بیجنگ ،اسلام آباد(ایجنسیاں )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے چینی کاروباری افراد وسرمایہ کاروں کو پاکستان میں آئی ٹی ، زراعت ، ڈیری فارمنگ ، ہائوسنگ ، مائننگ اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے پرکشش مراعات کی پیش کش ہے ،چین کے مزید 10ارب ڈالر سرمایہ کاری کا امکان ہے،،چینی سرمایہ کار آئی ٹی ، زراعت ، ڈیری فارمنگ ، ہائوسنگ ، مائننگ اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں،وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک تعمیر کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا جسکے تحت پاکستان کی صنعت کاری، ٹیکنالوجی ، زراعت سمیت شعبوں میں تعاون پر توجہ دی جائے گی،رواں سال پاک چین اقتصادی راہداری کے آغاز کی دسویں سالگرہ منائی جارہی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو تبدیل کرنے میں اہم کرادار ادا کیا، سی پیک نہ صرف پاکستان کیلئے فائدہ مند ہے بلکہ پورے خطے اور چین کے مستقبل کےلیے بھی بہت اہم ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینی سرمایہ کاروں کی تقریب سے خطاب اور ایک انٹرویو میں کیا ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے چینی سرمایہ کاروں کو زراعت، معدنیات ، توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ، پبلک پرائیوئیٹ پارٹنر شپ کے تحت بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ہاوسنگ کمپلیکس کے منصوبے تیار کیے جائیں گے جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا ،چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کےذریعے یورپی مارکیٹوں تک رسائی میں بہتری آئے گی ، پاکستان میں سرمایہ کاری کرنیوالی چینی کمپنیاں اپنی مصنوعات چین اور دیگر ملکوں میں برآمد کرسکیں گی ، علاوہ ازیں وفاقی وزیر احسن اقبال نے بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے میں منعقدہ پاکستان چائنا بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کے توانائی کے منظر نامے کو تبدیل کر دیا ہے اور سینکڑوں اور ہزاروں کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے، ملک میں رابطوں میں انقلاب برپا کیا ہے۔ ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ چین نے اس نازک وقت میں پاکستان کی مدد کی جب ہمیں توانائی کی قلت کا سامنا تھا۔بزنس فورم کے دوران بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے کے کمرشل قونصلر نے بتایا کہ نومبر 2022میں وزیر اعظم پاکستان کے دورہ چین کے بعد چیری، ابلا ہوا گوشت، دودھ اور ڈیری مصنوعات، مرچوں اور گدھے کی کھال، جو 30 بلین ڈالر کی مارکیٹ کھولتی ہے کی برآمد کے لیے پروٹوکول کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گوادر فری زون کے علاقے میں کاروبار کے قیام کے لیے 23 سال کی مکمل ٹیکس فری سہولت دستیاب ہیں، اسی طرح ٹھیکیداروں اور ذیلی ٹھیکیداروں کے لیے 20 سال کی مکمل ٹیکس فری سہولت ہے۔ مزید برآں، فری زون کی تعمیر اور آپریشن کے لیے آلات اور سامان کی درآمد پر 40 سال کے لیے کسٹم ڈیوٹی فری ہے۔