اسلام آباد (انصار عباسی) عمران خان کے دور حکومت میں جن سویلین افراد پر آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا گیا انہیں پولیس نے گرفتار کیا تھا اور نہ ہی عدالتوں کے ذریعے انہیں فوجی حکام کے حوالے کیا گیا تھا، جیسا کہ اب 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے معاملے میں کیا جا رہا ہے۔
گمشدہ افراد کا مقدمہ لڑنے کے حوالے سے شہرت یافتہ سینئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو اغوا کیا گیا تھا، ان کے اہل خانہ کو بھی ان کی گرفتاری یا ٹھکانے کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے دی نیوز نے آئی ایس پی آر سے رابطہ کرکے گزشتہ 10؍ سے 20؍ سال کے دوران آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت 4؍ ریٹائرڈ فوجیوں سمیت جن 25؍ افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں کے ذریعے ہوا اور انہیں سزائیں دی گئیں؛ ان کی فہرست حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ چند روز گزرنے کے باوجود فوجی ترجمان نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں۔
کرنل (ر) انعام الرحیم نے اس نمائندے کو مذکورہ 25؍ افراد کی فہرست فراہم کی جن کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلایا گیا اور انہیں سزائیں سنائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے درج ذیل 25؍ سویلین افراد کو فوجی عدالتوں سے سزائیں سنائے جانے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
اس فہرست میں یہ افراد شامل ہیں۔ 1) سید عادل حسین شاہ، 2019 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ 2) محمد حسین، ستمبر 2020 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ 3) احمد نواز، مارچ 2020 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی ۔ 4) محمد امتیاز خان، مجرم قرار دیتے ہوئے 20 سال قید کی سزا؛ 5) حبیب قادر، 2019 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 10؍ سال کی سخت قید بامشقت۔ 6) اجمل خان، 2021 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 8 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ 7) محمد صدیق، جون 2018 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 11 سال سخت قید بامشقت کی سزا دی گئی۔ 8) راجہ مشتاق احمد، جون 2020 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 10 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ 9) سید امتیاز حسین شاہ، جولائی 2018 میں مجرم قرار پائے اور 10 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ 10) عابد ظہیر، جون 2018 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور اسے 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 11) محمد عثمان اکرم کیانی، جولائی 2021 میں سزا یافتہ اور 10 سال کی سزا دی گئی؛ 12) حوالدار (ر) محمد حیدر، اگست 2018 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 13 سال قید؛ 13) اشفاق مسیح، اکتوبر 2018 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 8 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ 14) آصف محمود شاہد، فروری 2018 میں سزا یافتہ اور 10 سال قید؛ 15) محمد ناظم ایڈووکیٹ، اگست 2018 میں مجرم قرار پائے اور 10 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
16) محمد عامر خان، جو جولائی 2019 میں مجرم قرار پائے اور 11 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ 17) امتیاز احمد، نومبر 2018 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور آٹھ سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔
18) مشتاق احمد، فروری 2019 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 14 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی؛ 19) محمد اکبر، فروری 2019 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور 14 سال سخت قید بامشقت کی سزا 20) خضر احمد، مارچ 2022 میں مجرم ٹھہرایا گیا اور چھ سال قید؛ 21) ڈاکٹر شہزاد اصغر، ستمبر 2019 میں سزا یافتہ اور 10 سال قید؛ 22) ادریس خٹک، نومبر 2021 میں مجرم قرار پائے اور 14 سال سخت قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ 23) لیفٹیننٹ کرنل (ر) اکمل اشرف، اکتوبر 2021 میں سزا یافتہ اور 11 سال قید؛ 24) لیفٹیننٹ کرنل (ر) فیض رسول، دسمبر 2021 میں مجرم قرار پائے اور 13 سال قید، اور؛ 25) میجر (ر) سیف اللہ بابر کو ستمبر 2022 میں سزا سنائی گئی اور 12 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
کرنل (ر) انعام الرحیم کے مطابق مذکورہ بالا افراد نے اپنی سزاؤں کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور عدالت نے تین افراد کی سزائیں معطل کر دی ہیں جبکہ ان کے کیسز لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ 25؍ افراد مسنگ پرسنز تھے اور انہیں فیلڈ مارشل کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 4، 9، 10 اور 10 کے کیخلاف ورزی میں سزائیں سنائی گئیں۔