مہنگائی کے طوفان میں جہاں عام پاکستانی کو اپنے روز مرہ کے معاملات چلانے میں مشکل پیش آرہی ہے اور لوگوں کی مسکراہٹیں چھین لی گئی ہیں ایسے میں کرکٹ کے میدان سے مسلسل اچھی خبریں ملنے سے25کروڑ عوام کی مسکراہٹیں واپس آرہی ہے یہ خوشی عارضی سہی لیکن کرکٹرز اپنی کارکردگی سے قوم کا سر فخر سے بلند رکھے ہوئے ہیں۔ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سے قبل پاکستانیوں کا خیال تھا کہ افغانستان کی سیریز سے کھلاڑی مزید تھک جائیں گے اس سیریز کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
ہمبن ٹوٹا میں پاکستان نے پہلے میچ میں افغانستان کو59رنز پر آوٹ کرکے 142 رنز کے بڑے مارجن سے میچ جیتا۔دوسرے میچ میں رحمن اللہ گرباز کے151رنز کی بدولت افغانستان نے 300 رنز بنائے لیکن آخری اوور میں نسیم شاہ اور پہلے میچ میں پانچ وکٹ لینے والے حارث روف نے ناممکن کو ممکن بنادیا اور پاکستان کی کشتی کو کنارے سے لگادیا۔ایک وکٹ کی ڈرامائی فتح مدتوں یاد رہے گی۔ میں افغانستان سیریز کے وقت پہلے امریکا اور پھر کنیڈا میں تھا۔
ہیوسٹن میں ون ڈے میں پہلی ہیٹ ٹرک کرنے والے جلال الدین سے بھی ملاقات ہوئی۔پاکستانی جہاں ملیں کرکٹ کا موضوع ضرور زیر بحث آتا ہے۔پاکستانی ہونے کی حیثیت سے میرا سر فخر سے بلند رہا کہ پاکستانی کرکٹرز کامیابی کے جھنڈے گاڑتے ہوئے ایشیا کپ اور پھر ورلڈ کپ کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔نسیم شاہ ویسے تو بولر ہیں لیکن افغانستان کے خلاف دو میچوں کو انہوں نے اپنی بیٹنگ سے یاد گار بنادیا ہے۔ ہمبنٹوٹا میں افغانستان کے خلاف دوسرے ون ڈے میں پاکستان کو 6 گیندوں پر 11 رنز درکار تھے ،بولر تھے فضل الحق فاروقی اور سامنے ڈٹے تھے نسیم شاہ، پھر وہی ہوا جو پچھلے سال بھی ہوا تھا یعنی نسیم شاہ نے فضل فاروقی کی بولنگ پر شاندار اسٹروکس کھیل کر پاکستان کو ایک وکٹ سے فتح دلا دی۔
گزشتہ سال 7 ستمبر کو ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی میں بھی ایسا ہی ہوا تھا، آخری اوور تھا ،11 رنز تھے ، فضل الحق فاروقی کے ہاتھ میں تھی گیند، نسیم شاہ کے ہاتھ میں تھا بیٹ، نسیم نے دو گیندوں پر دو چھکے لگاکر پاکستان کو نا قابل یقین فتح دلوائی اور شارجہ اسٹیڈیم کے باہر مشتعل افغانی تماشائیو نے میدان جنگ بنادیا تھا۔ نسیم شاہ کی بیٹنگ افغان ٹیم کے لئے ڈراونا خواب بن گئی۔نسیم شاہ نے شارجہ میں ایشیا کپ کی یاد تازہ کردی اور افغان امیدوں کے چراغوں کو گل کردیا۔ شاداب خان کے آوٹ ہونے کے بعد ٹیل انڈرز نسیم شاہ اور حارث روف نے ناممکن کو ممکن بنادیا اور افغانستان کا پاکستان کے خلاف پہلا ون ڈے انٹر نیشنل جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔
