اسلام آباد (انصار عباسی) سپریم کورٹ کے ملازمین کو پہلے ہی دیگر سرکاری ملازمین کے مقابلے میں زیادہ تنخواہ ملتی ہے لیکن اب عدالتِ عظمیٰ کے گریڈ ایک تا بائیس کے تمام ملازمین تنخواہ میں دوگنا سے بھی زیادہ اضافے کے مزے لیں گے جس کا اعلان حکومت نے بجٹ 2023-24ء میں کیا ہے۔ دیگر تمام سرکاری ملازمین کی طرح سپریم کورٹ کے ملازمین کو تنخواہ میں نہ صرف 30-35؍ فیصد کا اضافہ ملے گا بلکہ سپریم کورٹ میں اندرونی طور پر جاری کردہ ایک حالیہ نوٹیفکیشن کے مطابق ان ملازمین کو 2022ء کے پے اسکیل کا ایک بنیادی تنخواہ کا اضافہ بھی ملے گا۔
اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کی وجہ سے سپریم کورٹ کے ملازمین کو پہلے ہی دیگر سرکاری ملازمین کے مقابلے میں زیادہ تنخواہ ملتی ہے جو 2022ء کے پے اسکیلز کے تین ابتدائی بنیادی تنخواہ کے مساوی ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے 31؍ مئی 2023ء کو جس مزید اضافے کا اعلان کیا گیا ہے اس سے حکومت میں بیٹھے کئی لوگوں کو تشویش لاحق ہوگئی ہے کیونکہ توقع تھی کہ سپریم کورٹ وزیراعظم کی جانب سے چند ماہ قبل اعلان کر دہ کفایت شعاری مہم کے تحت اقدامات کرے گی۔ ملک کو درپیش سنگین مالی مسائل کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے رواں سال فروری میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کفایت شعاری کے اقدامات کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وفاقی کابینہ اور چیف جسٹس پاکستان اور چاروں صوبائی ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور وزیراعلیٰ صاحبان اپنے اپنے اداروں، محکموں اور حکومتوں میں کفایت شعاری کے اقدامات کریں۔
قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے سے ٹھیک 9؍ دن قبل یعنی 31؍ مئی کو سپریم کورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار (ایڈمن) کے دستخط سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’’چیف جسٹس آف پاکستان نے، فنانس ڈویژن کے (ایکسپینڈیچر ونگ) کے حوالے سے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسپیشل جوڈیشل الاؤنس کو غیر منجمد کیا ہے، یہ الاؤنس 2017 کے پے اسکیلز کی ایک ابتدائی بنیادی تنخواہ کے مساوی تھا، سپریم کورٹ کے گریڈ ایک تا بائیس کے ملازمین اب یہ الاؤنس 2022ء کے نظر ثانی شدہ پے اسکیلز کے مطابق ایک بنیادی تنخواہ کے مساوی حاصل کر پائیں گے جو انہیں یکم مئی 2023ء سے ملے گا۔
یہ ملازمین 2022 کے پے اسکیلز کی تین ابتدائی بنیادی تنخواہوں کے مساوی نظرثانی شدہ اسپیشل جوڈیشل الاؤنس لیتے رہیں گے اور گے اور یہ تاحکم ثانی اسی سطح پر منجمد رہے گا اور اس میں شامل اخراجات کو منظور شدہ بجٹ گرانٹ سے پورا کیا جائے گا۔ یہ احکامات چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی منظوری سے جاری کیے گئے ہیں۔‘‘
ذرائع کے مطابق، صرف اس ایک نوٹیفکیشن کی وجہ سے گریڈ 17؍ تا 22؍ کے ملازمین کو کم از کم 45؍ ہزار روپے سے ایک لاکھ 22؍ ہزار 190؍ روپے ماہانہ تک اضافہ ملے گا۔
بجٹ میں اعلان کردہ 30؍ سے 35؍ فیصد اضافہ اس اضافے کے علاوہ ہوگا۔ حکومت نے گیرڈ 17؍ تا 22؍ کے افسران کیلئے 30؍ فیصد جبکہ گریڈ ایک تا 16؍ کے ملازمین کیلئے 35؍ فیصد اضافے کا اعلان کر رکھا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے اعلان کردہ اضافہ انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