اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے ʼʼنیب آرڈیننس میں ترامیم کے ایکٹ مجریہ 2022ʼʼکے خلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران اس قانون کے نفاذ کے بعد احتساب عدالتوں سے واپس ہونے والے بدعنوانی کے مقدمات کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ چیف جسٹس ،عمر عطا ء بندیال نے ریما رکس دیئےکہ نیب ترامیم میں بہت سے جرائم ختم ،تبدیل ، کچھ کو ثابت کرنا انتہائی مشکل بنا دیا گیاہے، نئے ترمیمی قانون میں کئی خامیاں ہیں اور اسکا اطلاق بھی درست انداز میں نہیں کیا گیا، کچھ ترامیم بہت ذہانت کے ساتھ کی گئیں لیکن جو قانون سازی کی گئی ہے اس سے چیف جسٹس پاکستان کو ربڑ اسٹمپ بنا دیا گیاہے،نئے نیب قانون سے کس کس نے فائدہ اٹھایاہے اور کتنے مقدمات احتساب عدالتوں سے واپس ہوئے ہیں ان کی فہرست فراہم کی جائے، نیب اپ ڈیٹ فہرست جمع کرا ئے،نیب کاسیاسی مقاصد کیلئے استعمال روکنا چاہیے ، ہمیں اس بات پر فوکس رکھنا ہو گا کہ نیب ترمیم کا ٹارگٹ کون ہیں؟،عدالت کو مطمئن کریں کہ کوئی جرم ختم نہیں کیا گیا ہے، عدالت دیکھنا چاہتی ہے قانون سازی سے کسی غلط چیز کا دروازہ تو نہیں کھولا گیا۔