لندن(صباح نیوز) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی انتہاپسند پالیسیوں کی وجہ سے بھارتی جمہوریت کی ناقص درجہ بندی ہوئی تو مودی سرکار نے ساکھ بر قرار رکھنے کے لیے خفیہ طور پر کام شروع کردیا۔ دی گارجین کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنی ساکھ بچانے کیلئے نئی دہلی کی خفیہ سفارتکاری کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں، بھارتی حکومت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر اپنی حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے خفیہ طور پر کام کر رہی ہے کیونکہ متعدد بین الاقوامی رپورٹس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی انتہاپسند پالیسیوں کی مذمت کی گئی اور پالیسیوں کو بھارتی جمہوریت کی پسپائی قرار دیا گیا۔ برطانوی جریدے نے اپنی ایک رپورٹ میں نریندر مودی کی قوم پرستانہ قیادت میں بھارت کے جمہوریت کے جھوٹے دعوؤں کو بے نقاب کیا اور لکھا کہ نریندر مودی کی قوم پرستانہ قیادت میں بھارت جمہوریت کی عالمی درجہ بندیوں میں مسلسل نیچے کی طرف جاتا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپنی ساکھ بچانے کیلئے نئی دہلی اب خفیہ سفارتکاری کی کوشش کر رہا ہے، تاہم یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ویسے تو مودی حکومت ان متعدد عالمی درجہ بندیوں کو مسترد کرتی رہی ہے جن میں بار بار کہا گیا ہے کہ جمہوریت اور جمہوری اقدار میں بھارت خطرناک حد تک پستی کی جانب بڑھ رہا ہے لیکن اندر سے مودی حکومت اپنی جمہوری ساکھ بچانے کیلئے بہت پریشان ہے۔ رپورٹ کے مطابق نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد سے مختلف درجہ بندیوں میں بھارت اب مکمل جمہوری ملک نہیں رہا بلکہ ناقص اور جزوی جمہوریت ہے اور منتخب آمریت کے زمرے میں آتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دنیا کے سامنے تو بھارت یہ کہتا ہے کہ اسے مغربی نصیحت کی ضرورت نہیں ہے تاہم بند دروازے کے پیچھے بھارت اپنی گرتی ہوئی ساکھ سے بہت پریشان ہے۔