کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف کو ستمبر میں واپس آجانا چاہئے، ن لیگ کی انتخابی مہم شروع ہوگئی ہے نواز شریف کا اہم ترین کردار ہوگا،سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ اہم فیصلے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی ٹاپ قیادت کے ہاتھ میں نہیں ہیں اسی لیے کنفیوژن ہے، سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ مران خان کو اعلیٰ عدلیہ سے سہولت کاری ستمبر کے وسط میں ختم ہوجائے گی، شاہ محمود قریشی کو خواب میں بھی لندن نظر آتا ہے، نواز شریف نے نگراں وزیراعظم کا اختیار شہباز شریف کو دیدیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کی تعیناتی کے عمل میں راجہ ریاض بھی برابر کے حصہ دار ہیں، آئین کے مطابق اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، ہماری حکومت کا خاصہ رہا ہے کہ سارے مسئلے آخری وقت میں طے ہوتے ہیں، بارہ اتحادی جماعتوں کا اتفاق رائے پیدا کرنا بڑا ٹاسک ہوتا ہے، نگراں وزیراعظم حکومت اور اپوزیشن کے اعتماد کا ہوگا،یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کے دیئے گئے نام پر اتفاق کرلیں،ممکن ہے جس کا نام نہ ہو وہ نگراں وزیراعظم بن جائے، نگراں وزیراعظم کی مدت لمبی ہوسکتی ہے اس لیے زیادہ لوگ خواہشمند ہیں، میرا خیال ہے کل شام تک نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ ہوجائے گا، میرے خیا ل میں الیکشن 2024ء کے اوائل میں ہوجانے چاہئیں، سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت کئی قابل احترام ججز ہیں، اعلیٰ عدلیہ کی تھوڑی بہت نیک نامی انہی لوگوں کی بدولت ہے ، ستمبر تک عدلیہ کے ساتھ ہماری محاذ آرائی ہے ہم نہیں چاہتے آگے بھی ہو، عدلیہ میں 2670ارب روپے کے صرف ایف بی آر کے کیسز زیرالتواء ہیں، سسٹم میں پھنسے پیسے ان لاک ہوجائیں تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی، نواز شریف کو ستمبر میں واپس آجانا چاہئے، ن لیگ کی انتخابی مہم شروع ہوگئی ہے نواز شریف کا اہم ترین کردار ہوگا، نواز شریف کی واپسی میں قانونی رکاوٹیں دور ہوجائیں گی، 2012ء سے کہہ رہا ہوں عمران خان خیرات کے پیسے کھاتا ہے، عمران خان کے فالوورز کی آج بھی بڑی تعداد ہے، آئندہ چند مہینوں میں عمران خان کے مقام کو زوال آئے گا، عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کے علاوہ بھی کیس چل رہے ہیں۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو خواب میں بھی لندن نظر آتا ہے، نواز شریف نے نگراں وزیراعظم کا اختیار شہباز شریف کو دیدیا ہے، ممکن ہے شہباز شریف اپنا اختیار آگے منتقل کردیں، ن لیگ شروع میں اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بناناچاہتی تھی، میری معلومات کے مطابق نگراں وزیراعظم کیلئے ابھی تک کوئی نام فائنل نہیں ہوا، عدلیہ کی طرف سے عمران خان کے ساتھ وہ زیادتی نہیں ہوسکتی جیسی ن لیگ کے ساتھ ہوئی تھی، عمران خان کیخلاف زیادہ تر کیس اعلیٰ عدلیہ کی وجہ سے شروع نہیں ہوپارہے، عمران خان کو اعلیٰ عدلیہ سے سہولت کاری ستمبر کے وسط میں ختم ہوجائے گی، اس کے بعد ان کیخلاف کیسز روٹین کے مطابق ماتحت عدلیہ میں چلیں گے۔ سلیم صافی کا کہنا تھا کہ عمران خان کیخلاف اصل توشہ خانہ کیس نیب میں چلے گا، اس کیس میں سونے کی کلاشنکوف اور لیتھیم کی پستول غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ایک سعودی امیر کی طرف سے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو دیئے گئے تحفے رجسٹر ہی نہیں ہوئے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار شہزاد اقبال نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا فیصلہ صرف لیڈر آف دی ہاؤس اور اپوزیشن لیڈر کا نہیں ہوگا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی سیاسی شخصیت کو نگرا ں وزیراعظم بنانا چاہتی تھیں، اب ن لیگ کہتی ہے نگراں وزیراعظم کوئی غیرجانبدار شخصیت ہونی چاہئے، اہم فیصلے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی ٹاپ قیادت کے ہاتھ میں نہیں ہیں اسی لیے کنفیوژن ہے۔ شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ 2018ء میں پی ٹی آئی کیلئے جو سہولت کاری ہوئی اب ن لیگ کی ہونے جارہی ہے، لگتا ہےاسٹیبلشمنٹ ابھی بھی سیاست سے الگ نہیں ہوئی ۔