پیارے بچّو! یہ تو آ پ سب کو معلوم ہی ہو گا کہ، پاکستان 14؍اگست 1947ء کو معرض وجود میں آیا، ابتداء میں اس نوزائیدہ ملک کے پاس نہ اپنے کرنسی نوٹ، سکے تھے اور نہ ہی ڈاک ٹکٹ ۔لیکن کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ، پاکستان کے محکمہ ڈاک نے سب سے پہلا ڈاک ٹکٹ ،9؍جولائی1948ء کو چار ٹکٹوں کا سیٹ جاری کیا گیا، ان پر ’’15؍اگست 1947‘‘ ، ’’پاکستان زندہ باد‘‘ تحریر تھا۔ پہلے ٹکٹ پر پاکستان کی دستور سازاسمبلی کی تصویر دوسرے ٹکٹ پر کراچی کے ہوائی اڈے کا صدر دروازہ ، تیسرے ٹکٹ پر شاہی قلعہ لاہور کے صدر دروازے پر پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ چوتھا ٹکٹ مصورِ پاکستان عبدالرحمٰن چغتائی کا ڈیزائن کردہ تھا۔ جس پر خوبصورت بیل بوٹے بنے ہوئے تھے جبکہ ہلال (چاند) میں پاکستان تحریر تھا اور نیچے انگریزی میں ’’15؍ اگست 1947‘‘ تحریر تھا۔
بچّو!آج ہم آپ کو یوم آزادی کے موقعے پر ان ڈاک ٹکٹوں کے بارے میں بتا رہے ہیں جن کا اجرا مختلف سالوں میں 14 اگست کو ہوا۔
14؍اگست1948ء کو آزادی کی پہلی سالگرہ منائی گئی ،اس موقع پر محکمہ ڈاک نے 24ٹکٹوں کا اجراء کیا جن میں 4یادگاری اور 20عمومی ٹکٹ تھے۔ ان ٹکٹوں میں پہلے یادگاری ٹکٹ پر ہلال (چاند) تارا اور ترازو دکھائے گئے تھے۔ دوسرے ٹکٹ پر لائیڈ بیراج سکھر کی تصویر تھی، تیسرے ٹکٹ پر کراچی ایئر پورٹ کے مرکزی دروازے کی تصویر،چوتھے ٹکٹ پر کراچی پورٹ ٹرسٹ کی عمارت، پانچویں ٹکٹ پر سلیم اللہ ہال ڈھاکہ یونیورسٹی کو دکھایا گیا ہے۔
چھٹے ٹکٹ پر درئہ خیبر کی تصویر دکھائی گئی،جب کہ بقیہ 12سرکاری ٹکٹوں پر ’’سروس‘‘ کسی پر سرخ اور کسی پر سیاہ روشنائی سے پرنٹ کیا گیا تھا۔ 14؍اگست 1949ء کو آزادی کی دوسری سالگرہ کے گئی موقع پر محکمہ ٔ ڈاک نے ایک اہم مسئلہ پر توجہ مبذول کروائی کہ پہلی سالگرہ پر جاری ہونے والے جن ٹکٹوں پر چاند کارُخ دائیں جانب دکھایا گیا وہ غلط تھا کیونکہ چاند کا رُخ بائیں جانب ہوتا ہے۔ چنانچہ محکمہ ڈاک نے دو ٹکٹ دوبارہ درست کرکے جاری کیئے،البتہ ان ٹکٹوں پر تصاویر اور رنگ 14؍اگست 1948ء والے ٹکٹوں جیسے تھے۔
14؍اگست 1951ء کو آزادی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر محکمہ ڈاک نے 9؍عمومی ڈاک ٹکٹوں کا اجراء کیا،ان کا ڈیزائن عبدالرحمٰن چغتائی نے بنایا تھا۔ اسی وجہ سے انہیں مجموعہ ’’چغتائی آرٹ‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔ ان ٹکٹوں کے مختلف ڈیزائن تھے،جن کے نیچے انگریزی میں ’’پاکستان پوسٹیج‘‘ تحریر تھا۔ 14؍اگست 1952ء کو آزادی کی پانچویں سالگرہ پر محکمہ ڈاک نے دو یادگاری ٹکٹ جاری کئے، جو بسلسلہ ’’پاک وہند کی ڈاک کے صد سالہ‘‘ ڈاک کی یادگار کے طور پر جاری کئے گئے۔ ان ٹکٹوں کے دائیں اور بائیں جانب کونے پر ’’سندھ ڈسٹرکٹ ڈاک‘‘ کا نمونہ بنایا گیا تھا۔ ان کی مالیت دو پیسے یعنی آدھ آنہ تھی۔
