اسلام آباد(جنگ نیوز/نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس کی آج کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔دو صفحات پر مشتمل حکم نامہ چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال نے تحریر کیا۔تحریری حکمنامے میں عدالت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں کس حال میں ہیں اٹارنی جنرل پیر28اگست تک رپورٹ چیمبر میں جمع کرائیں۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس زیر سماعت ہے، وکیل نے سپریم کورٹ کے حکم پر کل اٹھائے گئے نکات ہائیکورٹ میں پیش کئے، اس صورتحال میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا مناسب ہوگا چیف جسٹس نے تحریری حکم نامہ میں کہا ہے کہ ممکن ہے ہائیکورٹ ریلیف دیدے۔ درخواست گزار کے وکیل کے مطابق انہوں نے تمام نکات ہائیکورٹ میں پیش کر دیئے ہیں، ایسی صورت حال میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا مناسب ہو گا، کیس کی سماعت ملتوی کی جاتی ہے۔ نمائندہ جنگ کے مطابق سپریم کورٹ نے ’’توشہ خانہ بدعنوانی کیس‘‘ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے اس کیس کو ٹرائل کیلئے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں بھجوانے کے فیصلے پر ’’حکم امتناع جاری کرنے‘‘ کی استدعا پر مبنی ملزم عمران خان کی جانب سے (ٹرائل کورٹ سے سزا ملنے سے قبل) دائر کی گئی اپیل کی سماعت کے دوران حکومت سے ملزم/اپیل گزار عمران خان کو جیل میں سہولتیں ملنے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ اسی معاملہ سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ اس کیس کی جلد ہی سماعت کرے گی جبکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میڈیا پر غصے کی حالت میں ججوں پر تنقید کی جاتی ہے، لیکن ہم آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرتے رہیں گے، انصاف پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، عدلیہ انصاف فراہم کرنے کیلئے پر عزم ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ ایک خودمختار ادارہ ہے، ہر عدالت فیصلوں میں آزاد ہوتی ہے اور عدالت کی آزادی کا احترام کرنا چاہئے، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تو اپیل گزار عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ پیش ہوئے اور بتایا کہ انہوں نے یہاں آنے سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنا کیس پیش کرتے ہوئے عدالت کے سامنے تمام نکات رکھ دیئے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کا یہی شکوہ تھا ناں کہ آپ کو سنا نہیں جا رہا ہے، اب آپ کے تمام دلائل سن لئے گئے ہیں، ہائیکورٹ سے یہی امید رکھیں کہ وہ آپ کے نکات پر اپنا فیصلہ دے گی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کی کارروائی کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟ تو انہوں نے ہائیکورٹ پر تاخیر کا الزام عائد کیا، جس پر فاضل جج نے انہیں کہا کہ آپ ہائیکورٹ کے ججوں پر تنقید نہ کریں کیونکہ ہائیکورٹ نے ابھی تک کوئی آرڈر جاری نہیں کیا ہے، تاہم فاضل وکیل نے عدالت سے زیرغور مقدمہ میں عبوری حکم جاری کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہا ابھی تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت چل رہی ہے، اور اس کے چیف جسٹس کیس سن رہے ہیں جو قابل تعریف ہے۔