• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں وزیراعظم کل یا پرسوں، حفیظ شیخ اور سابق جج شارٹ لسٹ ہونے والوں میں شامل، اسحاق ڈار، شاہد خاقان کا نام شامل نہیں، وزیر داخلہ

اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کا نام بھی شارٹ لسٹ ہونے والوں میں شامل ہے‘شارٹ لسٹ ہونے والوں میں اسحاق ڈار اور شاہد خاقان عباسی کا نام شامل نہیں‘منگل یا بدھ تک نگران وزیراعظم کے نام کا فیصلہ ہوجائےگا‘ 

نگراں وزیراعظم کیلئے سیاسی نام تو نیوٹرل نہیں ہوسکتا‘کوئی ٹیکنو کریٹ یا ماہر معیشت بھی نگراں وزیراعظم ہوسکتا ہے‘ نگراں وزیراعظم کوئی سیاسی شخص بن سکتا ہے تو اسحاق ڈار اور شاہد خاقان عباسی بھی بن سکتے ہیں۔

نئی مردم شماری قومی اتفاق رائے سے منظور ہوئی ہے، یہ قومی سطح پر بڑی پیشرفت اور خوشی کی بات ہے‘حلقہ بندیوں کا کام 9 دسمبر تک مکمل ہوجانا چاہئے‘ اس کے بعد الیکشن فروری مارچ میں بھی ہوتے ہیں تو کوئی حرج نہیں‘ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل مینول کے مطابق سہولتیں میسر ہیں۔

 جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاداقبال کے ساتھ ‘‘میں گفتگوکرتے ہوئے رانا ثنا اللّٰہ کا کہنا تھا کہ 9 اگست کو اسمبلیاں تحلیل ہوتی ہیں تو حلقہ بندیوں کا کام 9 دسمبر تک مکمل ہوجانا چاہئے‘ نئی مردم شماری نوٹیفائی نہ کرنے کی بنیادی وجہ اس پر اعتراضا ت تھے، اگر الیکشن 90دن کے بجائے 120دن میں ہوجائیں گے تو کیا ہوجائے گا۔

 آئین تو یہ بھی کہتا ہے کہ 2017ء کی مردم شماری پر دوسرا الیکشن نہیں ہوسکتا‘ قومی اتفاق رائے کیلئے الیکشن بیس تیس دن آگے ہوجائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

 رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا حکومت اوراپوزیشن کے اتفاق سے منتخب ہوئے، نئی مردم شماری کی منظوری کے بعد الیکشن میں 120دن لگ سکتے ہیں۔ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کیلئے بہت سے نام گردش کررہے ہیں۔ 

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کیلئے اسلام آباد پولیس موجود تھی، چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری میں کوئی مزاحمت نہیں ہوئی، انہوں نے گھر میں بنکر نما بلٹ پروف کمرہ بنایا ہوا تھا جسے ازخود نہیں کھولا، اس کے بعد گرفتاری کیلئے جانے والوں کو وہ کمرہ کھولنا پڑا، چیئرمین پی ٹی آئی نے تلاشی کے عمل میں رکاوٹ ڈالی۔ 

اڈیالہ جیل کے بجائے اٹک جیل بھیجنے کے سوال پر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کسی جگہ خطرے سے متعلق معلومات ہوسکتی ہیں اسی کے مطابق عمل کیا جاتا ہے۔  

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں ممنوعہ چیزیں فراہم نہیں کی گئیں، وکلاء کو عمران خان سے ملاقات کیلئے عدالت سے اجازت لے کر جانا چاہئے تھا، ہم نے وہ رویہ نہیں اپنایا جو انہوں نے اپنے مخالفین کے ساتھ اپنایا۔ 

میزبان شہزاد اقبال نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا اثاثے چھپانے، غلط ڈیکلیریشن دینے اور تحائف کی منتقلی کی تفصیلات نہ دینے پر سنائی ہے۔

اس فیصلے میں الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے فارم بی میں ڈیکلیریشن کا جو معیار طے کیا گیا ہے اس پر سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا رکن پارلیمنٹ اس معیار پر پورا اتر بھی سکتا ہے یا نہیں اترسکتا، آنے والے دنوں میں دوسروں کو بھی اسی معیار پر جانچا گیا تو مزید سزائیں اور نااہلیاں سامنے آسکتی ہیں۔

اہم خبریں سے مزید