• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں ڈسپوزایبل ویپس کی فروخت پر پابندی لگائی جائے، چیشائر اور مرسی سائیڈ پبلک ہیلتھ بلز کا مطالبہ

لندن (پی اے) ہیلتھ حکام بھی ڈسپوزایبل ویپس میں اضافے اور بچوں کو ٹارگٹ کرنے کیلئے ٹوبیکو کمپنیز کی جانب سے استعمال کیے جانے والے شرم ناک حربوں کی مذمت کرنے والی قوتوں میں شامل ہو گئے ہیں ۔ چیشائر اور مرسی سائیڈ میں کام کرنے والے پبلک ہیلتھ کے نو ڈائریکٹرز نے ملک بھر میں ڈسپوزایبل ویپس کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ویپس کے استعمال کا تیزی سے بڑھنا تشویش ناک ہے اور ان میں نامعلوم اجزاء ہوسکتے ہیں جو صحت کیلئے نقصان دہ ہو سکتے ہیں ۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ نوجوانوں میں ویپس کے استعمال کے خلاف کریک ڈاؤن کیلئے جرات مندانہ کارروائی کر رہی ہے ۔ گزشتہ ماہ یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ریٹیلرز کو بچوں کو مفت ویپس سیمپلز دینے کی اجازت دینے والی خامی کو بند کر دیا گیا ہے۔ چیشائر ایسٹ ‘ چیشائر ویسٹ اینڈ چیسٹر‘ ہالٹن‘ نوزلی ‘ لیورپول ‘ سیفٹن ‘ سینٹ ہیلنس‘ وارنگٹن اور ویرل کے کونسل ایریاز کے 9ہیلتھ ڈائریکٹرز نے ویپس پر پابندیلگانے کامطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بارے میں انتہائی تشویش اور فکر لاحق ہے کہ ویپنگ کے منفی اثرات لوگوں کی صحت اور تندرستی پر پڑ سکتے ہیں خاص طور پر ہمارے بچوں پر۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران سگریٹ نوشی کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ صحت عامہ کے ڈائریکٹرز کی حیثیت سے ہمیں کسی بھی پسم کے ابھرتے ہوئے رجحانات کے حوالے سے ہمیشہ چوکنا رہنا چاہیے جو صحت پر مثبت نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں ۔ ڈسپوزایبل ویپس غیر ضروری پلاسٹک کا فضلہ پیدا کر کے ماحول کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں برطانیہ میں ہر ہفتے 1.3ملین ویپس کو پھینک دیا جاتا ہے اور ہائی اسٹریٹ میں آسانی سے دستیاب ناقص کوالٹی کی ویپنگ پروڈکٹس میں نامعلوم اجزاء ہوتے ہیں جو صحت کو نامعلوم نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ہیلتھ باسزکے اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ویپس لوگوں میں تمباکو نوشی کے استعمال کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں لیکن ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ رنگین اور پرکشش پلاسٹک کے ویپس بچوں کی زندگیوں میں گھس رہے ہیں اور ان میں زندگی بھر کیلئے سگریٹ نوشی کی خطرناک عادت پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں ۔ انہوں نے بچوں میں ویپس کو "ٹھنڈا" قرار دینے کی کوششوں کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ ہمیں اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ تمباکو کمپنیوں کی جانب سے جارحانہ مارکیٹنگ اور اشتہاری حکمت عملی جیسے مختلف قسم کے دلکش ذائقوں اور رنگوں کی آفر اس میں قصوروار ہے ۔ چیشائر اور مرتی سائیڈ کے ہیلتھ باسز نے کہا کہ ملک بھر میں ڈسپوزایبل ویپس کی فروخت پر پابندی عائد کی جانی چاہیے ۔ ان کے مزید مطالبات یہ ہیں ۔ ڈسپوزایبل ویپس کی فروخت پر ملک بھر میں مکمل پابندی کے علاوہ ویپس کی تشہیر اور مارکیٹنگ کے ارد گرد اضافی پابندیاں اور قواعد نافذ کیے جائیں ۔18 سال سے کم عمر افراد کو غیر قانونی ویپس اور ویپس فروخت کرنے والے ریٹیلرز پر جرمانے میں نمایاں اضافہ کیا جائے ۔ ڈیپارٹمنٹ فارہیلتھ اینڈ سوشل کیئر کی جانب سے ایک فوری رسپانس میں وعدہ کیا گیا کہ تین ملین پونڈ مالیت سے غیر قانونی ویپس انفورسمنٹ سکواڈ تشکیل دیا جائے گا ۔ ویپس کے ضابطے اور لائسنسنگ کے بارے میں مشاورت متعارف کروائی جائے گی ۔ نئے ضوابط اور لائسنسنگ کو نافذ کرنے کیلئے لوکل ٹریڈنگ سٹینڈرڈ ٹیموں کے اختیارات اور صلاحیت میں اضافہ کیا جائے گا ۔ ڈیپارٹمنٹ فارہیلتھ اینڈ سوشل کیئر نے کہا کہ اگرچہ ویپنگ بالغوں کیلئے سگریٹ نوشی کا ایک ترجیحی متبادل ہے لیکن بچوں کو نکوٹین ویپس فروخت کرنا غیر قانونی ہے اور ہم نوجوانوں میں ویپس کے استعمال میں حالیہ اضافے کے بارے میں فکر مند ہیں خاص طور پر ڈسپوزایبل ویپنگ پروڈکٹس کے استعمال پر ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ ہم نے ویپس پروڈکٹس تک رسائی اور اس کا استعمال کرنے والے بچوں کی تعداد کو کم کرنے کے مواقع کی نشان دہی کرنے کی غرض سے شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کیا تھا جس میں ویپس کی مارکیٹنگ اور فروغ سمیت متعدد مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے اور اب شواہد کیلئے یہ کال بند کر دی گئی ہے اور فراہم کردہ شواہد کی بنیاد پر حکومت متعدد آپشنز پر غور کرے گی۔

یورپ سے سے مزید