• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ تقسیم ہے، عمران خان کو ریلیف نہیں دے سکتی، سینئر صحافی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ جس طرح تقسیم ہے عمران خا ن کو ریلیف نہیں دے سکتی.

نمائندہ خصوصی جیو نیوز عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف کے وکلاء کی مایوسی واضح نظر آرہی ہے.

 سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے کہا کہ اسلام آباد میں طاری مہیب خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ بن سکتی ہے، صدر مملکت کا بلوں پر دستخط نہ کرنے سے متعلق ٹوئٹ معمولی بات نہیں ہے.

سینئر صحافی عمر چیمہ نے کہا کہ بلوں پر دستخط کا معاملہ سے حکومت کو صدر کیلئے پریشانی پیدا کرنے کا موقع مل گیا ہے، اسمبلیوں کی غیرموجودگی میں صدر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوسکتی،ماہر معیشت خرم شہزاد نے کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ 95فیصد ہے تو اوپن مارکیٹ ڈالر کے نرخ کیوں طے کررہی ہے۔

سینئر صحافی حسنات ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے حوالے سے سخت بیان دے کر بڑی غلطی کی ہے ، اس بیان کے بعد چیف جسٹس عمر عطا بندیال کیلئے بھی عمران خان کو ریلیف دینا مشکل ہوگیا ہے، صرف چیف جسٹس اسلا م آباد ہائیکورٹ کو جانبدار کہنے سے کچھ نہیں ہوگا

 چیف جسٹس عمر عطا بندیال پی ٹی آئی یا عمران خان کی امید نہیں توڑ رہے، ہفتے دو ہفتے بعد ایسا کوئی کیس لگادیتے ہیں جس سے پی ٹی آئی کو دوبارہ ریلیف کی امید ہوجاتی ہے، سپریم کورٹ جس طرح تقسیم ہے عمران خا ن کو ریلیف نہیں دے سکتی۔ 

حسنات ملک کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال الیکشن کے حوالے سے کوئی فائنل فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، سپریم کورٹ پروسیجر پریکٹس ایکٹ کیس کا فیصلہ ہونے تک جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کسی بنچ کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا ہوا ہے، الیکشن کا معاملہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے کے بعد آئے گا۔

 نمائندہ خصوصی جیو نیوز عبدالقیوم صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف کے وکلاء کی مایوسی واضح نظر آرہی ہے، توشہ خانہ کیس میں سردار لطیف کھوسہ نے جارحانہ رویہ اختیار کیا ہے، کمرہ عدالت میں روسٹرم پر پی ٹی آئی لائرز ونگ کے وکلاء کا قبضہ ہوتا ہے

 پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی وجہ سے 184/3کا اختیار جب بھی ایکسرسائز کرنے کی کوشش ہوگی تو جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس یحییٰ آفریدی جیسے نوٹ سامنے آتے ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہونے تک فل کورٹ تشکیل دینا چاہئے۔ 

عبدالقیوم صدیقی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جس طرح سپریم کورٹ کو چلایا اس نے ایک فرضی عدالت کا روپ اختیار کرلیا ہے ، ایسا نہیں لگتا کہ عمر عطابندیال اپنے عہدے کے اختتام سے پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا فیصلہ کرسکیں گے، جسٹس عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد بنچ دوبارہ بنایا جائے گا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان کیسوں میں فل کورٹ بنادیتے ہیں تو اس کے فیصلے پر عمل نہ کرنا کسی کیلئے ممکن نہیں ہوگا۔

اہم خبریں سے مزید