(ٹی وی رپورٹ) پاکستان بار کو نسل کی آ فیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیمی بل پر شدید مذمت اس موضوع پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے ماہرین قانون نے کہا ہے کہ مو جودہ حکومت نے بل پیش کرنے کے معاملے میں پارلیمانی روایات کو مد نظر نہیں رکھا اور اسے قومی اسمبلی سے عجلت میں پاس کرایا، قانون میں خفیہ ایجنسیز کی تعریف کرنا بھی ضروری ہے کہ وہ خفیہ ایجنسیز کون ہوں گی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو آرمی ایکٹ سے نہیں ملانا چاہئے،ماہرقانون حا فظ احسان نے آ فیشل سیکرٹ ایکٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چو نکہ نو آبادیاتی نظام کے اندر 1923کا قانو ن نافذ العمل تھا، جسے ایک صدی سے تبدیل نہیں کیا گیا ، ضرورت ہے کہ اس کے اندر مو جودہ دور کے تقاضے کے مطابق ترامیم کی جائیں۔ممتاز ماہر قانون نے کہا کہ اس حوالے سے عدالتوں نے کئی فیصلے بھی دیے ہیں ۔ حافظ احسان نے اس حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ کی مثال دیتے ہو ئے کہا کہ بر طانیہ نے1989میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923کو تبدیل کرنے کے سا تھ حال ہی میں کئی ترامیم بھی کی ہیں ۔