• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہر میں اسٹریٹ کرائم واقعات میں ملوث ملزمان کی پولیس مقابلوں میں ہلاکت کے بعد بھی اسٹریٹ کرائم کی واردات کم نہیں ہو رہی ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں سیکنڑوں ملزمان پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں۔ تاہم اسٹریٹ کرائمز تھمنے میں نہیں آ رہے، پولیس اہل کار بھی اب ملزمان کا نشانہ بن رہے ہیں۔ کراچی پولیس کے مطابق سال 2023 میں اب تک شہر بھر میں پولیس نے 539 مقابلوں میں 72 ڈاکوؤں کو ہلاک اور 790 کو زخمی حالت میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق رواں برس 175 ڈاکوؤں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ، جب کہ اس سال اب تک 7 پولیس اہل کاروں بھی ملزمان کی فائرنگ سے شہید ہوئے ہیں۔ 

گزشتہ دِنوں ضلع ایسٹ میں واقع سہراب گوٹھ تھانے کی حدود ال آصف اسکوائر کے عقب میں واقع انڈس پلازہ کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں پولیس ہیڈ کانسٹیبل 45 سالہ عبدالحکیم ولد عبدالحمید اور ہیڈ کانسٹیبل 34 سالہ رحمت اللہ ولد قربان علی شدید زخمی ہوئے، جنہیں اسپتال لے جایا جانے لگا۔ تاہم دونوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ۔ابتدائی طور پر پولیس حکام نے بتایا کہ دونوں پولیس اہل کار انڈس پلازہ کے قریب ڈیوٹی پر موجود تھے کہ اس دوران انہوں نے موٹر سائیکل پر سوار دو مشتبہ افراد کو رُکنے کا اشارہ کیا، جس پر وہ رُکنے کے بجائے وہاں سے فرار ہوگئے ۔ پولیس اہل کاروں نے ان کا تعاقب کیا اور انڈس پلازہ کے قریب واقع گراؤنڈ پر پہنچے، تو ان پر فائرنگ شروع ہوگئی، جس سے وہ نیچے گر گئے، نیچے گرتے ہی ان پر ملزمان نے مزید فائرنگ کی، جس سے دونوں شدید زخمی ہوگئے اور بعد ازاں وہ چل بسے۔

پولیس نے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے خول اپنی تحویل میں لےکر انھیں فارنزک لیب بھیج دیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ معلوم ہوا ہے کہ پولیس اہل کار جب تعاقب کرتے ہوئے وہاں پہنچے، تو ان پر فائرنگ کی گئی، جس سے ایسا لگتا ہے کہ وہاں مزید ملزمان موجود تھے ۔اہل کاروں کو پہلے گلشن اقبال بلاک 4 میں واقع نجی اسپتال لے جایا گیا، جب کہ بعد ازاں انہیں پوسٹ مارٹم کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان کے دیگر ساتھی بھی موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، جس مقام پر یہ واقعہ ہوا، وہاں مختلف ڈکیت گروہ منظم ہیں۔ 

واقعہ کے بعد پولیس کے اعلیٰ افسران بھی وہاں پہنچے ،ملزمان ایک پولیس اہل کار کا اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔شہید اہل کاروں نے بلٹ پروف جیکٹس نہیں پہن رکھی تھیں، جو کہ ایس او پی کی شدید خلاف ورزی ہے۔ اسنیپ چیکنگ کے دوران پولیس چیف کی واضح ہدایات ہیں کہ اہل کار بکٹ پروف جیکٹس پہن کر ڈیوٹی دیں گے۔ شہید ہونے والے پولیس اہل کاروں ہیڈ کانسٹیبلز رحمت اور عبدالحکیم کی نماز جنازہ پولیس ہیڈ کوارٹرز گارڈن ساؤتھ میں ادا کی گئی۔ اس موقع پر پولیس کے خصوصی دستے نے شہداء کو سلامی پیش کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ نماز جنازہ میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن،ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو،زونل ڈی آئی جیز،ضلعی ایس ایس پیز کراچی سمیت رینجرز افسران اور جوانوں کے علاوہ شہداء کے ورثاء، رشتے داروں، دوست احباب اور اہلیان علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

