اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے حکومت بچانے کیلئے جھوٹا بیانیہ بنایا، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا اقبالی بیان فرد جرم ہے، خفیہ گمشدہ سائفر برآمد کرینگے
سائفر معاملے میں متعلقہ سفیر اور سیکرٹری خارجہ کے شامل ہونے کے شواہد نہیں ملے، شاہ محمود بھی برابر کے شریک ہیں، سزا ملے گی، عمران خان نے معیشت برباد کی،خارجہ تعلقات کو نقصان پہنچایا، ان پر آرٹیکل 6 لگانے کیلئے وزارت قانون سے رائے لیں گے، جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سائفر معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، جھوٹا بیانیہ بنا کر قوم کو گمراہ کیا ،فی الفور ٹرائل چلایا جائیگا.
دریں اثناء ایف آئی اے نے سائفر کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 25 جولائی کو طلب کرلیا، ایف آئی اے نے اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو بھی دستاویزات سمیت طلب کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ اعظم خان نے سائفر سازش کو بے نقاب کر دیا ہے ، سیکرٹ دستاویز کو عام کرنے ، ذاتی تحویل میں رکھنے پر ریاست کی مدعیت میں فتنہ خان اور شریک جرم شاہ محمود کیخلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائیگا ،سب سے پہلے سیکرٹ دستاویز اس شخص کے قبضے سے برآمد کی جائیگی ، ملک کو کسی حادثے سے دوچار کرنے والا جتھہ خود حادثے کا شکار ہوگیا ہے
9مئی کےواقعات میں ملوث شر پسندوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی جاری ہے ، اعظم خان نےدفعہ 164 اور دفعہ 161 کے تحت اپنا تفصیلی بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرایا ہے ۔
وہ بدھ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ فتنہ خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا اقبالی بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں اصل میر جعفر کون تھا ، اس شخص نے ذاتی مفادات کی خاطر ملک کے مفادات کو داؤ پر لگا دیا اور ملک کے اداروں کبخلاف سازش کی۔انہوں نے کہا کہ اعظم خان کا بیان منظر عام پر آنے کے بعد کچھ عرصہ قبل لیک ہونے والی آڈیو میں پیش ہونے والے موقف کی بھی تائید ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس بیان کے بعد ثابت ہو چکا ہے کہ اس معاملے میں فتنہ خان کے ساتھ شاہد محمود قریشی بھی برابر کے شریک ہیں ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکرٹ دستاویزات عام کرنے پر امریکی صدر کو بھی سزا ملی ہے ،فتنہ خان اور شریک مجرم کو بھی سزا ملے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منظر عام پر آنا یا نہ آنا اعظم خان کا اپنا فیصلہ ہے ،ہماری معلومات کے مطابق کل سے اعظم خان اپنے گھر پر موجود ہیں ۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سائفر معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، ایبسلوٹلی ناٹ کی حقیقت آج سب کے سامنے آگئی ہے، سائفر کے معاملے پر پاکستان میں ایک بحران پیدا کیا گیا،عطا تارڑ نے مزید کہا کہ ان کےخلاف جو جج فیصلہ دیتا ہے، یہ اس کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اعظم خان قابل تحسین ہیں، جنہوں نے پاکستان کے مفاد کو عزیز رکھا، ان شواہد کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا ہوگی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ، اسسٹنٹ کمشنر کے روبرو زیر دفعہ 164 سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے اپنے بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی کو مجرم قرار دیدیا ہے، انکا بیان ناقابل تردید ثبوت ہے، پی ٹی آئی کے چیئرمین اب سزا سےنہیں بچ پائیں گے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سائفر کو لہرانا، گھمانا سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے
وزیر اعظم کے حلف کی بھی خلاف ورزی کی گئی، نیازی کے معتمد خاص پرنسپل سیکرٹری نے انہیں مجرم قرار دیا، سائفر کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کیا گیا، اب یہ قانون کی گرفت میں آچکے ہیں انکا بچنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا سائفر کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔
دریں اثناء ایف آئی اے نے سائفر کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 25 جولائی کو طلب کرلیا۔ جبکہ اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو 24 جولائی کو طلب کیا گیا۔