث ہے،پولیس نے بتایا کے گھر میں موجود 5 ڈاکو گھر کی پچھلی جانب سے فرار ہوگئے، جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ تا دم تحریر گلشن اقبال میں ڈکیتی مزاحمت پر ایک اورشہری جاں سے گیا۔ موٹرسائیکل سوار2 نامعلوم ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کردی، جس سے 30 سالہ احتشام جان بحق ہوگیا۔ گذری تھانے کی حدود خیابان سحر لین نمبر 12 میں واقع نجی لیبارٹری میں گھس کر مسلح ملزمان 2 کروڑ 90 لاکھ روپے لوٹ کر فرار ہو گئے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید