کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے نمائندہ خصوصی جیو نیوز اعزاز سید نے کہا ہے کہ توشہ خانہ سے لئے گئے تحائف کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے دائر کیس میں عمران خان کی زیادہ سے زیادہ دو ماہ میں گرفتاری اور سزا ہوجائے گی۔
اس کیس میں عمران خان نہ صرف نااہل ہوجائیں گے شاید انہیں قید کی سزا بھی ہوجائے۔
اعظم خان کا بیان ٹرائل کورٹ میں سابق وزیراعظم کو نقصان پہنچا سکتا ہے لیکن اعلیٰ عدالتوں میں یہ کیس اڑا دیا جائے گا۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئےکہا کہ یہ بات واضح ہونے لگی ہے کہ تحریک انصاف آج جس مشکل دور سے گزری رہی ہے اسے یہاں تک چیئرمین پی ٹی آئی کی بے صبری، اپنی مرضی کے آرمی چیف کی تعیناتی کی کوشش، موجودہ آرمی چیف کی تعیناتی روکنے کی کوششوں اور غلط مشوروں پر عمل نے پہنچایا ہے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے گرد گھیرا مزید تنگ ہورہا ہے، دو اہم کیسوں میں ان کے قریبی ساتھی اور پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سے منسوب اہم بیانات سامنے آچکے ہیں۔
اعظم خان نے 190ملین پاؤنڈ کیس میں نیب میں پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے، پہلے سائفر کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی تحقیقات کیخلاف اسٹے آرڈر ختم کیا، پھر ایک ماہ سے زائد عرصہ تک لاپتہ رہنے والے اعظم خان کا بیان حلفی سامنے آگیا، پھر ایف آئی اے نے چیئرمین تحریک انصاف کو پچیس جولائی جبکہ اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو چوبیس جولائی کو طلب کرلیا۔
حکومت کا خیال ہے کہ یہ اوپن شٹ کیس ہے، سابق وزیراعظم نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، ان کی گرفتاری ہوسکتی ہے اور انہیں 14سال سزا ہوسکتی ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سائفر معاملہ میں بات چیئرمین پی ٹی آئی کی نااہلی تک جاسکتی ہے ان پر آرٹیکل 6 لگ سکتا ہے۔
شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ اعظم خان کو جاری نیب کے نوٹس کے مطابق 2دسمبر 2019ء کو وزیراعظم کیلئے نوٹ کے پیراگراف نمبر 10میں یہ لکھا تھا کہ 190ملین پاؤنڈز قومی خزانے میں جمع ہوں گے مگر یہ پیسے قومی خزانے میں جمع نہیں ہوئے، 3دسمبر 2019ء کو اے آر یو نے پریس ریلیز جاری کی جس میں لکھا تھا کہ نیشنل کرائم ایجنسی فوری طور پر پیسے ریاست پاکستان کو واپس کرنے پر رضامند ہوگئی ہے۔
نیب کے نوٹس کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی پریس ریلیز جاری کی جس میں لکھا گیا کہ نیشنل کرائم ایجنسی پیسے ریاست پاکستان کو واپس کرنے کو تیار ہے، مگر ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ یہ پیسے ریاست پاکستان کے بجائے بے ایمانی اور بددیانتی سے سپریم کورٹ میں واجبات کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیئے گئے۔
شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ اس کیس میں 3دسمبر 2019ء کو ہونے والے کابینہ اجلاس کے حوالے سے کابینہ کے اہم اراکین فواد چوہدری، شیخ رشید، فیصل واوڈا، ملک امین اسلم اور ندیم افضل چن پہلے ہی چیئرمین تحریک انصاف کو چارج شیٹ کرچکے ہیں۔
تمام وزراء واضح کرچکے ہیں کہ کابینہ اجلاس میں ایسے معاہدے پر دستخط کروائے گئے جو سربمہر لفافے کے اندر تھے، پانچ وزراء تصدیق کرچکے ہیں کہ ان سے سربمہر لفافے پر اس وقت کے وزیراعظم اور مشیر احتساب شہزاد اکبر نے دستخط کرائے، ابھی تک کوئی ایک وزیر بھی ایسا نہیں ہے جس نے اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی اور شہزاد اکبر کے مؤقف کو درست کہا ہو۔
شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ یہ بات واضح ہونے لگی ہے کہ تحریک انصاف آج جس مشکل دور سے گزری رہی ہے اسے یہاں تک چیئرمین پی ٹی آئی کی بے صبری، اپنی مرضی کے آرمی چیف کی تعیناتی کی کوشش، موجودہ آرمی چیف کی تعیناتی روکنے کی کوششوں اور غلط مشوروں پر عمل نے پہنچایا ہے ورنہ پی ٹی آئی کو الیکشن بھی مل جاتے اور ممکنہ طور پر حکومت بھی مل جاتی، اس بات کا اظہار پہلے حکومتی وزراء کرتے تھے لیکن حالیہ دنوں میں پی ٹی آئی چھوڑنے والے اور اب بھی پی ٹی آئی میں موجود سینئر رہنما کررہے ہیں۔