اسلام آباد ( طاہر خلیل،راناغلام قادر ) سینیٹر انوار الحق کاکڑ پاکستان کے پہلے پختون نگران وزیر اعظم مقرر ہو گئے .
ایک روز پہلے تک اسلام آباد کے سیاسی اور دیگر حلقوں میں نگران وزیر اعظم کے حوالے سےچہ میگوئیاں اور قیاس آرائیاں چلتی رہیں حالیہ دنوں میں نگران وزیر اعظم کیلئے ڈیڑھ درجن سے زیادہ نام سامنے آئے جس میں پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) سے وابستہ شخصیات بھی شامل تھیں تاہم اسلام آباد کے ایک معتبر ذریعے نے ایک روز قبل جنگ سے گفتگو میں انکشاف کیا تھا کہ کیئر ٹیکر پی ایم کے حوالے سےشہباز شریف سرپرائز دے سکتے ہیں اور پھر ایک روز میں شہباز شریف نے سینیٹر انوار الحق کا کڑ کا نام تجویز کر کے ایک بڑا سرپرائز دیدیا سینیٹر انوار الحق کاکڑ کون ہیں، انکا پر وفائل کیا ہے بہت کم لوگ جانتے ہونگے
تاہم انوارالحق کاکڑ پاکستان کے اب تک کے کم عمر ترین نگراں وزیراعظم ہیں انکے والد احتشام الحق کاکڑنے اپنی کیریئرکا آغازبطور تحصیلدار کیا تھا جس کے بعد وہ مختلف سرکاری عہدوں پر فائزرہے
انوارالحق کاکڑ کے دادا قیام پاکستان سے قبل خان آف قلات کے معالج (فزیشن)کے طورپرفرائض سرانجام دیتے رہے انوار الحق کا شمار بلوچستان عوامی پارٹی کے بانیوں میں ہوتا ہےبلوچستان میں شورش کے بعد جس صورتحال نے جنم لیا اس میں انوار کاکڑ ریاستی بیانیے کی بھرپور وکالت کرتے رہے اوروہ ریاستی بیانیے کے حوالے سے توانا آواز رہےانوارالحق کاکڑ 2018ء میں بلوچستان عوامی پارٹی سے سینیٹر منتخب ہوئےوہ بلوچستان سے بننے والے دوسرے نگراں وزیراعظم ہیں ملک کے علمی ، ادبی طبقات اور سماجی تعلقات کے حلقوں کیلئے انوار لحق کا کڑمعروف شناخت کیساتھ صف اول میں کھڑے ہیں دھیمے مزاج کیساتھ بلوچستان کے سماجی و سیاسی مسائل کو اجاگر کرنے اور انکے حل کیلئے قا بل عمل تجاویز کو ہمیشہ قومی حلقوں میں سراہا گیا.
انوار الحق کاکڑ ملک کے آٹھویں نگران وزیر اعظم ہونگے انکا تعلق کوئٹہ سے اور وہ 1971 میں بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم سن فرانسز ہائی اسکول کوئٹہ سے حاصل کی جس کے بعد انہوں نے کیڈٹ کالج کو ہاٹ میں داخلہ لیا لیکن والد کے انتقال پر واپس کوئٹہ آگئے ،انوار الحق کا کڑ اعلیٰ تعلیم کیلئے لندن گئے
انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولٹیکل سائنس اور سوشیا لوجی میں ماسٹرکیا، کیرئیر کا آغااپنے آبائی سکول میں پڑھانے سے کیا.
انوار الحق کاکڑ بلوچستان کی سیاست میں پہلی بار 2008 میں منظر عام پر آئے اور ق لیگ کے ٹکٹ پر کوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا جس میں انہیں کامیابی نہ مل سکی اسکے بعدانہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا اورپارٹی میں متحرک رہے۔