اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملک میں پہلی خصوصی عدالت اسلام آباد میں قائم کر دی گئی ہے، انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم ہونے والی خصوصی عدالت کا اضافی چارج سونپ دیا گیا ہے جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت کرینگے، قانون کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت ان کیمرا ہو گی، انسداد دہشت گردی عدالت نے تصدیق کی ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملک بھر میں صرف ایک ہی عدالت قائم کی گئی ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسی عدالت میں پیر کو پہلا مقدمہ سنا گیا، جج نے شاہ محمود قریشی کیخلاف سائفر کیس میں ان کیمرا سماعت کی۔ اس دوران کمرہ عدالت میں موجود غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا ۔ عدالت کے باہر پولیس کی نفری تعینات کردی گئی تھی۔ ایف آئی اے کے زیر حراست تحریک انصاف کے وائس چیئرمین وسابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو انتہائی سخت سیکورٹی میں عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے پراسیکوٹر خوشنود ایڈووکیٹ اور شاہ محمود قریشی کی جانب سے شعیب شاہین، انتظار پنجوتھا، بیرسٹر گوہر علی اور علی بخاری ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔ ایف آئی حکام کی جانب سے شاہ محمود قریشی کے 13 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ سائفر سے متعلق دستاویزات کی برآمدگی کیلئے جسمانی ریمانڈ درکار ہے۔ شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے ایف آئی اے سے تعاون کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ شاہ محمود قریشی کے وکلاء علی بخاری اور شعیب شاہین نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے بھی دئیے جبکہ ایف آئی اے پراسیکوٹر خوشنود احمد نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ پڑھ کر سنایا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعد ازاں عدالت نے شاہ محمود قریشی کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے حکام کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے شاہ محمود قریشی کو 25 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