لاہور (نمائندہ جنگ)سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر خان بھی تحریک انصاف چھوڑ گئے ۔ اپنے ایک بیان میں ہمایوں اختر خان نے کہا کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہمارے خاندان کا پاک فوج سے لازوال تعلق قائم ہے اور شہید اختر عبدالرحمن جس فوج کے جرنیل تھے اس پر ہمیں فخر ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ ہمایوں اختر نے کہا کہ ہمارے شہدا ء کا لہو اور قربانیاں یہ قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ ہمایوں اختر خان نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے پوری قوم کی طرح ہمارے خاندان کو بھی انتہائی افسردہ کیا، بالخصوص شہدا ء کی یادگاروں کو جو نقصان پہنچایا گیا وہ شہید کی اولاد ہونے کے ناطے ان کے لیے شدید باعث رنج تھا اور اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ہمایوں اختر خان نے کہا کہ ان حالات میں میرے لیے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تعلق جاری رکھنا ممکن نہیں رہا، لہٰذاپارٹی کو چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔ہمایوں اختر خان نے کہا کہ پاکستان کی قوم نے ہمیشہ افواج پاکستان کا بے انتہا احترام کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ قوم اور اس کے محافظوں کا یہ محبت بھرا رشتہ ہمیشہ قائم رہے گا۔ہمایوں اختر خان کے والد شہید جنرل اختر عبدالرحمن خان تھے جنہوں نے 1980 کی دہائی میں پاکستان کے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرل اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دیں۔ شہید جنرل اختر عبدالرحمن خان کا پاکستان میں ایک ممتاز فوجی کیریئر تھا۔ جنرل اختر عبدالرحمن نے فوجی کیریئر کا آغاز 1946 میں برٹش انڈین آرمی میں شمولیت اختیار کرکے کیا تھا ۔ پاکستان اور ہندوستان بننے کے بعد انہوں نے پاکستان آرمی کو ترجیح دی ۔ جنرل اختر عبدالرحمن نے 1979 سے 1987 تک انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی )کے 7ویں ڈائریکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دیں۔وہ افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ کے مرکزی معمار تھے۔ جنرل اختر عبدالرحمن نے 1987 سے 1988تک پاکستان کی مسلح افواج کے 5ویں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے طور پر خدمات انجام دیں۔ جنرل اختر عبدالرحمٰن کو کئی فوجی اعزازات سے نوازا گیا جن میں نشان امتیاز، ہلال امتیاز، تمغہ بسالت اور ستارہ بسالت شامل ہیں۔ جنرل اختر عبدالرحمٰن خان 17اگست 1988کو ایک طیارے کے حادثے میں صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق سمیت کئی دیگر اعلیٰ شخصیات کے ساتھ شہید ہو گئے تھے ۔