آئی جی سندھ نے شہداء کے ورثاء سے دُکھ اور اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عوام کی خاطر اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دینے والے پولیس اہل کاروں کی جرأت و بہادری کو سراہا اور انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث عوام دشمن ملزمان کو گرفتار کرکے انھیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے شہداء کے ورثاء کو سندھ پولیس کی جانب سے ہرقسم کے تعاون اور مدد کا یقین دلایا۔ انہوں نے جنازے میں شریک پولیس افسران سے کہا کہ شہداء کی مروجہ مراعات اور مالی اعانت کے حوالے سے جملہ ضروری محکمانہ و قانونی دستاویزات پر مشتمل امور کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے۔ واقعہ کے دو روز بعد پولیس نے شہید اہل کاروں کے قتل میں ملوث بدنام زمانہ ملزم کو مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم دو روز قبل سہراب گوٹھ میں فائرنگ کر کے دو پولیس اہل کاروں کو قتل کرنے میں ملوث تھا۔ 

پولیس کے مطابق سہراب گوٹھ تھانے کی حدود الآصف اسکوائر کے عقب میں واقع انڈس پلازہ میں پولیس کی بھاری نفری پہنچی اور مزکورہ مقام کو گھیرے میں لے لیا۔پولیس کے مطابق پولیس اہل کاروں کو قتل کرنے والے ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا گیا، تو وہاں موجود ملزمان نے فائرنگ کردی۔ ڈی ایس پی سہیل فیض کے مطابق پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک ملزم مارا گیا، جس کی شناخت شراب الدین عرف شرابو ولد گل محمد کے نام سے ہوئی۔پولیس کے مطابق ملزم شرابو خان لوٹ مار سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث تھا اور اس کے ساتھی سمندر خان سمیت مزید تین ملزمان کے بھی مزکورہ واقعہ میں ملوث ہونے کی اطلاع ہے، جس کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں اور اُمید ہے کہ جلد مزکورہ ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔ 

ملزم کے قبضے سے اسلحہ برآمد ہوا ہے،ملزم کی لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ ایک روز قبل بھی پولیس نے ملزمان کی موجودگی کی اطلاع پر انڈس پلازہ میں چھاپہ مارا تھا۔ تاہم وہاں سے اسلحہ ملا تھا جو کہ پولیس اہل کار سے چھینا گیا تھا۔ مزکورہ علاقہ میں جرائم پیشہ افراد کے ڈیرے ہیں اور پولیس بھی ان علاقوں میں داخل ہونے سے پہلے سوچتی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے سہراب گوٹھ میں 2 پولیس اہل کاروں کو شہید کرنے والے ملزم کو مقابلے میں ہلاک کرنے پر پولیس پارٹی کو شاباش اور کیش انعام دیا۔ کراچی پولیس چیف نے سہراب گوٹھ تھانہ پولیس پارٹی کو بہترین پیشہ ورانہ کارکردگی کو سراہتے ہوئے شاباشی دی، جب کہ تعریفی اسناد اور کیش انعام کا اعلان بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس جرائم پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لانے میں مصروف عمل ہے، تاکہ جرائم پیشہ عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جا سکے۔

دوسری جانب ضلع سینٹرل میں سرسید پولیس کے ساتھ مبینہ مقابلے میں دو ملزمان مارے گئے۔ ہلاک ملزمان میں اشرف عرف ججو اور کامران عرف کامی شامل ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمان سے پولیس مقابلہ نارتھ ناظم آباد تھانے کی حدود میں ریڈ ایپل کے سامنے ہوا۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے سرسید تھانے کی حدود میں شہری احتشام کو لوٹا تھا اور شہری کی شکایت پر موٹر سائیکل میں لگے ٹریکر کی مدد سے پولیس نے ان کا تعاقب شروع کیا،ملزمان عادی جرائم پیشہ تھے اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں سمیت قتل میں بھی ملوث تھے،ملزمان ڈسٹرکٹ کورنگی،ویسٹ اور ڈسٹرکٹ سینٹرل میں پولیس کو انتہائی مطلوب تھے اور مسلسل وارداتیں کررہے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ ہلاک ملزم کامران عرف کامی ولد رحیم سید الفلاح، رضویہ سوسائٹی، تیموریہ سمیت منگھوپیر میں ڈکیتی ناجائز اسلحہ اور موٹر سائیکل لفٹنگ میں ملوث ہوکر گرفتار ہوچکا ہے، جب کہ دوسرا ہلاک ملزم اشرف عرف ججو ولد حنیف پیرآباد، شاہراہ نور جہاں اور منگھوپیر میں گرفتار ہوکر جیل جاچکا ہے، ملزم شاہراہ نور جہاں میں قتل کے مقدمہ میں گرفتار ہوا تھا۔ ہلاک ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ ضلع ایسٹ کے علاقے گلشن اقبال میں پولیس مقابلے میں ایک ملزم مارا گیا، فائرنگ کے تبادلے میں دو شہری بھی زخمی ہوئے۔