14؍اگست1954ء کو آزادی کی ساتویں سالگرہ پر محکمہ ٔ ڈاک نے 8، ٹکٹوں کا اجراء کیا ،ان میں ایک یادگاری اور 7مجموعی ٹکٹ شامل تھے۔ ان ٹکٹوں کی خاص بات یہ تھی کہ یہ پہلی مرتبہ ’’پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کراچی‘‘ میں طبع ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستان کے ڈاک ٹکٹ انگلستان کی کمپنی ’’ڈی لارو اینڈ کمپنی‘‘ سے طبع ہوتے تھے۔
کراچی میں طبع ہونے والے پہلے ٹکٹ پر شوگران ریسٹ ہائوس کاغان کا منظر، دوسرے ٹکٹ پر بادشاہی مسجد لاہور کی تصویر، تیسرے پر شہنشاہ جہانگیر کے مقبرے کی تصویر، چوتھے پر مشرقی پاکستان (سابق) کے چائے کے باغات کا منظر ،پانچویں پر پاکستان کی کپاس پیداوار اورچھٹے ٹکٹ پر کشتیوں پرپٹ سن لدھی ہوئی دکھائی گئی ہے۔
14؍اگست 1955ء کو آزادی کی آٹھویں سالگرہ منائی گئی اس موقع پر محکمہ ڈاک نے 10ٹکٹوں کا اجراء کیا ،جن میں پانچ یادگاری اور پانچ عمومی ٹکٹ شامل تھے۔ ان ٹکٹوں پر پاکستان میں مشتمل صنعتی ترقی کا منظر و مجموعہ دکھایا گیا ہے،جن میں ٹیکسٹائل ملز، جوٹ مل، کی تصاویر دکھائی گئی ہیں ،ان ٹکٹوں کی خاص بات یہ تھی کہ یہ پہلے ڈاک ٹکٹ تھے جو دو رنگوں میں شائع کئے گئے تھے۔
14؍اگست 1956ء کو آزادی کی نویں سالگرہ پر محکمۂ ڈاک نے ایک عمومی ٹکٹ کا اجراء کیا۔ یہ پہلا ٹکٹ تھا جس پر پہلی مرتبہ بنگالی زبان میں دوآنہ لکھا گیا تھا۔ اس سے پہلے ٹکٹ کی قیمت اردو اور انگریزی میں لکھی جاتی تھی۔
14؍اگست 1957ء کو آزادی کی دسویں سالگرہ منائی گئی۔ اس موقع پر محکمہ ٔ ڈاک نے تین ٹکٹوں کا اجراء کیا جن پر مختلف زاویوں سے پاکستانی مصنوعات کی ترقی اور کارخانے دکھائے گئے تھے۔
14ٖ؍اگست 1962ء کو آزادی کی پندرہویں سالگرہ پر 4؍عمومی ٹکٹ جاری کئے،ان پرعالمی معیار کے پاکستانی کھیلوں کا سامان دکھایا گیا ہے،جن میں فٹ بال، ہاکی، اسکواش اور کرکٹ شامل ہیں۔
14؍اگست 1967ء کو آزادی کی بیسویں سالگرہ پرایک یادگاری ٹکٹ کا اجراء کیا جس پر 20 کا ہندسہ اور تارا چمکتا ہوا دکھائی دیا تھا۔
14؍اگست 1972ء کوپچیسویں سالگرہ پر چھ یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا اجراء کیا ،جن پر پاکستان کی ترقی کا احوال دکھایا گیا تھا۔
1973ء کو آزادی کی چھبیسویں سالگرہ منائی پر ایک یادگاری ٹکٹ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین 1973ء کے نفاذ کے موقع پر جاری کیا گیا تھا،جس پر دستور پاکستان کی تصویراور پاکستانی پرچم کو دکھایا گیا۔ 1982ء کو آزادی کی 35ویں سالگرہ کے موقع پر دو یادگار ٹکٹوں کا سیٹ جاری کیا گیا، جن پر پاکستان کی خوشحالی یعنی شمع اور پرچم کے ساتھ پاکستان کا نقشہ دکھایا گیا۔
1983ء کو آزادی کی 36ویں سالگرہ پر دو ٹکٹوں کا سیٹ جاری کیا گیا جس میں ترقی کی جانب شمع اور ستارے دکھائے گئے تھے۔ 1984ء کو37ویں سالگرہ پر دو خوبصورت ٹکٹ جاری کئے، جن پر شمع اور پھول کے ساتھ ’’ 14؍اگست ‘‘ تحریر تھا۔
14؍اگست1985ء کو 38ویں سالگرہ پر دو ٹکٹوں کا سیٹ جاری کیا گیا،ایک ٹکٹ پر اُردو میں ’’38واں جشنِ ا ٓزادی 14؍اگست 1985‘‘ تحریر تھا،جبکہ دوسرے ٹکٹ پر رومن میں (XXXVIII) 38 تحریر تھا۔ 14؍ اگست 1986ء کو39ویں سالگرہ کے موقع پر دو ٹکٹوں کا سیٹ جاری کیا گیا،جن میں ایک پر اُردو میں ’’جشن آزادی‘‘ اور دوسرے پر انگریزی میں (1986-1947) تحریر تھا۔
