• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی شاہ محمود اور عمرایوب کے دھڑوں میں تقسیم ہوگئی، شہزاد اقبال

کراچی ( جنگ نیوز) شہزاد اقبال نے پروگرام ’ نیا پاکستان‘ میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور عمرا یوب خان کے دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے،پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو بھی قانون کے سامنے آئے گا گرفتار ہوگا، پروگرام میں شریک پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن اور معروف قانون دان شعیب شاہین نے دھڑے بندی کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی گروپنگ نہیں ہے،شاہ محمود قریشی کی گرفتاری پر تبصرہ کرتےہوئے انہوں نے بتایا کہ اگر ملز م کی کسی ایک کیس میں قبل از گرفتاری ضمانت ہوچکی ہوتو دوسرے کیس میں گرفتاری نہیں ہوسکتی۔ ۔ گرگرفتاری سے قبل نہ ایف آئی آر کی کاپی دی گئی نہ وارنٹ دکھائے گئے،سلیم صافی کا کہنا تھا کہ صدر علوی تابعدار ہوگئے ہیں جبکہ حامد میر کا کہنا تھا کہ پی پی کو پتہ تھا کہ الیکشن 90 دن میں نہیں ہوسکتا۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں تمام چیزیں کھول کر بیان کردی ہیں، انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ محسن لغاری، سردار سیف الدین کھوسہ، نیاز جکھڑ کو جبر کے ذریعہ پی ٹی آئی سے لاتعلقی کا اظہار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے، پریس کانفرنس ختم کر کے گھر پہنچتے ہی شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرلیا گیا، عمران خان کے گرفتار ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی بطور وائس چیئرمین خدمات انجام دے رہے تھے۔ شعیب شاہین نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کسی ڈیل کے تحت باہر آئے ہوتے تو آج کی پریس کانفرنس نہ کرتے، شاہ محمود قریشی پارٹی کے ساتھ تھے، ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے، نگراں وزیراعظم کی کارکردگی ثابت کرے گی کہ وہ محسن نقوی کی پیروی کر کے خود کو سرنگوں کرنا چاہتے ہیں یا آئین پر عملدرآمد کرکے تمام سیاسی جماعتوں کو برابر کا موقع دیں گے۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف میں کوئی گروپنگ نہیں ہے، کور کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر میٹنگ کرتی ہے، جس وکیل نے اختلافات کی ٹوئٹ کی وہ کور کمیٹی کے نوٹیفائیڈ ممبر ہی نہیں ہیں، وہ عمران خان کی کسی قانونی ٹیم کے لیڈ کونسل بھی نہیں ہیں، البتہ انہیں مشاورت میں شامل کرتے تھے ، قانونی میٹنگوں میں قانونی طریقہ کار پر ہی بات کی جاتی ہے، ہماری بات اسی پر ہوتی ہے کہ عمران خان کو کس طرح باہر نکالا جاسکتا ہے۔ نگراں وفاقی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی کی گفتگو نگراں وفاقی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، شاہ محمود قریشی کیخلاف ایف آئی آر کا اعلان تو نہیں کریں گے قانون اپنا راستہ خود دیکھتا ہے، شاہ محمود قریشی کو عدالت میں پیش کریں گے شعیب شاہین وہاں ان کا مقدمہ لڑلیں، سائفر کیس میں نامزد تمام لوگوں کو گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت قانون کے مطابق چلے گی، قانون کے سامنے جو بھی آئے گا اسے قانون کے مطابق گرفتار کیا جائے گا، 9مئی کو جس طرح سیاسی تشدد کے ذریعہ ریاست پر حملہ کیا گیا، اس کے بعد رول آف لاء تب ہی آئے گا جب رول آف آرڈر ہوگا، اس کے سامنے جو بھی آئے گا اس سے قانون کے مطابق ڈیل کیا جائے گا۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ نگراں حکومت صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کو سپورٹ کرے گی، سیکیورٹی اس وقت بہت بڑا چیلنج ہے، ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر آئی ہوئی ہے، الیکشن کب ہوں گے اعلان الیکشن کمیشن کرے گا، الیکشن کمیشن جب کہے گا نگراں حکومت الیکشن کروائے گی، کابینہ میں ابھی نگراں حکومت کی مدت سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، نگراں حکومت محدود مدت کیلئے ہے کسی لمحہ ذمہ داری سے غفلت نہیں کریں گے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کی گفتگو سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی تھی کہ اگلے الیکشن کے بعد سندھ کے علاوہ بلوچستان میں بھی ان کی حکومت ہوگی، قدوس بزنجو نے اپنی پارٹی سمیت پیپلز پارٹی میں شمولیت کا وعدہ کیا تھا، لیکن پھر کہیں فیصلہ تبدیل کرکے قدوس بزنجو کی پارٹی کو ن لیگ میں جانے کیلئے کہہ دیا گیا، پیپلز پارٹی نے اس پر شکوہ کیا تو اسے کراچی کی میئرشپ دے کر راضی کرلیا گیا، پیپلز پارٹی کو شروع دن سے پتا تھا کہ الیکشن 90دن میں نہیں ہوں گے، پیپلز پارٹی آج کہہ رہی ہے الیکشن 90دن میں ہونا چاہئیں لیکن سی سی آئی میٹنگ میں یہ بات نہیں کی۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی کی گفتگو سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے مشترکہ مفادات کونسل الیکشن کے معاملہ پر خاموشی اختیار رکھی، وزیراعلیٰ سندھ سی سی آئی میٹنگ میں مردم شماری نوٹیفائی کرنے کی مخالفت کرتے تو الیکشن 90دن سے آگے نہیں جاسکتے تھے، پیپلز پارٹی شاید سمجھتی ہے کہ الیکشن فروری میں ہوتے ہیں تو نوازشریف کی واپسی کی وجہ سے اس کی پوزیشن کمزور ہوجائے گی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت اہم معاملات میں اپنی دوسری سطح کی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیتی ہے، آصف زرداری صرف اپنے بیٹے کو جبکہ نواز شریف اپنی بیٹی کو اعتماد میں لیتے ہیں۔ سلیم صافی نے کہا کہ صدر عارف علوی اب سمجھدار بھی ہوگئے اور تابعدار بھی ہوگئے ہیں، سیاسی پولرائزیشن کا کلچر عام کرنے میں عارف علوی کا بڑا کردار رہا ہے، شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کا تعلق صرف آج کی پریس کانفرنس سے نہیں ہے۔

اہم خبریں سے مزید