اسلام آباد (رپورٹ حنیف خالد)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی راہنما اور سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 16نومبر 2023 سے شروع ہونے والے اگلے کرشنگ سیزن میں پاکستان کے پاس 23 لاکھ میٹرک ٹن چینی کا وافر ذخیرہ موجود ہوگا اس لئے کسی کو چینی کی قلت کے حوالے سے فالس آلارم بجانے کی ضرورت نہیں ہے، افواہ سازوں کے غلط پراپیگنڈے سے پرچون میں چینی کی قیمت 185 تک پہنچ گئی پاکستان میں چینی کی ماہانہ کھپت 5 لاکھ میٹرک ٹن سے قدرے اوپر ہے اور نومبر کے وسط میں کرشنگ سیزن کے آغاز پر پاکستان کے پاس 10 لاکھ میٹرک ٹن چینی کا فاضل ذخیرہ موجود ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی ریٹیل قیمتوں میں اضافہ سٹاک پوزیشن کا آئینہ دار نہیں بلکہ یہ چند بے ایمان بزنس مینوں کا کیا دھرا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بدانتظامی کا بھی مظہر ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ڈی ایم و اتحادی حکومت نے ضروری تصدیق کے بعد اڑھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی، یہ تصدیق متعلقہ حکام، اداروں سے کرائی گئی اس وقت کے اوپننگ سٹاک کے اعدادوشمار لئے گئے ۔ نومبر2022 کے وسط سے شروع ہونے والے کرشنگ سیزن جو مارچ2023 میں ختم ہوگیا میں پیدا ہونے والی چینی کے اعدادوشمار تمام سٹیک ہولڈروں سے اکٹھے کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی قومی سطح پر کھپت اور سٹرٹیجک ذخائر برقرار رکھنے کیلئے انتظامات کئے گئے۔ اس کے بعد ساڑھے 12 کروڑ ڈالر کی چینی برآمد کرکے قومی خزانے میں زرمبادلہ جمع کرایا گیا۔نمائندہ جنگ کے مطابق چینی کی ریٹیل پرائس جس پر تمام صارفین کو گلی محلے میں چینی خریدنا پڑ رہی ہے وہ 175 سے 185 روپے کلو تک چلی گئی ہے، بعض مفاد پرستوں نے ملک کے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے یہ غلط اطلاعات جاری کرائیں کہ پاکستان کو ستمبر اکتوبر اور وسط نومبر تک چینی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے بھاری زرمبادلہ خرچ کرکے بیرون ممالک سے چینی درآمد کرنا پڑے گی۔