14؍اگست 1987ء کو آزادی کی چالیسیوں سالگرہ کے موقع پر محکمہ ٔ ڈاک نے دو ٹکٹ جاری کئے جن میں ایک پر قومی ترانہ،جب کہ دوسرے پر مینار پاکستان کی تصویر اور دونوں پر قائداعظم کے اقوال تحریر کئے گئے تھے۔
1988ء کو آزادی کی اکتالیسویں سالگرہ کے موقع پر دو ٹکٹوں کا اجراء کیا گیا، جن پر خوبصورت ڈیزائن کے اندر’’جشن آزادی‘‘ تحریر تھا۔
1989ء کو آزادی کی بیالیسویں سالگرہ پر چھ عمومی ٹکٹوں کا سیٹ جاری کیا گیا ،جن پر قائد اعظم کا ایک پوز دکھایا گیاتھا۔
1990ء کوتیتالیسویں سالگرہ پر محکمہ ڈاک نے ایک اہم سیریز کا اجراء کیا، جسے ’’آزادی کے مجاہدین‘‘ کا نام دیا گیا۔ ان ٹکٹوں پر تحریک پاکستان کے مختلف رہنمائوں کی تصاویر تھیں،جن کی تعداد 27تھی۔
14؍اگست 2001ء کو قائداعظم کے سال کے طور پر منایا گیا، اس موقع پر ایک ڈاک ٹکٹ کا اجراء کیا گیا، جس پر قائداعظم کی ایک خوبصورت تصویر تھی۔
14؍اگست 2002ء کو آزادی کے مجاہدین کی سیریز جاری کی گئی۔14؍اگست2023ء آزادی کی 56ویں سالگرہ کے موقع پر ’’آزادی کے مجاہدین‘‘ کی سیریز جاری کی گئی۔
2004ء کو 57ویں سالگرہ پر چار ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کیا جن پر قائداعظم کی خوبصورت تصویر تھی۔اگست 1997ء کو پاکستان کی آزادی کے پچاس سال مکمل ہونے پر محکمہ ڈاک نے ایک خوبصورت ڈاک ٹکٹ جاری کیا، جس پر قائداعظم، لیاقت علی خان، علامہ اقبال اور محترمہ فاطمہ جناح کی خوبصورت تصاویر، پاکستانی جھنڈا اور آزادی کے پچاس سال کا مونوگرام تھا۔
2009ء کو آزادی کی باسٹھویں 62ویں سالگرہ پر پانچ روپے مالیت کا ایک ٹکٹ جاری کیا گیا جس پر ٹیچر کو طالب علموں کو پڑھاتے ہوئے دکھایا گیا،ساتھ ہی پاکستان کا پرچم اور نیچے انگریزی میں "Inependence Day" تحریر ہے۔
14؍اگست 2022ء کو پاکستان کو بنے ہوئے75 سال مکمل ہوئے، اس موقع پر محکمہ ڈاک نے تین خوبصورت ڈاک ٹکٹوں کا سیٹ جاری کیا، یہ تینوں ٹکٹ اپنے ڈیزائن کے لحاظ سے بہت خوبصورت تھے ،پہلے ٹکٹ پر75کے ہندسہ کے ساتھ پاکستان کا پرچم ایک جہاز اور نیچے چاروں صوبوں کے لوگ اپنے اپنے صوبے کے لباس کے ساتھ دکھائے گئے ہیں، بارڈر بہت خوبصورت ہے ،جس کے چاروں کونوں پر ایک کونے پر شاہ فیصل مسجد اسلام آباد، دوسرے کونے پر مینار پاکستان ،تیسرے پر قائداعظم کا مزار اور چوتھے کونے پر درئہ خیبر کی تصویر دکھائی گئی ہے نیچے انگریزی میں "Diamond Jubilee"تحریر ہے۔ دوسرے ٹکٹ پر پاکستان کے نقشہ پر چاروں صوبوں کی ثقافت و معیشت دکھائی گی ہے ،ساتھ 75کے ہندسہ کے نیچے ’’عزم عالی شان شاد رہے پاکستان‘‘ تحریر ہے ٹکٹ کے اوپر جہاز اور پاکستانی پرچم دکھائے گئے ہیں۔ تیسرے ٹکٹ پرچاند تارے کے اندر چاروں صوبوں میں اہم عمارتوں کو دکھایا گیا ہے، جن میں نمایاں مینار پاکستان اور مزار قائد ہیں۔‘‘
بچّو!یہ ہیں وہ ڈاک ٹکٹ جو محکمہ ڈاک نے وقتاً فوقتاً آزادی کی سالگرہ کے مواقع پر جاری کئے تھے۔