• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر…علی حیدر
پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان آصف علی زرداری 68برس کے ہوگئے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں ان کی سیاست کو بالکل اسی طرح ایک الگ عہد کے طور پریاد رکھا جائے گاجس طرح بانئی پاکستان محمد علی جناح،پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی شہید ذو الفقار علی بھٹو اور دنیا اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم شہید محترمہ بے نظیربھٹوکے الگ الگ سیاسی عہد ہیں۔وہ اپنی زات میں ایک سیاسی درس گاہ ہیں اوراس وقت بڑے عالمی رہنماؤ کی صف میں ان کا نمایاں مقام ہے۔ان کا تعلق ایک سیاسی خانوادے سے ہے ان کے والد ریئس حاکم علی زرداری خود ایک بڑے لیڈر تھے۔ملک کے ترقی پسند قومی اور عوامی جمہوری حلقوں میں ان کاایک بڑا احترام تھا پاکستان کی سیاست کے بارے میں ان کی اپروچ ہمیشہ درست رہی۔جنرل ضیاالحق کے زمانے میں جب رجعت پسند اورانتہا پسند قوتوں کوپروان چڑھایا جارہاتھا اس وقت حاکم علی زرداری نے ترقی پسند اور جمہوری سوچ رکھنے والی سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا۔عوام دوست ترقی پسند جمہوری فکر آصف علی زرداری کوورثے میں ملی۔محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد جب پاکستان،جمہوریت اور سیاست کو بچانے کی ساری ذمہ داری آصف علی زرداری کے کاندھوں پرآگئی تو انہوں نے اپنے سیاسی تدبر اور اپنی دانش سے اس ذمہ داری کواس طر ح نبھایا کہ آج ساری دنیا ان کی عظمت کی معطرف ہے۔محترمہ بے نظیر بھٹوکی شہادت کے عظیم سانحے سے قبل آصف علی زرداری نے گیارہ سال تک قید و بندکی صعوبتیں اسی لیے برداشت کیں کہ وہ شہید بی بی کے شوہر تھے۔شہید بی بی کو باؤمیں لانے اور سیاست سے بیدخل کرنے کے لیے آمرانہ حکومتوں اور پیپلزپارٹی کی مخالف حکومتوں نے شہید بی بی کے ساتھ ساتھ آصف علی زرداری پر جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں پابندسلاسل رکھا لیکن آصف علی زرداری نے صبر و استقلال کا بے مثال مظاہرہ کیااور ان کے قدم کبھی نہیں لڑکھڑائے انکی استقامت کی وجہ سے شہید بی بی آمرانہ اور پاکستان کی دشمن قوتوں سے ٹکراتی رہیں۔27 دسمبر 2007 کو جب محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیاتو پہلے سے انتشار کاشکار ملک کی بنیادیں ہل گئیں اس عظیم سانحے کے بعد آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کانعرہ لگایااور یہ پیغام دیا کہ ہمارا دکھ بہت بڑ اہے لیکن ہم نے پاکستان کو بچانا ہے۔یہ وہ وقت تھا جب وفاق پاکستان اوراس کادفاع کرنے والی قومی,عوامی اورجمہوری قوتوں کو شدیدخطرات لاحق تھے یہ آصف علی زرداری کے لیے سب سے بڑا چیلنج تھا۔ ان کے لیے دوسرا بڑا چیلنج شہید بھٹو اور شہیدبے نظیر بھٹو کے سیاسی ورثے پیپلزپارٹی کو انتشار اورتقسیم سے بچانا تھا آصف علی زرداری کی قیادت میں دُنیا نے دیکھا کہ حیرت انگیز واقعات رونما ہوئے بی بی کی شہادت کا غم تازہ تھا جب پیپلزپارٹی الیکشن میں گئی اور پھر اکثریتی جماعت بن کر اُبھری پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہوئی اوردُنیا نے یہ نظارہ بھی دیکھا کہ آمر جنرل پرویز مشرف ایوان صد ر سے قوم سے خطاب کررہاتھا اور روتے ہوئے استعفیٰ دے رہاتھا جب پرویز مشرف ایوان صدر سے روانہ ہورہاتھا تو لوگوں کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہاتھا۔اس واقعے کے بعد آصف علی زرداری نے وفاق پاکستان کولاحق خطرات سے نمٹنے،دہشت گردوں کے مقابلے میں جمہوری قوتوں کومضبوط کرنے،پاکستان کے معاشی استحکام او رپاکستان کو واپس شہید بھٹو اور شہید کی آزادانہ خارجہ پالیسی کی ڈگر پر ڈالنے کے لیے اپنی توجہ مرکوز کردی ۔آصف علی زرداری نے وفاقی اکائیو ں کواس آئینی ترمیم سے نہ صرف مزید خود مختاری دی بلکہ چھوٹی وفاقی اکائیوں کااحساس محرومی ختم کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے۔انہوں نے نہ صرف بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پرمعافی مانگی بلکہ آغاز حقوق بلوچستان پیکیج کا بھی اعلان کیا آصف علی زرداری نے صوبہ سرحد کے عوام کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے اس صوبے کانام خیبرپختونخواہ رکھا اور صوبے کے عوام کو ان کی قومی شناخت دی۔صدر آصف علی زرداری نے فاٹا اصلاحات بل منظور کروایا۔صدر آصف علی زرداری کاایک اور عظیم کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے پاک چین دوستی کو دوبارہ ہمالیہ سے بلند کردیا اور پاکستان میں سی پیک یعنی پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں کا آغاز کیا۔آصف علی زرداری نے تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے عظیم منصوبے پرعملدرآد کا آغازکیا۔تھر آج پاکستان کاانرجی حب بننے جارہا ہے۔ آصف علی زرداری ملک میں غربت کے خاتمے اور محنت کش طبقات کوریلیف دینے کے لیے کئی اقدامات کئے انہوں نے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام شروع کرایا۔آصف علی زرداری نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بے شمار اقدامات کیے انہوں نے نوکریوں میں خواتین کے لیے پانچ فیصد کوٹہ مقرر کرایاانہوں نے خواتین ہاریوں کو زمینیں الاٹ کیے خواتین کوتشد د اورہراسگی سے بچانے کے لیے قانون سازی کی۔آصف علی زرداری کے دورِصدارت میں اقلیتوں کے لیے بھی نوکریوں میں پانچ فیصد کوٹہ مختص کرایا۔آج بھی پاکستان اس کی معیشت اوراس کی سیاست کودرپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی تمام سیاسی قوتیں ا ور ریاستی ادارے آصف علی زرداری کی طرف دیکھتے ہیں وہ ایک عظیم لیڈر ہیں انکی وجہ سے پاکستان کی تاریخ میں پارلیمنٹ اپنی تیسری آئینی مدت پوری کررہی ہے۔انکی وجہ سے ملک کی بڑی اورقابل ذکر سیاسی قوتیں جمہوری دھارے کاحصہ ہیں۔اگرچہ بلاول بھٹو زرداری کی شکل میں پاکستان کوایک حقیقی لیڈر میسر آگیاہے لیکن آصف علی زرداری کی قیادت آج بھی پاکستان کے لیے ناگزیر ہے ہم ان کی اچھی صحت اور درازئی عمرکے لیے دعاگو ہیں اورانہیں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
ملک بھر سے سے مزید