اسلام آباد(اے ایف پی) پاکستان میں انتخابات میں متوقع تاخیر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ ولسن سینٹر کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے کہا ہے کہ (یہ سمجھاجارہا ہے کہ) انتخابات میں تاخیر سے اتحادی حکومت کے بڑے پارٹنرز پاکستان مسلم لیگ نواز اور پیپلزپارٹی کو موقع ملے گا جو کہ دیکھ سکیں کہ عمران خان کی تحریک انصاف کا مقابلہ کیسے کیاجائے لیکن حقیقت یہ ہے کہ انتخابات میں تاخیر سے عوامی غصے میں اضافہ ہوتاجائے گا اور موجودہ اپوزیشن (پی ٹی آئی ) ابھرتی رہے گی بالخصوص ایک ایسے وقت میں جبکہ وہ پہلے ہی کئی ماہ سےکریک ڈاؤن کا سامنا کر رہی ہے۔
نگران حکومت کےلیے معاشرے میں ابھری ہوئی تقسیم شدہ صورتحال کے دوران کام کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی نام کے تھنک ٹینک کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا ہے کہ ’’ اقتصادی فیصلے ہمیشہ ہی سخت ہوتے ہیں اوراکثر غیر مقبول ہوتے ہیں اور ان کے موثر نفاذ کےلیے طویل دورانیے کی حکومتیں درکار ہوتی ہیں اس لیے آئندہ انتخابات کی ایک خاص اہمیت ہے کیونکہ ان کے نتیجے میں جو نئی حکومت بنے گی اس کی مدت پانچ سال ہوگی اور وہ اقتصادی بحالی کےلیے اہم فیصلے لینے کی مجاز ہوگی۔