اسلام آباد (انصار عباسی) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور ان کے نائب شاہ محمود قریشی کیخلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس میں ٹرائل آئندہ دو ہفتوں کے دوران شروع ہونے کا امکان ہے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے والے کوشش کر رہے ہیں کہ اگلے ہفتے تک حالیہ تشکیل دی گئی اسپیشل کورٹ میں ٹرائل کے آغاز کیلئے چالان مکمل کر لیں۔ ایف آئی اے نے اس کی کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو گرفتار کر رکھا ہے۔
اگر عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں ریلیف ملتا ہے اور ان کی درخواست ضمانت منظور ہو جاتی ہے اور سزا معطل ہوتی ہے تو اس صورت میں بھی وہ جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ انہیں سائفر کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع نے واضح کیا ہے کہ خصوصی عدالت چند ماہ قبل اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں حالیہ ترمیم سے قبل قائم کی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ اسپیشل کورٹ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کیخلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کی طرف سے ایف آئی آر درج کرانے سے قبل بھی موجود تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، ملک بھر میں کہیں بھی آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہو تو اس کی سماعت اے ٹی سی اول کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کرتے ہیں۔ یہ تمام ٹرائل ان کیمرا ہوں گے۔
اگرچہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ اسپیشل کورٹ سیکریٹ ایکٹ میں تازہ ترین ترامیم کے بعد قائم کی گئی ہے لیکن اصل میں وزارت قانون اور انصاف نے 27؍ جون کو جج ذوالقرنین کو اے ٹی سی اول کا جج مقرر کیا تھا۔
وزارت کے نوٹیفکیشن کی روشنی میں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین جولائی کو جج کو ہدایت کی تھی کہ وہ 8؍ دسمبر 2025ء تک کیلئے اپنی نئی ذمہ داری سنبھال لیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، جج ذوالقرنین ہی وہ جج ہوں گے جو ’’تا حکم ثانی‘‘ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت درج کردہ مقدمات کی سماعت کریں گے۔
جس وقت شاہ محمود قریشی کو گزشتہ ہفتے گرفتار کیا گیا اور اسپیشل کورٹ نے (25؍ اگست تک کیلئے) انہیں چار روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا اس وقت عمران خان کو بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ وہ توشہ خانہ کیس میں اٹک جیل میں قید تھے۔
سائفر کیس کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی جے آئی ٹی نے اٹک جیل میں ہی عمران خان سے پوچھ گچھ کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جے آئی ٹی سے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی کہ سائفر کی کاپی اُن سے کھو گئی ہے۔
جے آئی ٹی کی تحقیقات اُس سائفر کے متعلق ہے جو عمران خان کے پاس سے گم ہو گئی تھی اور یہی وہ دستاویز تھی جو وہ لہرا کر غیر ملکی سازش کا ذکر کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ یہ انہیں بطور وزیراعظم عہدے سے ہٹانے کا ثبوت ہے۔ عمران خان کو پانچ اگست کو گرفتار کرکے توشہ خانہ کیس میں قصور وار قرار دیکر اٹک جیل بھیج دیا گیا تھا۔
27؍ مارچ 2022ء کو اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی جیب سے ایک کاغذ (مبینہ طور پر سائفر) نکال کر اسلام آباد میں عوامی اجتماع کے دوران لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ اُس عالمی سازش کا ثبوت ہے جس کے تحت ان کی حکومت کے خاتمے کی سازش کی جا رہی ہے۔