جرمنی کے شہر برلن میں16 اسپیشل اولمپک ورلڈ گیمز اختتام ہوئے جس میں 176 ممالک کے ساڑے چھ ہزار ایتھلیٹس نے 36 مختلف کھیلوں میں حصہ لیا، ان اسپیشل کھلاڑیوں نے مقابلوں کے دوران اپنی مہارت اور صلاحیت کو دنیا سے منوایا، ان کھلاڑیوں نے یہ ثابت کردیا کہ وہ کھیل کے میدان میں کسی سے پیچھے نہیں، وہ حقیقی ہیروز، دِلوں کے فاتح ہیں، اُن کے ارادوں، صلاحیتوں، مہارتوں اور عزم و حوصلے میں چٹانوں جیسی مضبوطی دکھائی دی،ورلڈ گیمز کے دوران ان کھلاڑیوں کا جذبہ اور لگن قابل دید تھی ان کا جوش اور ولولہ یہ ثابت کررہا تھا کہ وہ ہی دنیا کے ہیرو ہیں، انہیں نظر انداز کرنے والوں کو اپنی روایتی سوچ بدلنی ہوگی۔
انہوں نے بتادیا کہ اپنی صلاحیتوں کی وجہ سے وہ ناقابل تسخیر ہیں، گیمز کے دوران ایک دوسرے ملکوں کے کھلاڑیوں کی ملاقاتیں عالمی یک جہتی کی علامت نظر آرہی تھیں، پاکستان کے 54 مرد اور 33 خواتین کھلاڑی گیارہ کھیلوں میں شریک تھےجن میں ایتھلیٹکس، بیڈ منٹن، باسکٹ بال، بوچی، سائیکلنگ، فٹبال، ہاکی، پاورلفٹنگ، سوئمنگ، ٹینس اور ٹیبل ٹینس شامل ہیں، پاکستان نے اس میگا ایونٹ میں 10 گولڈ میدلز جیتے پاکستان کے سیف اللہ سولنگی نے پاور لفٹنگ ایونٹ میں دو گولڈ میڈل جیتے۔
انہوں نے بیک اسکواٹ میں 90 کلو اور ڈیڈ لفٹ میں 115 کلوگرام وزن اٹھا کر سونے کا تمغہ اپنے نام کیا عثمان قمرنے سائیکلنگ ایونٹ میں 5 کلومیٹر روڈ ریس میں گولڈ میڈل جیتا ایتھلیٹکس کے جیولین مینز ایونٹ میں پاکستان کے عمیرکیانی نے گولڈ میڈل بیڈمنٹن میں فائزہ ناصر اور ناہین خان نے ویمنز ڈبل یونیفائڈ کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیت لیا، بیڈمنٹن میں پاکستانی پلیئرز نےگولڈ میڈل اپنے نام کیا ایتھلیٹکس کی 100 میٹر ریس میں پاکستان کے محمد لقمان نے گولڈمیڈل اپنے نام کیا سائیکلنگ ایونٹ میں عثمان قمر اور زینب علی رضانے گولڈ میڈلز جیتے۔
قومی دستے کا برلن ایئرپورٹ پہنچنے پر پاکستانی سفارتخانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن امجد لودھی، جسٹس ہیلپ لائن یورپ کے ہیڈ میاں مبین اختر نے استقبال کیا ایئرپورٹ سے ہوٹل پہنچنے پر سینٹرل برلن کی میئر اسٹیفانی رملینگر نے پاکستانی دستے سے ملاقات میں کہا کہ جرمنی کھیلوں کے حوالے سے دنیا بھر میں اپنا مقام رکھتا ہے اسپیشل اولمپک ورلڈ گیمزکی میزبانی ہمارے لئے اعزاز ہے کھیلوں دلوں کو جوڑتا ہے، پاکستانی کھلاڑیوں سے مل کر بہت خوشی ہورہی ہے ، پاکستانی دستے کے پرتپاک استقبال پر دستے کی ہیڈ رونق لاکھانی نے مئیر اور ان کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا، بعد ازاں پاکستانی دستے کے کھلاڑیوں کو برلن میں آرگنائزنگ کمیٹی کی جانب سے مختلف تاریخی مقامات کا دورہ کرایاگیا کھلاڑیوں کو دیوار برلن، جرمن پارلیمنٹ، فیوچر میوزیم، مرکزی ریلوے اسٹیشن، برلن کے سب سے بڑے سینٹرل پارک اور اسپیشل بچوں کے اسکول لے جایا گیا۔
دیوار برلن کے دورے کے موقع پر اسپیشل بچوں کو 1961 میں تعمیر اور 1990 میں گرائی گئی دیوار برلن کے تاریخی پس منظر سے آگاہی فراہم کی گئی کھلاڑیوں اور آفیشلز نے تاریخی دیواربرلن کے ساتھ تصاویر اور سیلفیاں بنوائیں ورلڈ گیمز میں شریک پاکستان سمیت دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کیلئے برلن کے سب سے بڑے تھیٹر میں آرائس گرینڈ شو کا بھی اہتمام کیا گیا جرمنی میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر محمد فیصل نے پاکستانی اسکواڈ کے لیے پاکستان ہاؤس برلن میں ایک استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا، افتتاحی رنگا رنگ تقریب میں 75 ہزار نشستوں کی گنجائش رکھنے والے اولمپیا اسٹیڈیم میں گیمز میں شریک کھلاڑیوں نے پریڈ میں حصہ لیا۔
پاکستانی ایتھلیٹ ثناء کو افتتاحی تقریب کی مشعل بردار کھلاڑیوں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہوا انہوں نے مشعل کے ساتھ گراؤنڈ کا چکر لگایا، پاکستان کے مرد کھلاڑیوں ثقافتی لباس شلوار قمیض اور واسکٹ جبکہ خواتین ایتھلیٹس اور آفیشلزنے مختلف رنگوں کے غرارے زیب تن کئے خصوصی توجہ کامرکز رہیں، قومی کھلاڑیوں نے ایونٹ میں اچھی کار کردگی کا مظاہرہ کیا، جس کے لئے ضروری ہے کہ 2025 میں اٹلی میں ہونے والے اگلے گیمز کے لئے ابھی سے تیاریوں کا آغاز کیا جائے، میڈلز جیتنے والے کھلاڑیوں کی سرکاری اور نجی سطح بھی حوصلہ افزائی کی جائے۔