کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ “ میں میزبان شاہزیب خانزادہ اپنے تجزیے میں کہا کہ سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے توشہ خانہ کیس سے زیادہ بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔
سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ نوازشریف کے نہ آنے کی وجہ اسٹبلشمنٹ نہیں بلکہ عدلیہ ہے اور عدلیہ کے بعض ججز ہیں۔ مجھے اسٹبلشمنٹ اور نون لیگ کے درمیان کوئی تناؤ نظر نہیں آتا۔
تحقیقاتی صحافی اعزاز سید نے کہا کہ ایف آئی اے کی ٹیم کے مطابق سائفر ڈی کلاسیفائی نہیں ہوا تھا، سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ زیادہ تر شوگر ملز کا کسی نہ کسی طریقے سے تعلق سیاسی خاندانوں اور جماعت سے رہا ہے۔
میزبان شاہزیب خانزدہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے توشہ خانہ کیس سے زیادہ بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید چودہ دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پہلے جوڈیشل ریمانڈ پر یہ قانونی اعتراض اب بھی برقرار ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں عدالت نے ان کا جوڈیشل ریمانڈ کیسے منظور کرلیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں ہوئی کیوں کہ کل سیکورٹی وجوہات کی بناء پر وزارت قانون نے سماعت اٹک جیل منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اس لیے خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین اٹک جیل پہنچے اور ان کیمرہ سماعت کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ شروع میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹیم کو جیل جانے سے روک دیا گیا اور کہا گیا صرف ایک وکیل کو جیل کے اندر جانے کی اجازت ہے لیکن اصرار کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کو اٹک جیل جانے کی اجازت مل گئی۔
ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت کے سامنے لایا گیا اور ان کی حاضری لگوائی گئی پھر ان کے جوڈیشل ریمانڈ میں چودہ دن کی توسیع کردی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ سائفر کیس کو اوپن کورٹ میں چلایا جائے ۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا مقدمہ بنتا ہی نہیں ہے سیاسی انتقام کی وجہ سے سائفر کیس بنایا گیا اور اس کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر عدالت نے نوٹس جاری کر دیے ہیں اور فریقین سے دو ستمبر کو دلائل طلب کر لیے ہیں لیکن ہی عمران خان کی طرف سے سائفر کیس کی سماعت اٹک جیل میں کرنے کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے اور ساتھ ہی جج کے اختیار سماعت پر بھی اعتراض اٹھا دیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست اعتراضات کے ساتھ آج سماعت کے لیے مقرر بھی کردی گئی ہے اور اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق ہی سماعت کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نعیم پنجوتھا کا دعویٰ ہے کہ سماعت کے دوران اس نقطے پر بحث ہوئی جج صاحب نے دوران سماعت بتایا کہ ایف آئی اے نے پندرہ تاریخ کو گرفتاری ڈال دی تھی اور سولہ تاریخ کو جسمانی ریمانڈ مانگا میں نے انکار کردیا کہ ملزم کی غیرموجودگی میں کیسے جسمانی ریمانڈ مانگا جاسکتا ہے میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جوڈیشل کردیا۔
انہوں نے مزید لکھا ہم نے جج سے گزارش کی ہم تو آپ کی عدالت سے پوچھتے رہے کہ کیا آپ کی عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تو انکار آیا پیش نہیں کیا گیا تو پھر کیسے بغیر پیش کیے گئے ریمانڈ دے دیا گیا اس پر آئین کا آرٹیکل 10-1 واضح ہے کہ جب کسی کو گرفتار کیا جائے گا تو بتایا جائے گا۔