گلشن اقبال پولیس کے مطابق راشد منہاس روڈ کے قریب ملزمان لوٹ مار کر کے فرار ہورہے تھے کہ اس دوران پولیس وہاں پہنچی، پولیس اور ملزمان کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں ایک ملزم مارا گیا۔ پولیس کے مطابق ہلاک ملزم کی شناخت برکت علی کے نام سے ہوئی۔ ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور دیگر سامان برآمد ہوا۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک رکشا سوار اور ایک راہ گیر بھی زخمی ہوئے،زخمی ہونے والے راہ گیر کی شناخت 35 سالہ شاہد اور رکشا سوار کی 20 سالہ عمران کے ناموں سے کی گئی۔

پولیس کے مطابق مارا جانے والا ڈاکو برکت بلوچ ولد عبد العزیز محلہ کریم بخش پاڑہ شانتی نگر ڈالمیا کا رہائشی تھا،ملزم برکت بلوچ کا تعلق لیاری گینگ وار عزیر بلوچ گروپ سے تھا،ملزم کے خلاف عزیز بھٹی ، بہادر آباد اور شارع فیصل تھانوں میں مجموعی طور پر 9 مقدمات درج ہیں،ملزم کا شانتی نگر جھنڈو پاڑہ میں عذیر بلوچ گینگ کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، لیاری آپریشن کے دوران صورت شناس نہ ہونے کے باعث ملزم گرفتاری سے بچتا رہا۔ضلع ویسٹ کے علاقے گلشن معمار میں پولیس مقابلے میں ایک ملزم ہلاک ہو گیا۔ 

پولیس کے مطابق گلشن معمار سیکٹرW4 ٹیلیفون ایکسچینج کے قریب پولیس نے موٹر سائیکل پر سوار تین مشکوک افراد کو رکنے کا اشارہ کیا، جس پر ملزمان نے رکنے کے بجائے، پولیس پر فائرنگ شروع کردی اور فرار ہونے لگے، پولیس کے جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ایک ملزم موقع پر ہی ہلاک ہوگیا، جب کہ دوسرے کو گرفتار کر لیا گیا، ملزمان کا تیسرا ساتھی ملزم فرار ہونے میں کام یاب ہوگیا، پولیس نے ملزمان کے قبضے سے دو ٹی ٹی پستول، نقدی، موبائل فون اور موٹرسائیکل برآمد کرکے ہلاک ملزم کی لاش کو کارروائی کے لیے اسپتال، جب کہ گرفتار ملزم کو تھانے منتقل کردیا، پولیس کے مطابق ہلاک ملزم کی شناخت محمد پرویز ولد محبوب علی، جب کہ گرفتار ساتھی کی حسن علی ولد عظیم کے ناموں سے کی گئی،گرفتار ملزم نے ابتدائی معلومات کے دوران ہاؤس روبری کی واردات کے لیے گلشن معمار میں آنے کا انکشاف کیا ہے۔

شہر میں پولیس کارروائیوں میں ملزمان کی ہلاکت کے باوجود شہر میں اسٹریٹ کرائم کے واقعات کم نہیں ہو رہے، شہر میں منشیات کی فروخت بھی اسٹریٹ کرائم کی ایک بڑی وجہ ہے، پولیس افسران کئی بار یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اسٹریٹ کرمنلز کی اکثریت نشے میں عادت میں مبتلا ہے،شہر میں چھینے گئے موبائل فونز کی فروخت بھی غیر قانونی طور پر جاری ہے، جسے پولیس اب تک روک نہیں پائی ہے۔ 

کچی آبادیاں اور شہر کے مضافاتی علاقوں میں کئی ایسے ٹھکانے ہیں، جو جرائم پیشہ افراد کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں،جو ملزمان پکڑے جاتے ہیں، وہ کچھ عرصہ بعد ہی جیل سے رہا ہو جاتے ہیں، کتنے ہی ایسے ملزمان ہیں، جو پہلے بھی کئی بار جیل جا چکے ہیں، پولیس کے شعبہ تفتیش کو اس جانب خصوصی توجہ دینا ہو گی تاکہ جرائم میں ملوث ملزمان کو سزائیں مل سکیں اور اسٹریٹ کرائم کے جن پر قابو پایا جا سکے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید