• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کا IMF سے الیکشن کی بات کرنا حیران کن، مفتاح اسماعیل

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کا آئی ایم ایف سے الیکشن کی بات کرنا حیران کن ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرگوہر علی خان نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عائد فرد جرم کو ہم نہیں مانتے، توشہ خانہ کیس بہت کمزور ہے جیسے ہی ٹیک اپ ہوگا باہر پھینک دیا جائے گا،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ تحریک انصاف جب تک کمزور نہیں ہوتی الیکشن نہیں ہوں گے۔ سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پاکستان میں سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں غیرمعمولی نہیں ہیں، الیکشن کے سال میں پاکستان کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں ایسا ہوا ہے، آئی ایم ایف نے ایکواڈور، میکسیکو اور کولمبیا میں بھی سیاسی جماعتوں سے بات کی تھی، عمران خان کی ٹیم نے پچھلی مرتبہ آئی ایم ایف سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تھی، آئی ایم ایف ٹیم نے شاید اسی لیے خودجاکر ان سے بات کی ہے۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کا آئی ایم ایف سے الیکشن کی بات کرنا حیران کن ہے، آئی ایم ایف کا پاکستان کے الیکشن یا سیاسی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے، عمران خان کو الیکشن کا پوچھنا ہے توآئی ایم ایف سے نہیں کسی اور سے پوچھیں، آئی ایم ایف سے ڈیل کے بعد ڈیفالٹ کا خطرہ ختم اور الیکشن کا راستہ کھل گیا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اکتوبر سے فروری تک ڈالر کو کنٹرول کرنے کی پالیسی بہت غلط تھی، اس پالیسی سے درآمدات ،ترسیلات زر میں کمی آئی اور 7ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، ڈالر کی مصنوعی قدر رکھنے کی وجہ سے درآمدات روکنا مجبوری ہوجاتی ہے، ڈالر کی انٹربینک اور اوپن مارکیٹ قیمتوں میں فرق بڑھ جائے تو حوالہ ہنڈی کی مارکیٹ پروان چڑھتی ہے، ترسیلات زر میں چار ارب ڈالرز آجاتے تب بھی آئی ایم ایف پروگرام کرنا ضروری تھا۔ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کو اپنے ڈالرز امپورٹرز کو سبسڈائز کرنے کیلئے نہیں دینے چاہئیں، حکومت کا یہ کہنا مناسب ہے کہ بینک اپنے ڈالرز خود ارینج کریں، درآمدات پر پابندیاں بتدریج ہٹانی پڑیں گی، ڈیفالٹ کا خطرہ کم ہونے کے بعد اسٹاک مارکیٹ بڑھی اور ڈالر کے نرخ کم ہوئے ہیں، اب پاکستان میں ڈالر کی طلب کم ہوگی جس سے فضا آہستہ آہستہ بہتر ہوگی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی کورونا کے دوران انڈسٹری کو مشینری خریدنے کیلئے سستے قرض دینے کی اسکیم امیر ترین لوگوں کو سبسڈی دینے کا طریقہ تھا، میں سمجھتا ہوں اس اسکیم میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی کیونکہ اسٹیٹ بینک نے براہ راست قرضے نہیں دیئے، اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو قر ضے دیئے اور بینکوں نے پرائیویٹ لوگوں کو قرضے دیئے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرگوہر علی خان نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عائد فرد جرم کو ہم نہیں مانتے، جج صاحب نے کبھی ہمارے سامنے اس فرد جرم کو نہیں پڑھا تھا، نہ ہی عمران خان سے اس پر دستخط لیے گئے تھے، ہم نے کیس منتقل کرنے کیلئے جج صاحب کیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہوئی ہے، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو سات دن میں اس کا فیصلہ کرنے کیلئے کہا تھا جبکہ آج سماعت کا تیسرا دن تھا، جج سے درخواست کی تھی کہ آپ کو پہلے ہمیں سننا چاہئے۔

اہم خبریں سے مزید