مانچسٹر (ہارون مرزا)برطانیہ میں سیاسی پناہ کے دعوئوں پر فیصلے کا انتظار کرنیوالے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہےجبکہ سیاسی پناہ کے منتظر غیر قانونی مہاجرین کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد وزیراعظم رشی سنک کو کڑی تنقید اور دبائو کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ رشی سنک پر دبائو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ امیگریشن نظام پر گرفت حاصل کریں سیاسی پناہ کے دعوئوں کی شرح دو دہائیوں میں سب سے بلند ترین شرح کو چھو رہی ہے۔ گزشتہ سال میں غیر ملکی کارکنوں اور طلباء کو 10لاکھ سے زیادہ ویزے دیے گئے۔ وزیراعظم نے پناہ کا دعویٰ کرنیوالے کے بیک لاگ کو صاف کرنے او غیر قانونی طو رپر چینل عبو ر کرنے والی کشتیوں کو روکنے کا وعدہ کیا مگر وہ اس پر کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھا سکے۔ سامنے آنیوالے اعدادو شمار نے انکے کام کا پیمانہ واضح کر دیا ہے برطانیہ میں قانونی اور او ر غیر قانونی دونوں طریقوں سے برطانیہ آنیوالوں کی تعداد میں مسلسل ا ور تیزی کے ساتھ اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم پر اس امر کا بھی شدید دبائو ہے کہ ٹیکس دہندگان کی رقم سے اسائلم سیکرز پرعوامی اخراجات تقریبا دو گنا ہو کر 4بلین پائونڈ تک پہنچ رہے ہیں جو قابل قبول نہیں ہیں۔ ہوم آفس کے سابق وزیر سر جان ہیز کا کہنا ہے کہ حکومت کو غیر قانونی اور قانونی دونوں طرح کی نقل مکانی میں اضافے کو روکنے کے لیے مزید سخت او فوری اقدامات کر نے ضرورت ہے یہ صرف کشتیاں ہی نہیں ہیں ہم اپنی آبادی کو غیر پائیدار شرح سے بڑھا رہے ہیں اور انفراسٹرکچر جیسے ہاؤسنگ پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہے ہیں۔ حکومت کا خیال ہے کہ پیش رفت ہو رہی ہے سیاسی پناہ کے دعوئوں کا بیک لاگ کم ہو رہا ہے کیونکہ زیادہ کیس ورکرز اس کام کو انجام دیتے ہیں۔ ذرائع نے گزشتہ سال کے مقابلے میں چھوٹی کشتیوں کو عبور کرنے کی تعداد میں کمی کی طرف بھی اشارہ کیا ہے امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے کہاکہ چھوٹی کشتیوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہوگئی ہے یورپ میں دیگر جگہوں پر غیر قانونی تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پس منظر میں ہم سیاسی پناہ کے دعوئوں کے وراثتی بیک لاگ کو کم کرنے کے راستے پر بھی ہیں لیکن گزشتہ روز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ جون سے لے کر 12مہینوں کے دوران پناہ کی 78,768درخواستیں آئیں جو کہ ایک سال میں 19فیصد زیادہ ہیں ہوم آفس نے ایک سمری میں کہا کہ یہ یورپی تارکین وطن کے بحران کے وقت سے زیادہ ہے (برطانیہ میں جون 2016کو ختم ہونے والے سال میں 36,546) اور دو دہائیوں میں درخواستوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔علاوہ ازیںبرطانیہ میں سیاسی پناہ کے دعوئوں پر فیصلے کا انتظار کرنیوالے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ دیکھا جا رہا ہے اس وقت ایک لاکھ 75ہزار سے زائد افراد اس فیصلے کے منتظر ہیں کہ آیا انہیں جون 2023 کے آخر میں پناہ گزین کا درجہ دیا جائیگا یا نہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہے۔ دسمبر 2022 میں وزیر اعظم رشی سنک نے سال کے آخر تک بیک لاگ کو صاف کرنیکا ہدف مقرر کیا جسکے بعد سے اب تک حکام نے ایک ماہ میں اوسطاً 2,061 کیسوں کو کلیئر کیا ہے جبکہ مجموعی طو رپر 67,870 کیسز فیصلوں کے منتظر ہیں اگر ہوم آفس کو اپنا ہدف پورا کرنا ہے تو اسے ماہانہ11ہزار311کیسز پر کارروائی کرنا ہوگی بیک لاگ سے مراد جون 2022 سے پہلے داخل کی گئی پناہ کی درخواستیں ہیں فیصلے کے منتظر مقدمات کی تعداد سے مراد اہم دعویدار ہیں جب کہ لوگوں کی تعداد میں خاندان کے افراد یا دیگر زیر کفالت افراد بھی شامل ہیں اعداد و شمار جون 2023 کو ختم ہونے والے سال میں بھی دکھاتے ہیں اعدادو شمار کے مطابق78,768 سیاسی پناہ کے دعوے 97,390 افراد کے لیے کیے گئے جو کہ ایک سال میں تقریباً پانچواں زیادہ ہے اور دو دہائیوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے واپس لیے جانے والے دعوئوں کی تعداد یعنی وہ پناہ کے متلاشیوں یا حکام کے ذریعہ ختم ہو گئے ہیں گزشتہ سال 4,044 مقدمات سے بڑھ کر 15,244 ہو گئے ہیں مجموعی طور پر 1,438,471 ویزے جاری کیے گئے جون 2022 تک سال میں 1,125,155 سے 28 فیصد زیادہ ہے۔ برطانوی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ روز (اصل نام نہیں) اکیلی ماں جو اگست 2019 میں کیمرون سے برطانیہ پہنچی تھی اپنے سیاسی پناہ کے دعوے پر کارروائی کے لیے چار سال انتظار کر رہی ہے روز نے آئی ٹی میں کالج کے کورس میں داخلہ لیا ہے اور وہ کمپیوٹنگ میں کام کرنے کی امید رکھتی ہے لیکن تمام پناہ گزینوں کی طرح اسے بھی اس وقت تک ملازمت نہیں دی جا سکتی جب تک کہ اس کی پناہ گزین کی حیثیت کی تصدیق نہیں ہو جاتی۔