اسلام آباد (مہتاب حیدر، نیوز ڈیسک) شیل پاکستان میں اپنا کاروبار بند نہیں کر رہی ، شیل ایک اور بین الاقومی انویسٹر کو اپنے شیئرز بیچنا چاہتی ہے ، چین کو ایک ارب ڈالر کی قرض کی واپسی کا انتظام بھی کر لیا ہے، اگر آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوا تو دوست ممالک سے 3، 4 ارب ڈالر لینے کی کوششیں کررہے ہیں ، چند ماہ میں ڈیفالٹ کا خطرہ ختم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ، چین رواں ماہ کے اندر 1 ارب ڈالرز اور 300 ملین ڈالرز کے کمرشل قرضے کی ری فنانسنگ دے گا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ چینی بینکوں کو ادائیگیوں میں ہم پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا گیا ،اسحاق ڈار نے کہا کہ چین کو ایک ارب ڈالر کی قرض کی واپسی کا انتظام بھی کر لیا ہے، پہلے پیمنٹ کرنے سے کچھ رقم چارج کی جاتی ہے، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ شیل کمپنی اپنے شیئر بیچ کر بیرون ملک رقم نہیں لے جا رہی، شیل کمپنی جو بھی فیصلہ کرے گی وہ حکومتی فیصلوں پر عملدرآمد کی پابند ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے چینی بینک سے رابطہ کیا، چینی بینک کو مقررہ وقت سے پہلے ادائیگی کرنے کا کہا، بیرونی ادائیگیوں کو یقینی بنایا جا رہا ہے، پیر کو ہم نے چین کو ادائیگی کی، 30 کروڑ ڈالرز کی بھی چین کو ادائیگی کردی ہے، چین کے بینکوں کو ادائیگی میں کوئی جرمانہ ادا نہیں کرنا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ چین سے 30 کروڑ ڈالرز جلد مل جائیں گے، یہ طے کر چکے ہیں کہ ادائیگی فاسٹ ٹریک سے کی جائے گی۔شیل پاکستان میں اپنا کاروبار بند نہیں کر رہا، شیل ایک اور بین الاقومی انویسٹر کو اپنے شیئرز بیچنا چاہتا ہے، شیل کئی یورپی ممالک میں بھی اپنا کاروبار ری آرگنائز کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شیل کمپنی کے حوالے سے بے بنیاد قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں، شیل کے ملازمین اسی طرح رہیں گے، شیل اپنے شیئرز فروخت کررہا ہے، اس کا ملک کے حالات سے تعلق نہیں۔بہت زیادہ ہائپڈ پلان بی کے تحت جون 2023 کے آخر تک آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کے پاس اپنے دو طرفہ شراکت داروں سے 3 ارب ڈالرز کے اضافی ڈپازٹس کی فراہمی کے لیے درخواست کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں رہ جاتا۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ دوطرفہ دوستوں کی جانب سے 3 سے 4 ارب ڈالرز کی برج فنانسنگ کی فراہمی کے ساتھ پاکستان اپنی برج فنانسنگ کی ضروریات کا انتظام کر سکتا ہے۔ یہ انتظام زیر غور ہے اور اس پر اکتوبر یا نومبر 2023 کے آخر تک اگلے چند مہینوں کی مدت میں ڈیفالٹ کے خطرے سے بچنے کے لیے عملدرآمد کیا جائے گا۔ یہ صرف خواہش کی فہرست ہے یا ڈیلیور کی جا سکتی ہے اس کا تعین مستقبل کے عمل میں کیا جائے گا کیونکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جیسے دوست ممالک نے بالترتیب 2 ارب ڈالرز اور 1 ارب ڈالرز کے اضافی ڈپازٹس کو اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر دستخط کرنے اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے ساتھ منسلک کیا ہے۔