شارجہ دو چھکوں سے شہرت حاصل کرنے والے نسیم نے دو چوکے مارے۔پاکستان نے سنسنی خیز ڈرامے کے بعد دوسرا ون ڈے ایک وکٹ سے جیت لیا میچ کا فیصلہ ایک گیند پہلے ہوا۔ پاکستان نے ون ڈے سیریز جیت لی۔یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان نے تین سو سے زائد کا ہدف عبور کیا اور میچ ایک وکٹ سے جیتا۔ اگر پاکستان تیسرا میچ جیت گئی تو عالمی نمبر ایک بن جائے گی، دوسرے میچ میں نسیم شاہ دس رنز بناکر ناٹ آوٹ رہے جس میں وننگ اسٹروک چوکا کی شکل میں تھاحارث تین رنز بناکر ناٹ آوٹ رہے۔افغانستان نے پانچ وکٹ پر300رنز بنائے۔ پاکستان نے ہدف49.5 اوور میں9وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا۔ افغانستان نے نئی تاریخ رقم کرتے کرتے رہ گئی۔ رحمن اللہ گرباز کی151رنز کی اننگز بھی کام نہ آسکی۔
راجا پاکسے اسٹیڈیم میں نسیم شاہ اپنا ہیلمٹ، گلوز اور بیٹ پھینکتے ہیں اور پاکستان کو آخری اوور میں ایک سنسنی خیز میچ جتوانے کے بعد گراؤنڈ میں خوشی اور غصے کے ملے جلے جذبات کے ساتھ دوڑنے لگتے ہیں۔ پاکستانی کھلاڑی ڈریسنگ روم سے دیوانہ وار گراونڈ میں داخل ہوئے۔ یہ ایک برس قبل ایشیا کپ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی میچ کی کہانی نہیں بلکہ دونوں ٹیموں کے درمیان سری لنکا میں ہونے والی سیریز کے دوسرے میچ کی روداد ہے۔
پاکستان نے افغانستان کو ایک کانٹے کے مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دے دی ہے۔ اس ون ڈے میچ کی کہانی میں سب کچھ تھا، ایک بہترین سنچری، نصف سنچریاں، یکے بعد دیگرے وکٹیں گرنے کے ساتھ ساتھ ’متنازع‘ رن آؤٹ اور آخری اوور کا ڈرامہ۔ تاہم اس میچ کی کہانی میں نسیم شاہ اپنی بیٹنگ کے باعث ایک بار پھر سب کو حیران کر گئے اور آخری اوور میں جب پاکستان کو جیتنے کے لیے 11 رنز درکار تھے اور شاداب خان نان سٹرائیکر اینڈ پر رن آؤٹ ہو چکے تھے تو نسیم نے دو چوکوں کی مدد سے یہ ہدف میچ کی پانچویں گیند پر پورا کر لیا۔ پاکستان نے یہ ہدف اپنی اننگز کے آخری اوور میں حاصل کر لیا۔ ایک موقع پر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستان یہ ہدف باآسانی حاصل کر لے گا لیکن بابر اعظم کی جانب سے نصف سنچری بنا کر آؤٹ ہوتے ہی پاکستان کا مڈل آرڈر لڑکھڑا گیا اور بات آخری اوور میں گیارہ رنز حاصل کرنے تک پہنچ گئی۔
میچ کے فیصلہ کن لمحات میں جس بارے میں اس وقت سب سے زیادہ بات کی جا رہی ہے وہ شاداب خان کا رن آؤٹ اور نسیم شاہ کی ایک مرتبہ پھر آخری اوور میں عمدہ بیٹنگ ہیں۔ پہلے شاداب خان کے رن آؤٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں جو میچ کے انتہائی نازک موقع پر کیا گیا۔شاداب خان اس سے پہلے بھی بولر کی جانب سے گیند کرانے سے پہلے کریز سے باہر نکل رہے تھے اور اب کیونکہ وہ نان اسٹرائیکر اینڈ پر ہیں اور یقیناً رن لینے کے لیے دوڑنے کی کوشش کریں گے تو انہیں وہیں بولر کی جانب سے رن آؤٹ کیا جا سکتا ہے۔بیٹر کو نان اسٹرائیکر اینڈ پر رن آؤٹ کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم نے جب 1947,48میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تھا تو اس دوران بھارتی بولر ونو منکڈ نے دو مرتبہ نان ا سٹرائیکر اینڈ پر موجود بل براؤن کو رن آؤٹ کیا تھا۔یک مرتبہ ایسا ایک سائیڈ میچ کے دوران جبکہ دوسری مرتبہ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں کیا گیا تھا۔
