اسلام آباد (فخر درانی) حکمران اتحاد نے ایک مرتبہ پھر آئین کی شق 62 کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی عمر بھر کی نااہلی نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے قانون سازی کی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے اسے آئندہ انتخابات میں نواز شریف کی شرکت یقینی بنانے کی کوشش قراردی ہے۔
اس سلسلے میں پہلی دو کوششیں اس وقت سپریم کورٹ نے ناکام بنادیں جب اس نے سپریم کورٹ ریویوججمنٹ اینڈ آرڈر بل 2023 اور چیف جسٹس کے اختیارات محدود کرنے کے بل سماعت کے لیے منظور کیے۔
یہ دونوں قانون سازیاں نوازشریف کی تاحیات نااہلی ختم کرنے کی کوشش قراردی گئی تھیں تاہم ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ سپریم کورٹ حالیہ قانون سازی کو کیسے دیکھتی ہے جو انتخابات کے لیے نااہلی کی مدت کے تعین کے لیے کی گئی ہے۔
حکمران اتحاد کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آئین کی شق 62 کے تحت کسی شخص کو عمر بھر کےلیے نا اہل قرار دینا ارکان پارلیمنٹ سے زیادتی ہے۔
وہ یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں قانون میں ابہام تھا اور اب پارلیمنٹ نے نااہلی کے لیے 5 سالہ مدت کا تعین کرکے اسے ختم کر دیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا سپریم کورٹ نے اس قانون سازی کا نوٹس لیا ہے تو ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس کے پاس قانون سازی اور قانون میں موجود کسی بھی ابہام کو ختم کرنے کا اختیار ہے۔یہ عمل بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آیا موجودہ قانون سازی نوازشریف کی آئندہ انتخابات میں شرکت یقینی بنانے کےلیے کی گئی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس سے صرف نوازشریف کو ہی فائدہ نہیں ہوگا۔ مستقبل میں بھی اگر کوئی لیڈر نااہل ہوتا ہے تو وہ بھی اس سے فائدہ اٹھائے گا اور یوں یہ کسی ایک شخص کےلیے ہونے والی قانون سازی نہیں ہے۔
انتخابی بل 2023 کی ایک ترمیم کے مطابق انتخابی ایکٹ 2017 کی شق 232 میں ترمیم کردی گئی ہے جو کہ کہتی ہے کہ ہرچند کہ کوئی چیز جو کسی بھی ایکٹ یا کسی اور قانون جو کہ فی الوقت موثر بہ عمل ہو یا کسی عدالت کا کوئی حکم، فیصلہ یا فرمان ہو خواہ وہ سپریم کورٹ کا ہو کہ ہائیکورٹ کا، کسی بھی شخص کی نااہلی سے متعلق ہو جسے پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلیوں کےلیے چنا گیا ہو یا وہ ان کارکن ہو تو قانونی عمل کے تحت جب کوئی عدالت کسی رکن پارلیمنٹ کو آئین کی شق 62 کی ذیلی شق ایک کے پیراگراف (ایف) کے تحت نااہل قرر دیدے تو اس کی نااہلی کی مدت نااہلی سزا شروع سے 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔
ترمیم میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’یہ عمل، طریقہ کار اور نااہلی کا دورانیہ اور نااہلی اس طرح سے ہوگی جیسے کہ خصوصی طور پر شق 63 کے تحت متعلقہ شقوں میں دیا گیا ہے اور جہاں کوئی ایسا پروسیجر، طریقہ کار یا دورانیہ ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا تھا وہاں اس (نئے) ایکٹ کی شقیں لاگو ہوں گی۔