اسلام آباد( مہتاب حیدر) وزیراعظم کی جانب سے مصنوعا ت کی نشاندہی کے اس نظام کی ناکامی کی وجوہات کا پتہ چلاینے کےلیے جس انکوائری کمیٹی کو تشکیل دیا تھا اس نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ نظام تمام چار بڑ ے شعبوں چینی، سیمنٹ ، کھاد اورتمباکو کی مصنوعات کا پتہ چلانے کےلیے ان پر ٹیکس مہریں لگانے میں ناکام رہا ہے باوجود اس کے کہ اس پر کروڑوں روپے صرف کیے جاچکے ہیں ۔ شوگر ملوں میں کمیٹی کے ارکان جا ہی نہیں پائے۔ حتیٰ کہ چند اعلیٰ عہدیدارون نے بھی تسلیم کیاہے کہ ٹی ٹی ایس نظام کے ذریعے نصب کی گئی پرانی ٹیکنالوجی کی وجہ سے جعلی مہریں لگائی جارہی ہیں اور اس سے ٹیکنالوجی نافذکرنے کے وہ مقاصد ناکام ہورہے ہیں کہ ٹیکس چوروں کو پکڑاجاسکے۔ یہ انکوائری کمیٹی سابق وزیراعظم شہبازشریف نے بنائی تھی۔ دوسری جانب ایف بی آر محصولات ضائع ہونے سے بچانے کےلیے انتظاما ت کرنے میں ناکام رہا ہے باوجود اس کے کہ کروٹوں روپےصرف کیے جاچکے ہین لیکن اس ے ملک میں کاروبار کرنے کی لاگت ضرور بڑھی ہے۔ انکوائری کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ تمباکو کے سیکٹر میں چھوٹے مینو فیکچررٹیکس مہریں مینوئل ( انسانی ہاتھوںکے ذریعے) طریقے سے لگا رہے ہین اور اس کے نتیجے مین ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا سارا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