کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات میں عمران خان کے ملوث ہونے کے شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں اس لئے ان کیخلاف مقدمے کے اندراج میں تاخیر ہوئی۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ ماضی میں سیاستدانوں کے ساتھ جس طرح غلط ہوتا رہا ایسا عمران خان کے ساتھ نہیں ہونا چاہئے، سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال اب فل کورٹ بنادیں تب بھی فائدہ نہیں ہوگا۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ حکومت کے چل چلاؤ کا وقت ہے وہ اپنے سیاسی مسائل میں الجھی ہوئی ہے، ریاست معلومات اور شواہد کی بنیاد پر دو چیزوں پر یکسو ہے، ریاست سمجھتی ہے نو مئی کے واقعات فوج کو ڈی مورالائز کرنے کا سوچا سمجھا منصوبہ تھا جسے بیرونی سپورٹ بھی حاصل تھی، کور کمانڈرز میٹنگ میں متفقہ رائے تھی کہ ایک سیاسی گروہ نے وہ کچھ کیا جو 75سال میں دشمن بھی نہیں کرسکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نو مئی کے واقعات میں عمران خان کے ملوث ہونے کے شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں اس لیے ان کیخلاف مقدمے کے اندراج میں تاخیر ہوئی، نو مئی کے واقعات پر درج کیسوں میں بھی عمران خان کو سزا کا خطرہ ہے، ادارے میں یکسوئی ہے کہ نو مئی کے واقعات عمران خان کی ایماء پر منظم پلاننگ کے تحت بیرونی شہ پر ہوا ہے۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے مزاج شناس لوگوں کو اس پر یقین آگیا تو انہوں نے پی ٹی آئی سے فاصلہ اختیار کرنے میں دیر نہیں لگائی، کچھ لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ یہ وقتی معاملہ ہے اب بھی صلح کا راستہ نکل سکتا ہے، پرویز خٹک اور ان کے قریبی لوگوں کی ترجیح جہانگیر ترین کی پارٹی میں شامل ہونا نہیں ہے، پرویز خٹک اور ان کے ساتھی الگ کوئی ارینجمنٹ کرلیں گے مگر پی ٹی آئی میں نہیں رہیں گے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ عمران خان کیخلاف تمام بڑے مقدمات میں پوٹینشل ہے، ماضی میں بہت سے سیاستدان ہوائی مقدمات میں گرفتار ہوچکے ہیں، عمران خان کی گرفتاری کیلئے حکمت عملی کے تحت چلا جارہا ہے، عمران خان پر نومئی کے واقعات سے متعلق چھ مقدمات مکمل تحقیقات کے بعد درج کیے گئے ہیں، ماضی میں سیاستدانوں کے ساتھ جس طرح غلط ہوتا رہا ایسا عمران خان کے ساتھ نہیں ہونا چاہئے، نو مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کا احتساب کرنا ازحد ضروری ہے۔
عاصمہ شیرازی کا کہنا تھا کہ نیب قانون میں وعدہ معاف گواہ اور ریمانڈ کی مدت میں توسیع کی ترامیم سے لگتا ہے عمران خان کی گرفتاری عمل میں آسکتی ہے، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام سے لگتا ہے 2024ء کے ابتدائی مہینوں میں انتخابات کروانا پڑیں گے، حکمراں اتحاد آئندہ انتخابات کے بعد معلق پارلیمنٹ کی صورت مخلوط حکومت کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے۔
سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال اب فل کورٹ بنادیں تب بھی فائدہ نہیں ہوگا، جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے نوٹ میں ایسے 9 کیسوں کا حوالہ دیا ہے جس میں فل کورٹ بننا چاہئے تھا لیکن نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پر اس وقت بہت تنقید ہورہی ہے لیکن کوئی اس کا دفاع کرنے والا نہیں ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کوئی اچھی مثالیں چھوڑ کر نہیں جارہے ہیں، ان کے دور میں سابق چیف جسٹسز ثاقب نثار اور گلزار احمد سے زیادہ تنازعات رہے۔