اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے سندھ اسمبلی کے تین حلقوں کی حلقہ بندیوں کیخلاف دائر کی گئی درخواست نمٹاتے ہوئے معاملہ الیکشن کمیشن کو واپس بھیج دیا ہے اور عام انتخابات سے پہلے پہلے تمام معاملات حل کرنے کی ہدایت کی ہے،جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل شفاف طریقے سے مکمل کرے۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے منگل کے روز سندھ اسمبلی کے حلقہ ہائے پی ایس سات ،آٹھ اور نو کی حلقہ بندیوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کب کروا رہا ہے؟ جس کے جواب میں الیکشن کمیشن کے ڈی جی( لاء) نے کندھے اچکا دیئے جس چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہاکہ یعنی ابھی انتخابات کی کوئی تاریخ ہی طے نہیں ہوئی ہے ،انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیاں مفاد عامہ کا معاملہ ہیں، اور اسی بناء پر متعدد بار یہ سپریم کورٹ میں بھی آچکا ہے، الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں شفاف طریقہ کار سے کرے، ٹپے دار سرکل کو ذرا بھی متاثر کرنے سے امیدوار کو پڑنے والے ووٹ متاثر ہوتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا سندھ میں حلقہ بندیوں پر حساسیت زیادہ ہے، سندھ سے اکثریہ گلہ کیا جاتا ہے کہ حلقہ بندیاں درست نہیں ہوئی ہیں،بعد ازاں عدالت نے حلقہ بندیوں کا معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا۔ واضح رہے کہ سندھ میں شکار پور کے تین صوبائی حلقوں کی حلقہ بندیاں سپریم کورٹ میں چیلنج کی گئی تھیں۔