• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومتیں قوانین اور پالیسیوں کے نفاذ میں ہچکچاہٹ دکھائیں تو عدالتوں سے رجوع کیا جاسکتا ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا ہے کہ حکومتیں اگر قوانین اور پالیسیوں کے نفاذ میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کریں تو عدالتوں سے رجوع کیا جا سکتا ہے، تعلیم ،صحت اورآبادی کے مسائل کے حل کیلئے معاشرے کے ہر فرد کو کردار ادا کرنا ہو گا، ملک میں صحت اور تعلیم سمیت خواتین کے بنیادی حقوق سے متعلق پالیسیاں موجود ہیں جن سے حکومتیں بخوبی آگاہ ہیں،سندھ اور خیبرپختونخوا میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی بھی ہو چکی ہے،اب مسئلہ متعلقہ حکومتوں کی جانب سے پالیسیوں اور قوانین کے نفاذ کا ہے،صحت، تعلیم اور خودمختاری خواتین کے بنیادی حقوق ہیں،ملک کی بہتری کیلئے خواتین کو با اختیار بنانا ہوگا،خواتین کو اپنے بنیادی فیصلے کرنے کیلئے آزادی ہونی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز لا ء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے زیر اہتمام’’ آبادی اور وسائل‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ قو می کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں نہ تو پالیسیاں بناتی ہیں ؟نہ ہی قانون؟عدالتیں صرف قانون اور پالیسوں پر عمل درآمد کیلئے ہدایات جاری کر سکتی ہیں،میں ہائیکورٹ تو نہیں ہوں،لیکن ہائیکورٹس اور ماتحت عدلیہ کے جج میرے سامنے دائیں اور بائیں بیٹھے ہیں،میں جانتا ہوں کہ ججز کیا محسوس کرتے ہیں،تمام جج قوانین کو سپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملازمت سمیت خواتین کو فیصلہ سازی کا مکمل حق ہونا چاہیے، ہمارے آئین میں بین الاقوامی کردار کا ذکر ہے ،جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ اس کانفرنس کے انعقاد میں باصلاحیت خواتین کا غلبہ تھا، آبادی سے متعلق میرے آدھے تحفظات تو یہیں دور ہو گئے، ریاست اور معاشرے کے اندر اعلیٰ عہدوں پر باصلاحیت خواتین موجود ہیں۔
اہم خبریں سے مزید