کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ نون کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ آرمی چیف کو تھریٹ کرکے عمران خان سیاسی مقاصد پورے کرنا چاہتے ہیں، وفاقی وزیر بین الصوبائی احسان مزاری نے کہا کہ پاکستان اپنی ٹیم انڈیا بھیجے گا یا نہیں، کمیٹی کی سفارشات پر آخری فیصلہ وزیراعظم کریں گے، سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ نواز شریف ستمبر میں واپس آئیں گے، ممکن ہے فیصلہ کیا جائے کہ نومبر میں انتخابات ہوں گے اور اسمبلی دو تین دن پہلے تحلیل کردی جائے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کررہے تھے۔ مسلم لیگ نون کے رہنما طلال چوہدری نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آرمی اور آرمی چیف عمران خان کے نشانے پر ہیں ہم کافی عرصے سے کہہ رہے تھے لیکن لوگ اس کا یقین نہیں کر رہے تھے لیکن نو مئی کو سب واضح ہوگیا۔ یہ پاکستان کے پہلے آرمی چیف ہیں جن کی تقرری کو رکوانے کے لئے لانگ مارچ کیا گیا جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو کرپشن کے معاملات بے نقاب کرنے پر عمران خان نے انہیں ہٹا دیا، عارف علوی کو تقرری روکنے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی گئی انہی کے ذریعے آرمی چیف سے بات کرنے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان آرمی چیف کو تھریٹ کرکے اپنے سیاسی مقاصد پورے کرنا چاہتے ہیں۔ اب لوگوں کے ذہنوں میں یہ منتقل کیا جارہا ہے کہ جنرل عاصم بہت بڑی رکاوٹ ہیں اور یہ صحافی عمران خان کی پراکسیز ہیں۔ وزیراعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایکشن لیں۔ نو مئی کی کئی دن تک مذمت نہیں کی گئی پھر لانگ مارچ کس لئے کیا گیا تھا وہ کسی صورت جنرل عاصم کو آنے نہیں دینا چاہتے تھے اب دنیا کو یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہم نے ہر محاذ فتح کرلیا ہے بس اب صرف ایک رکاوٹ رہ گئی ہے جس کا نام جنرل عاصم منیر ہے اس لئے ان کے بارے میں لوگوں کو اُکسایا جارہا ہے۔ دبئی میٹنگ سے متعلق مولانا فضل الرحمن کے تحفظات سے متعلق طلال چوہدری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ہیں نوازشریف ان کی رائے کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ پوری پی ڈی ایم آج کے دن تک ایک ہی جگہ پر کھڑی ہے۔ پہلے قیاس آرائی تھی کہ الیکشن آگے چلے جائیں گے ایسا نہیں ہے اسمبلی وقت پر جائے گی اس کے بعد الیکشن کمیشن تاریخ دے گا اور انتخابات فیئر اینڈ فری ہونے چاہئیں تاکہ پاکستان آگے بڑھ سکے۔ مسلم لیگ نون چاہتی ہے وقت پر آئین کے مطابق الیکشن ہوں۔ الیکشن سے پہلے نوازشریف آئیں گے اور الیکشن مہم چلائیں گے۔ سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ واضح کردیا ہے کہ قومی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی اور انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اس لئے کسی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ اس وقت سوال یہ زیر بحث ہے کہ کیا حکومت اس وقت چھوڑی جائے جب اسمبلی فطری طور پر تحلیل ہوجائے یا دو دن پہلے اس کو تحلیل کردیا جائے پہلی صورت میں ساٹھ دن کے اندر انتخابات ہوں گے دوسری صورت میں نوے دن میں ہوں گے۔ نوازشریف ستمبر میں واپس آئیں گے ممکن ہے فیصلہ کیا جائے کہ نومبر میں انتخابات ہوں گے اور اسمبلی دو تین دن پہلے تحلیل کردی جائے۔ فضل الرحمن سے مشاورت ہونی چاہئے تھی ان کا شکوہ بجا ہے لیکن مولانا کو دل بڑا کرنا چاہئے دو بڑی پارٹیاں ہیں انہیں اعتماد میں لے لیں گے۔ مجیب الرحمن شامی ادارہ نویسوں کی اپنی رائے ہوسکتی ہے اس طرح کے مشورے انہیں پہلے دینے چاہئے تھے اب اُن کی آمد آمد ہے میں سمجھتا ہوں نوازشریف واپس آکر اپنی سیاست کا آغاز کریں گے جب مطلع صاف ہوگا تو وہ سیاست بھی کریں گے اگر یہاں آکر انہیں جیل جانا پڑتا تو کیا سیاست کرتے۔ ان کے خلاف جو کچھ ہوا ہے وہ منظر عام پر آرہا ہے لوگ خود اعتراف کر رہے ہیں۔