• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طلبہ یونین کے انتخابات نہ ہوسکے، بلاول کا خواب چکنا چور

کراچی( سید محمد عسکری) صوبہ سندھ میں طلبہ یونین کے انتخابات نہ کراکے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے طلبہ یونین کے بحالی کے خواب کو چکناچور کردیا گیا ہے۔ اب حکومت کی پانچ سالہ مدت ختم ہونے میں چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں ان چند ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات ہونا ناممکن نظر آتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی و اسمبلی کی قانون و پارلیمانی امور کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین پیر مجیب کی سربراہی میں ڈیڑھ برس قبل طلبہ یونین کی بحالی کا بل تیار ہوا تھا۔ جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پیر مجیب نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی خصوصی ہدایت پر طلبہ یونین کی بحالی کا بل تیار ہوا تھا اور بل کی تاخیر پر انہوں نے ناراضی کا بھی اظہار کیا تھا تاہم ہم نے اساتذہ، وائس چانسلرز اور طلبہ تنظیموں کی مشاورت کی اور کئی اجلاس کئے جس کے نتیجے میں یہ بل پاس ہوا۔ بل کی منظوری کے بعد انتخابات کرانا متعلقہ محکموں کی ذمہ داری تھی لیکن چیئرمین بلاول بھٹو کی ذاتی دلچسپی کے بعد بھی ڈیڑھ برس گزر گئے اور انتخابات نہ ہونا قابل تعجب بات ہے۔ پیر مجیب نے کہا کہ بلاول بھٹو کے وژن کی روشنی میں سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے جس نے طلبہ یونین کی بحالی کیلئے قانون سازی کی۔ دنیا بھر میں طلبہ یونین کے انتخابات ہوتے ہیں اور طلبہ تعلیمی اداروں کے سب سے بڑے شراکت دار ہوتے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 39 برس سے انہیں جائز جمہوری حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ 9 فروری 1984 کو فوجی آمر جنرل ضیاالحق نے پاکستان میں طلبہ یونین پر پابندی لگائی تھی جس کے بعد تاحال کبھی طلبہ یونین کے انتخابات نہیں ہوئے یعنی اب اس پابندی کو40 برس ہونیوالے ہیں سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے اقتدار کو پانچ برس مکمل ہونے میں چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں2022 میں طلبہ یونین کی بحالی کا ایکٹ منظور کراتے ہوئے اسے قانون تو بنادیا تھا لیکن اس کے نفاذ میں حکومت کو کچھ وائس چانسلرز کی جانب سے مخالفت کا سامنا بھی ہے تاہم محکمہ بورڈ و جامعات نے طلبہ یونین کے انتخابات کرانے کے لئے کوئی سنجیدہ کام بھی نہیں کیا۔ سندھ میں طلبہ یونین کا ایکٹ بنام ’سندھ اسٹوڈنٹ یونین ایکٹ 2019‘ ٹھیک ڈیڑھ برس قبل11 فروری 2002 کو صوبائی اسمبلی سے منظور کرایا گیا تھا، یہ وہ وقت تھا جب سندھ سمیت پورے ملک میں طلبہ یونین پر پابندی کو 38 برس پورے ہوچکے تھے اور اب اس پابندی کو 39 برس جبکہ سندھ میں اس یونین کی بحالی کے ایکٹ کی منظوری کو ڈیڑھ سال ہوچکا ہے۔ اور تو اور منظور کئے گئے اس ایکٹ پر گورنر سندھ نے2 مارچ 2022 کو دستخط بھی کردیئے تھے اور ایکٹ کی روشنی میں تعلیمی اداروں کو دو ماہ میں یونین سے متعلق قواعد و ضوابط طے کرنے تھے تاہم محکمہ تعلیم اور محکمہ بورڈز و جامعات یہ قواعد وضوابط بھی طے نہیں کراسکے۔
اہم خبریں سے مزید