• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سزا معطلی کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی کی فوری رہائی ممکن نہیں، بدستور اٹک جیل میں قید رہیں گے

اسلام آباد (عاصم جاوید) اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سزا معطلی کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی کی فوری رہائی ممکن نہیں وہ بدستور اٹک جیل میں قید رہیں گے۔

توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ سے سزا معطل تو کرا لی لیکن سائفر کیس میں ایف آئی اے انکی باضابطہ گرفتاری عمل میں لا چکی ہے اور سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے انکو آج 30 اگست تک جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل میں ہی قید رکھنے کے احکامات دئیے ہیں۔ 

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں قائم ملک کی پہلی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ دیتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو 30 اگست کو ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ 

یہ مقدمہ ایف آئی اے سی ٹی ڈبلیو اسلام آباد نے 15 اگست کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کی دفعہ 5 ، 9 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 کے تحت درج کیا تھا۔ اسکے علاوہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت 9 مئی کے واقعات پر دہشت گردی کے 7 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت مسترد کر چکی ہے۔

جناح ہائوس حملہ کیس میں بھی لاہور کی عدالت نے پولیس کو چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کر کے ان سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ ادھر وکیل قتل کیس میں سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنے سے روکدیا تھا جن مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی باضابطہ طور پر گرفتار ہو چکے ہیں ان میں ضمانت کے بغیر رہائی ممکن نہیں ہے۔

ادھر چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت کیلئے خصوصی عدالت آج اٹک جیل میں لگے گی، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سماعت کرینگے۔ 

عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر جیل حکام کو آج چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاہم سیکیورٹی خدشات کے باعث وفاقی وزارت قانون نے جیل میں ہی سماعت کرنے کی اجازت دیدی ہے ۔

چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جس کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے سکیورٹی خدشات کے اظہار کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کیس کی سماعت جیل میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید