اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ/صباح نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ بلاشبہ9مئی حملے سنگین ہیں، ٹرائل منصفانہ اور اپیل کا حق ہوگا، آرمی ایکٹ مخصوص کلاس پر لگتا ہے سب پر نہیں، جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ موت نہیں ہوئی تو دفعہ 302 کیسے؟۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ انہیں بھی آرمی ایکٹ کے دائرے میں گھسیٹا جارہا ہے جن کے بنیادی حقوق کا تحفظ آئین دیتا ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آرمی ایکٹ کے تحت اپیل کا حق دے دیں،جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ بنیادی حقوق کی فراہمی اہم سوال ہے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آئین کے تحت بنی کسی عدالت میں اپیل کا حق ملے گا یا نہیں سوال یہ ہے؟،عدالتِ عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت(کل) جمعہ کی صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجربنچ نے سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بنچ کا حصہ تھے۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اپنے تحریری جواب سے متعلق دلائل دوں گا، تحریری جواب پڑھوں گا کیونکہ 9مئی کے واقعات کی ٹائم لائن سامنے رکھنا چاہتا ہوں،9 مئی کو3 سے7 بجے کے درمیان مختلف علاقوں میں فوجی تنصیبات اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا، میانوالی میں ایم ایم عالم کا استعمال کردہ جہاز توڑ دیا گیا تھا، کور کمانڈر ہاؤس لاہور کو شدید نقصان پہنچایا گیا، پنجاب میں 62 جگہوں پر حملہ کیا گیا جس میں 52 افراد زخمی ہوئے، املاک کو ڈھائی ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا، فوجی تنصیبات کو تقریبا ڈیڑھ ارب کا نقصان پہنچایا گیا، 149 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ اٹارنی جنرل نے 9 اور 10 مئی کے واقعات کی تصاویر عدالت میں پیش کر دیں اور بتایا کہ جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر ون پر حملہ کر کے حملہ آور اندر داخل ہوئے، جی ایچ کیو میں فوجی مجسمے کو توڑا گیا، جی ایچ کیو راولپنڈی میں آرمی ہسٹری میوزیم پر حملہ کیا گیا، جی ایچ کیو میں آرمی سگنلز آفسرز میس پر حملہ کیا گیا، آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر حملہ کیا گیا، آئی ایس آئی حمزہ کیمپ راولپنڈی پر حملہ کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کور کمانڈر ہاؤس لاہور کی تصاویر بھی بنچ کو پیش کردیں اور بتایا کہ حملہ آوروں نے 9 مئی کو پیٹرول بم استعمال کئے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ کیا مظاہرین نے مسجد پر بھی حملہ کیا؟۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے انہیں بتایا کہ مظاہرین نے 9 مئی کو کور کمانڈر ہاؤس کے اندر مسجد پر بھی حملہ کیا، ایک حملہ آور نے کور کمانڈر کی وردی پہن لی تھی، فوجی افسران پولیس کی طرح مظاہرین سے لڑنے کے لئے ٹرینڈ نہیں ہوتے۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ فوجی صرف گولی چلانا جانتے ہیں؟۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب دیا کہ فوجی افسران کو اس طرح کے جتھوں کو منتشر کرنا نہیں سکھایا جاتا، گوجرانوالہ میں فوجی تنصیبات اور فیصل آباد میں آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ ہوا، پشاور میں ہائی کورٹ کے قریب ایمبولینسز جلائی گئیں، بنوں کیمپ پر بھی حملہ کیا گیا، سی ایم ایچ ایبٹ آباد پر بھی حملہ کیا گیا، موٹر وے ٹول پلازہ بھی جلا دیا گیا، تصاویر دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ یہ ایک واقعہ نہیں تھا، 9 اور 10 مئی کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حملے کئے گئے۔