• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نگراں وزیراعظم کی ڈیڈ لائن گزر گئی، بجلی بلوں میں ریلیف نہ ملا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن آئی ایم ایف کی سخت مزاحمت کے باعث بجلی کے مہنگے بلوں میں ریلیف کے اعلان کے بغیر ہی گزر گئی۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف نے بجلی کے بلوں کو موخر کرنے کی پاکستان کی درخواست پر تاحال مکمل طور پر منظوری نہیں دی۔ وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے اعلیٰ حکام کو سوالات بھیجے گئے لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف پاکستانی مذاکرات کاروں کو بہت مشکل وقت دے رہا ہے اس لیے دونوں فریق اب تک اضافی بلوں کی ادائیگی کے فارمولے پر کوئی اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہے۔ اس ہفتے پاکستانی فریق نے آئی ایم ایف کے ساتھ اپنے منصوبے کا اشتراک کیا تاکہ بجلی استعمال کرنے والے 400 صارفین کو اضافی بلوں میں ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ اس کے کسی بھی اہداف کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ تاہم آئی ایم ایف نے اس بارے میں سوالات اٹھائے کہ رواں مالی سال کے لیے پاور سیکٹر کی سبسڈی کی 967 ارب روپے کی متفقہ مختص رقم کے مجموعی سائز میں اضافہ کیے بغیر مطلوبہ سبسڈی کی رقم کی مالی اعانت کیسے کی جائے گی۔ وزارت خزانہ نے جواب دیا کہ وہ آئی ایم ایف کے تمام اہداف کی تعمیل کریں گے جس میں اضافی سبسڈی کی رقم کے مقصد کے لیے سپلیمنٹری گرانٹس پر پابندی بھی شامل ہے۔ تاہم آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی فراہمی کی اجازت ہے اس لیے فنڈز کی منتقلی رواں مالی سال کے بجٹ خسارے اور بنیادی خسارے کے تحت متوقع اہداف میں اضافہ کیے بغیر کی جا سکتی ہے۔ وزارت خزانہ نے اپنا منصوبہ پیش کیا جس کے تحت 250 ارب روپے کی ہنگامی مختص کی فراہمی سے مطلوبہ اضافی وسائل کو پاور سیکٹر کے لیے سبسڈی کی اضافی ضرورت کی فراہمی کی جانب موڑا جا سکتا ہے۔ پاکستان بجلی کی سبسڈی، گردشی قرضے میں جمع ہونے کے مقررہ ہدف کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کے بنیادی سرپلس کی وجہ سے آئی ایم ایف کے طے شدہ اہداف کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔

اہم خبریں سے مزید