لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں غیر قانونی طور پر سرکاری تحائف فروخت کرنے اور اثاثے چھپانے میں ملوث ہونے کے بدعنوانی کے جرم میں تین سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔
یہ توشہ خانہ اسکینڈل میں دبئی میں مقیم تاجر اور لائبیریا کے سفیر لارج عمر فاروق ظہور کا ثبوت تھا جو کہ عمران خان کے لیے ان کے مقدمے کی سماعت اور سزا کے لیے اہم ثابت ہوا جس نے فی الحال سابق وزیر اعظم کی قسمت پر مہر لگا دی ہے۔
عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے اور انہیں 5 سال کے لیے سیاست سے نااہل قرار دیتے ہوئے جج ہمایوں دل والا نے پایا کہ عمران خان نے عدالت میں تحائف کی ’جان بوجھ کر جعلی تفصیلات جمع کرائیں‘ اور کرپشن میں ملوث ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ان کی بے ایمانی شک و شبہ سے بالاتر ہے، خان کے خلاف الزامات ثابت ہو چکے ہیں۔ جج کے ’جعلی رسیدوں‘ کے فیصلے کا تعلق خان کے دفاع سے ہے کہ انہوں نے نایاب گراف گھڑی، جسے سعودی عرب کے ولی عہد نے تحفے میں دیا تھا
اسلام آباد کے ایک مقامی فروخت کنندہ کو فروخت کیا تھا اور خان کی قانونی ٹیم نے سرکاری تحائف کی سستے داموں فروخت کی رسیدیں بھی پیش کی تھیں۔
منظر نامہ اس وقت بدل گیا جب دبئی میں مقیم نارویجن پاکستانی تاجر عمر فاروق ظہور نے ڈرامائی انداز میں انٹری دی اور انکشاف کیا کہ وہ ماسٹر گراف لمیٹڈ ایڈیشن کے نئے مالک ہیں جس کی مالیت 85 ملین پاکستانی روپے (385,000 ڈالرز) ہے۔
معتبر ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکام نے عمر فاروق ظہور کے توشہ خانہ کے تحائف کے مالک ہونے کے دعوے کی تفصیلی تحقیقات کی ہیں۔
تفتیش کاروں کی ایک طاقتور ٹیم نے دبئی کا دورہ کیا جہاں ظہور کا انٹرویو کیا گیا اور ان کے بیان حلفی لیے گئے۔