اسلام آباد (ایجنسیاں)وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ سابق حکومت نے اسٹیٹ بینک ایکٹ میں جو ترامیم کی ہیں وہ ناقابل برداشت ہیں ‘ اسٹیٹ بینک پاکستان کا بینک ہے عالمی ادارے کا نہیں ‘ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ایسی ترامیم ہوئیں جو ریاست کے اندر ریاست کوظاہر کرتی ہیں‘ آئی ایم ایف ہمارا وقت ضائع کر رہا ہے‘.
پاکستان کو بظاہر بلیک میل کیا جارہا ہے‘ہمارے خلاف جیو پولیٹکس (عالمی سیاست )ہو رہی ہےکہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے ‘پاکستان مخالف بیرونی قوتیں چاہتی ہیں کہ پاکستان سری لنکا بن جائے اور پھر عالمی مالیاتی فنڈکے ساتھ بیل آؤٹ کیلئے مذاکرات کرےلیکن ہم سری لنکا نہیں ہیں ‘ہم آئی ایم ایف کی ہر بات نہیں مان سکتے‘ آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت دینے پر پابندی عائد نہیں کر سکتے، ٹیکس چھوٹ نہیں دیں گے تو شرح نمو کیسے بڑھے گی‘ہم نے فیصلہ کرنا ہے آئی ایم کے ساتھ یا اس کے بغیر زندہ رہنا ہے‘آئی ایم ایف ہو یا نہ ہو پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا‘عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ‘ہر چیز اِن آرڈر ہے‘انتظام موجود ہے ‘ہر ادائیگی ہورہی ہے ‘آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ناکام نہیں ہوئے ‘نواں جائزہ ضرور اسی ماہ مکمل ہوگا۔
کرنسی کی اسمگلنگ کو ہر صورت روکنا ہے، اس کیلئے کریک ڈاؤن کرنا ہے‘اسمگلنگ روکنے کیلئے تمام ایجنسیوں کو مل کر کوشش کرنا ہوگی ۔ وزیر خزانہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ چاہتا ہے کہ ہم کسی شعبے میں بالکل ٹیکس استثنیٰ نہ دیں، لیکن ہم آئی ایم ایف کو اس سے متفق ہونے کیلئے بریفنگ دیں گے‘ہم ایک خود مختار ملک ہیں، ہمیں اتنا حق توہوناچاہئے کہ ہم اپنے فیصلے خود کریں۔ہمیں پتا ہے کہاں سے کتنا ٹیکس اکٹھا کرنا ہے‘ اگر آئی ٹی میں روزگار نہیں بڑھائیں گے تو کیا 0.29 فیصد شرح نمو پر رہیں‘ریونیو نہیں آئے گا تو ملک کیسے چلے گا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی ہیں لیکن ابھی مکمل نہیں ہوئیں ۔موجودہ کابینہ میں شامل ہونے اور ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد میں نے آئی ایم ایف ٹیم کو پاکستان آنے کا کہا اور 3ماہ ان کا انتظار کیا ۔