اس وقت آسٹریلین میڈیا نے اس طریقے سے رن آؤٹ کرنے کے انداز کو ’منکڈنگ‘ کا نام دیا تھا اور اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ آسٹریلین ٹیم کے کپتان ڈان بریڈمین نے اپنی کتاب ’فئیر ویل ٹو کرکٹ‘ میں کہا تھا کہ ’اگر گیند کروانے سے پہلے نان ا سٹرائیکر کو کریز میں رہنا ہے تو پھر اس کے رن آؤٹ کو غیر منصفانہ کیسے کہا جا سکتا ہے۔ان کی جانب سے اس دفاع کے باوجود رن آؤٹ کرنے کا یہ انداز نہ صرف جاری رہا بلکہ اس کا نام ہی منکڈنگ پڑ گیا۔تاہم 2022 میں ایم سی سی کی جانب سے کھیل کے قواعد میں تبدیلی کے بعد بولر کی جانب سے نان ا سٹرائیکر اینڈ پر کھڑے بیٹر کو گیند پھینکنے سے قبل رن آؤٹ کرنا باقاعدہ طور پر رن آؤٹ قرار دیا جانے لگا۔
اب بھی یہ طریقہ کار متنازع ہی رہتا ہے اور اس بارے میں کچھ افراد اور کھلاڑیوں کا خیال ہے کہ ’ اسپرٹ آف کرکٹ‘ کے منافی ہے۔ کچھ افراد یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اس سے قبل بلے باز کو وارننگ دینی چاہئے جبکہ اس بارے میں یہ رائے بھی موجود ہے کہ جب یہ قواعد کے اعتبار سے درست ہے تو بولر کو اس کا استعمال کرنا چاہیے۔
افغان کرکٹرز جیت حاصل کرنے کے لئے اسپورٹس مین اسپرٹ کو بھی نظر انداز کر گئے لیکن جیت آکر ان کے ہاتھ سے نکل گئی۔ایشیا کپ شروع ہونے والا ہے پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ وہ بابر اعظم کو ورلڈ کپ تک کپتان بنائیں اور 25,30کھلاڑیوں کے پول کا اعلان کیا جائے جس میں سے ورلڈ کپ کی ٹیم منتخب کی جائے۔نوجوان کرکٹرز ،نوجوان کپتان کی قیادت میں جو کررہے ہیں اس سے امیدیں اور توقعات بڑھ گئی ہیں انشااللہ بابر الیون دونوں میگا ایونٹس میں قوم کو مایوس نہیں کرے گی۔
قلندر ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام نہیں بلکہ مکمل سفر
پی ایس ایل کی دِفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کا پلیئرز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت فاسٹ بولرز اور اسپنرز کیلئے اوپن ٹرائلز کا اہتمام کیا گیا۔ قلندرز ہائی پرفارمنس سنٹر میں منعقدہ ان ٹرائلز میں بہترین کارگردگی کا مظاہرہ کرنیوالے کھلاڑیوں کو ایک سال کا کنٹریکٹ دیا جائیگا۔ اس کنٹریکٹ کے تحت س منتخب شدہ کھلاڑیوں کو قلندرز ہائی پرفارمنس سینٹر میں بھرپور تربیت دی جائیگی۔
اِسی پروگرام کے تحت گذشتہ سال بھی 22کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا تھا۔ ان 22 میں سے 7کھلاڑیوں نے پی ایس ایل 2023میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹائٹل کا کامیاب دفاع کیا تھا۔مالک لاہور قلندرز عاطف رانا کا کہنا ہے کہ وہ پلیئرز ڈویلپمنٹ پروگرام میں ہزاروں کھلاڑیوں کی شرکت پر بہت خوش ہیں۔
ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ لاہور قلندرز کا مقصد ٹیلنٹ کی تلاش اور پھر اسے بااختیار کرنا ہے۔ پی ڈی پی صرف ایک ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام نہیں بلکہ ایک مکمل سفر ہے۔