کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی، ایوان نے لاڑکانہ یونیورسٹی کے قیام کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا جو صوبائی وزیر برائے جامعات اور اعلیٰ تعلیمی بورڈز اسماعیل راہو نے پیش کیا تھا۔ ایوان میں سندھ آرمز ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی جس کی اسمبلی نے منظوری دیدی۔ ایوان میں گوٹھ آباد ترمیمی مسودہ قانون بھی منظور کرلیا گیا، تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر آغا سراج درانی کی زیرصدارت شروع ہوا، محکمہ ریونیو سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کی بہت قلیل تعداد ایوان میں موجود تھی جس کی وجہ سے وقفہ سوالات چند ہی لمحوں میں نمٹ گیا کیونکہ سوال دریافت کرنیوالے ارکان خود موجود نہیں تھے تاہم وزیر ریونیو مخدوم محبوب الزماں نے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ ریونیو کا 90 فیصد ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوچکا ہے۔ گوٹھ آباد ایکٹ کے تحت حکومت اسٹیٹ لینڈ الاٹ کرتی ہے۔ تحریک لبیک کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ سندھ حکومت کی سر پرستی میں کے الیکٹرک چل رہی ہے، ہم کے الیکٹرک کیخلاف قراداد جمع کرانا چاہتے ہیں لیکن سندھ حکومت ساتھ نہیں دے رہی۔ وزیر توانائی امتیاز شیخ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سندھ حکومت پر بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں۔ کے الیکٹرک ایک پرائیویٹ ادارہ ہے۔ مفتی قاسم اپنی قرارداد پیش کریں، سندھ حکومت عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم نے کبھی کسی کا غیر ضروری ساتھ نہیں دیا۔ کوئی اور کمپنی کام کرنا چاہتی ہے تو سندھ حکومت اسے سپورٹ کرے گی مگرکوئی بھی شخص اور کمپنی سامنے نہیں آتی۔ امتیاز شیخ نے کہا کہ جہاں جہاں بھی بجلی کے مسائل ہیں وہاں اس کا تدارک کیا ہے۔ ایوان نے اپنی کارروائی کے دوران لاڑکانہ یونیورسٹی کے قیام کا بل متفقہ طور پر منظورکرلیا جو صوبائی وزیر برائے جامعات اور اعلیٰ تعلیمی بورڈزاسماعیل راہو نے پیش کیا تھا۔